• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

عمران خان کا 'وزیراعظم' کے طور پر پنجاب ہاؤس میں رہائش اختیار کرنے کا فیصلہ

شائع August 9, 2018

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے پاکستان کے 21 ویں وزیراعظم کا عہدہ سنبھالنے کے بعد پنجاب ہاؤس میں رہائش اختیار کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

اس سے قبل عمران خان کی جانب سے منسٹر انکلیو میں قومی اسمبلی کے اسپیکر کی رہائش گاہ میں قیام کا امکان ظاہر کیا گیا تھا، تاہم اب تحریک انصاف کے رہنما عارف علوی کے مطابق اسپیکر کی رہائش گاہ میں قیام کا فیصلہ منسوخ کردیا گیا ہے۔

ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے عارف علوی کا مزید کہنا تھا کیونکہ منسٹر انکلیو گنجان آباد جگہ ہے اس لیے عمران خان نے پنجاب ہاؤس میں رہنے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کا وزیر اعظم ہاؤس میں نہ رہنا قومی خزانے کیلئے کتنا فائدے مند؟

واضح رہے کہ 25 جولائی کو ہونے والے انتخابات میں سادہ اکثریت حاصل کرنے کے بعد اپنے خطاب میں عمران خان نے وزیراعظم ہاؤس میں نہ رہنے کا اعلان کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے پُرتعیش وزیراعظم ہاؤس میں رہنے پر شرم آئے گی لہٰذا سادگی اختیار کرتے ہوئے وزیر اعظم ہاؤس کو تعلیمی ادارے میں تبدیل کردیا جائے گا۔

اس ضمن میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما نعیم الحق کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی چیئرمین نے پنجاب ہاؤس میں وزیراعلیٰ کے لیے مختص انیکسی میں رہنے کا فیصلہ کیا ہے۔

مزید پڑھیں: 'وزیرِ اعظم' عمران خان کے لیے کون سے چیلنجز منتظر ہیں؟

خیال رہے کہ پنجاب ہاؤس اسلام آباد کے ریڈ زون ایریا میں قائم شاہراہِ دستور پر واقع ہے جہاں وزیراعظم ہاؤس بھی موجود ہے۔

پی ٹی آئی رہنما کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان ہفتے کے 4 سے 5 دن پنجاب ہاؤس میں رہیں گے جبکہ ویک اینڈ پر اپنی رہائش گاہ بنی گالا میں قیام کریں گے۔

اس حوالے سے ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ عمران خان نے شاہراہِ دستور پر رہنے کا فیصلہ اس لیے کیا کہ ان کی آمدو رفت سے شہر میں ٹریفک کی روانی متاثر نہ ہو۔

یہ بھی پڑھیں: بنی گالہ:‘عمران خان کی رہائش گاہ کا عدالت میں جمع این او سی جعلی قرار‘

رہنما تحریک انصاف نے بتایا کہ ان کی سیکیورٹی ایجنسیز سے متعدد مرتبہ گفتگو ہوچکی ہے اور سیکیورٹی کے حوالے سے وہ مطمئن ہیں۔

خیال رہے کہ عمران خان کی رہائش گاہ بنی گالہ کے اطراف میں اسلام آباد ٹریفک پولیس اور رینجرز اہلکاروں سمیت دیگر سیکیورٹی اہلکار پہلے ہی تعینات کیے جاچکے ہیں۔

دوسری جانب لاہور ہائی کورٹ نے عمران خان کو حلف اٹھانے سے قبل وی آئی پی سیکیورٹی فراہم کرنے پر وفاقی حکومت، الیکشن کمیشن آف پاکستان اور پنجاب حکومت کو دوسرا نوٹس جاری کردیا۔

مزید پڑھیں: دھاندلی کی شکایات پر تمام حلقے کھلوانے کیلئے تیار ہوں، عمران خان

واضح رہے کہ لائیرز فاؤنڈیشن فار جسٹس کی دائر کردہ درخواست پر گزشتہ ہفتے عدالت نے معاملے کا نوٹس لیا تھا لیکن وفاقی حکومت، پنجاب حکومت سمیت الیکشن کمیشن کا بھی کوئی نمائندہ اس معاملے پر عدالت میں پیش نہیں ہوا۔

اطلاعات کے مطابق اسلام آباد کے چیف کمشنر، انسپکٹر جنرل آف اسلام آباد پولیس اور دیگر اعلیٰ افسران نے نعیم الحق کے ساتھ سیکیورٹی معاملات پر تبادلہ خیال کے لیے بنی گالہ کا دورہ کیا تھا، جس میں ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی رہائش گاہ کا علاقہ وسیع اور خطرات سے محفوظ نہیں۔

جس پر عمران خان بنی گالہ میں سرکاری طور پر رہائش نہ رکھنے پر آمادہ ہوگئے تھے اور اس سلسلے میں منسٹر انکلیو میں کم درجے کے گھر یا اپارٹمنٹ کے بندوبست کا مطالبہ کیا تھا۔

یہ بھی دیکھیں: عمران خان کا پشاور کی سڑکوں پر بغیر پروٹوکول کے سفر

اس حوالے سے تحریک انصاف کے مرکز سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق عمران خان کے اسپیکر کی رہائش گاہ میں قیام کے ارادے کو اپوزیشن نے خاصی تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

تاہم تحریک انصاف کے ترجمان فواد چوہدری کا ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ سربراہ پی ٹی آئی نے پنجاب ہاؤس میں رہنے کا ابھی باضابطہ فیصلہ نہیں کیا، البتہ یہ آپشن زیر غور ضرور ہے۔


یہ خبر 9 اگست 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024