• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm

پاک،ایران تعلقات میں مزید پختگی چاہتے ہیں،ایرانی صدر کا عمران خان کو فون

شائع August 8, 2018 اپ ڈیٹ August 9, 2018

ایران کے صدر حسن روحانی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان سے ٹیلی فونک گفتگو میں پاکستان اور ایران کے تعلقات میں مزید پختگی کی خواہش کا اظہار کیا۔

تحریک انصاف کی جانب سے جاری بیان کے مطابق دونوں رہنماؤں کے درمیان ٹیلی فونک گفتگو میں پاک ۔ ایران تعلقات اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

حسن روحانی کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ایران محض ہمسائے ہی نہیں بلکہ مذہبی اور ثقافتی بندھن سے جڑے ہوئے ہیں۔

مزید پڑھیں: ’ایف اے ٹی ایف‘گرے لسٹ سےنکلنے میں پاکستان کی مدد کیلئے تیار ہیں،سفیریورپی یونین

ایرانی صدر نے چیئرمین تحریک انصاف کو ایران کے دورے کی دعوت جسے عمران خان نے قبول کر لیا۔

انتقالِ اقتدار کا عمل مکمل ہوتے ہی دونوں ممالک کی وزارتِ خارجہ دورے کو حتمی شکل دیں گی۔

حسن روحانی سے ٹیلی فون پر رابطے کے دوران عمران خان نے کہا کہ پاکستان،ایران سے خصوصی تجارتی تعلقات قائم کرنا چاہتا ہے اور سفارتی تعلقات میں مزید بہتری کا بھی خواہشمند ہے۔

قائم مقام امریکی سفیر کی عمران خان سے ملاقات

دوسری جانب پاکستان میں تعینات قائم مقام امریکی سفیر جان ایف ہوور کی قیادت میں امریکی سفارتی وفد نے بنی گالا میں عمران خان سے ملاقات کی۔

ملاقات میں پاک ۔ امریکا تعلقات اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

امریکی سفارتی وفد سے ملاقات میں عمران خان کا کہنا تھا کہ 'پاک ۔ امریکا تعلقات نے تاریخ میں کئی اتار چڑھاؤ دیکھے ہیں، جس کی بنیادی وجہ دونوں ممالک میں باہمی اعتماد کا فقدان ہے۔'

انہوں نے کہا کہ 'پاکستان کے امریکا کے ساتھ سفارتی تعلقات میں مزید سرگرمی وقت کا تقاضا ہے۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'امریکا کے ساتھ مستحکم تجارتی اور معاشی تعلقات کو نہایت اہم سمجھتے ہیں اور تحریک انصاف، امریکا کے ساتھ اعتماد پر مبنی تعلقات کے لیے پرعزم ہے۔'

عمران خان نے کہا کہ 'پاکستان، افغانستان میں مکمل استحکام کا خواہش مند ہے کیونکہ افغانستان کا استحکام پاکستان اور امریکا سمیت خطے کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔'

یہ بھی پڑھیں: تعلقات میں نئے دور کے آغاز پر تیار ہیں، مودی کا عمران خان کو فون

انہوں نے کہا کہ 'جنگ اور قوت کا استعمال افغانستان کے مسئلے کا حل نہیں، میں نے ہمیشہ افغانستان میں سیاسی حل کی ضرورت پر زور دیا ہے اور مجھے خوشی ہے کہ آج امریکا سے بھی سیاسی حل کے حق میں آوازیں بلند ہو رہی ہیں۔'

خیال رہے کہ دو روز قبل پاکستان میں تعینات یورپی یونین کے سفیر جین فرانکوئز کاؤٹن نے عمران خان سے ملاقات میں یورپی یونین فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے پاکستان کی مدد کرنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔

انتخابات 2018 میں پاکستان تحریک انصاف کی کامیابی کے بعد سے ترکی، بھارت اور افغانستان کے سربراہان کی جانب سے عمران خان کو فون پر مبارکباد دی جاچکی ہے، جبکہ چین، جاپان، سعودی عرب اور برطانیہ کے سفیر بھی عمران خان سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کر چکے ہیں۔

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے عمران خان کو ٹیلی فون کرکے انتخاب میں کامیابی پر مبارکباد دی تھی اور کہا تھا کہ بھارت، پاکستان سے تعلقات میں نئے دور کے آغاز پر تیار ہے تاہم معاملات آگے بڑھانے کے لیے دونوں ممالک کو مشترکہ حکمت عملی اپنانا ہوگی۔

افغانستان کے صدر اشرف غنی نے بھی پی ٹی آئی چیئرمین کو عام انتخابات میں کامیابی پر مبارک باد دیتے ہوئے افغانستان کے دورے کی دعوت دی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024