• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

’تحریک انصاف سے معاہدہ کرنے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں تھا‘

شائع August 5, 2018 اپ ڈیٹ August 6, 2018

میئرکراچی اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم ) کے رہنما وسیم اختر نے کہا ہے کہ ان کی جماعت کے پاس پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے معاہدے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں تھا کیونکہ عوام مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کو آزما چکے ۔

کراچی میٹرو پولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی ) میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے میئر کراچی نے کہا کہ کراچی ملک کا معاشی مرکز ہے جو صوبائی آمدنی 95 فیصد اور ملکی آمدن میں 65 حصہ دار ہے، دو بڑی سیاسی جماعتوں کی حکومتیں اس شہر کے مسائل کوحل کرنے میں ناکام رہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’شہر کے مسائل ایک سیاسی مسئل نہیں بلکہ انسانی مسئلہ ہیں‘ ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کسی سیاسی جماعت یا ادارے نے شہریوں کو درپیش مشکلات کو حل کرنے کی کوشش نہیں کی۔

میئر کراچی کا کہنا تھا کہ کراچی کے مسائل سیاست سے الگ ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ’ملک تباہی کی طرف بڑھ رہا ہے اس لیے تمام سیاسی جماعتوں اور تنظیموں کو کراچی کے مسائل کے بارے میں سوچنا چاہیے۔

وسیم اختر نے کہا کہ وفاقی حکومت کو کراچی اور سندھ کے حالات میں بہتری لانی چاہیے، خاص طور پر بلدیاتی حکومت کے مسائل حل کرکے اسے طاقتور بنانا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ’میں صوبائی اور وفاقی حکومت کے درمیان ایک پُل کا کردارادا کررہا ہوں۔

ایک سوال کے جواب میں ایم کیو ایم رہنما نے کہا کہ ایم کیو ایم اور پاکستان تحریک انصاف کے درمیان شہریوں کو درپیش مشکلات کے حل کے لیے معاہدہ کیا گیا۔

تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ تحریک انصاف کے ساتھ کچھ معاملات پر ابھی بات نہیں ہوئی ۔انہوں نے کہا کہ ’ اس معاملے میں ہم ایم کیو ایم پاکستان رابطہ کمیٹی کو اعتماد میں لیں گے۔‘

مزید پڑھیں : پی ٹی آئی، ایم کیو ایم کا حکومت سازی کیلئے تحریری معاہدے کا اعلان

ان کا کہنا تھا کہ کراچی سمیت سندھ کے حالات انتہائی ابتر ہیں، صاف پانی، سیوریج سسٹم، ٹرانسپورٹ، صحت اور تعلیم کی سہولیات میسر نہیں۔

وسیم اختر نے کہا کہ ’اس انتہائی سنجیدہ صورتحال کے پیشِ نظرہم چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے ساتھ پیٹھے اور اپنے مسائل پر بات کی ۔‘

تاہم انہوں نے 25 جولائی 2018 کو ہونے والے عام انتخابات کے نتائج کو مسترد کردیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ الیکشن کے نتائج پر ہمارے تحفظات قائم ہیں، ہم قومی اسمبلی کے 8 اور صوبائی اسمبلی کے 16 حلقوں کے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کروانا چاہتے ہیں۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ الیکشن میں دھاندلی اس طریقے سے کی گئی ہے کہ بہت مشکل ہے کہ اس معاملے پر کوئی کمیشن یا کمیٹی بنائی جائے کیونکہ شہر کے مختلف اسکولوں اور کچرے کے ڈھیر سے بیلٹ پیپرز برآمد ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں : ایم کیو ایم وفاق میں پی ٹی آئی کا ساتھ دے گی، خالد مقبول صدیقی

انہوں نے کہا کہ یہ ایک پری پول دھاندلی تھی اور ہم نے دھادندلی کے خلاف صوبائی الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج بھی کیا تھا۔

پاک سرزمین پارٹی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان اور کراچی کے لوگ جانتے ہیں کے الیکشن میں ڈولفن کے ساتھ کیا ہوا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اب پی ایس پی کے رہنما ایک بار پھر لوگوں کو بلدیاتی حکومت کی تیاری سے متعلق بتارہے ہیں۔

میئر کراچی نے کہا کہ ہماری جماعت بہت مشکل وقت سے گزررہی تھی کیونکہ ہمارے اکثر لوگ جیل میں ہیں اور کئی لاپتہ ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024