• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

کراچی: کچرا کنڈی کے بعد اسکول سے بھی بیلٹ پیپرز برآمد

شائع August 3, 2018

کراچی کے علاقے گزری میں واقع لڑکوں کے ایک سرکاری اسکول سے 25 جولائی کے انتخابات میں استعمال ہونے والے تقریباً 150 بیلٹ پیپر برآمد ہوئے ہیں، جن کے حوالے سے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے دعویٰ کیا ہے کہ ان میں سے اکثر ان کے اُمیدوار کے حق میں ڈالے گئے تھے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق زیادہ تر بیلٹ پیپرز پر پی پی پی کے انتخابی نشان تیر پر مہر لگی ہوئی تھی۔

واضح رہے کہ کراچی میں بیلٹ پیپرز ملنے کا یہ دوسرا واقعہ ہے اس سے قبل قیوم آباد کے علاقے میں کچرا کنڈی سے بھی مہر زدہ بیلٹ پیپرز برآمد ہوئے تھے، جنہیں جلانے کی کوشش کی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: قیوم آباد کچراکنڈی سے بیلٹ پیپرز برآمد

خیال رہے کہ موسم گرما کی تعطیلات ختم ہونے کے بعد بدھ سے اسکولوں میں تدریسی عمل کا دوبارہ آغاز ہوا تھا۔

تاہم جمعرات کو جب طلبہ گزری میں قائم گل حسن لاشاری میموریل اسکول پہنچے تو انہیں ایک ڈیسک میں سے مذکورہ بیلٹ پیپرز ملے۔

جس کے بعد طلبہ نے انہیں اسکول کے ہیڈ ماسٹر کے حوالے کردیا جنہوں نے پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے یو سی-31 کے چیئرمین کرم اللہ وقاص کو اس معاملے سے آگاہ کیا۔

مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن نے کچرے سے بیلٹ پیپرز ملنے کا نوٹس لے لیا

واقعے کی اطلاع ملتے ہیں پی پی پی کے رہنما سعید غنی اور صوبائی حلقے پی ایس-111 سے انتخابات میں حصہ لینے والے امیدوار اسکول پہنچے اور ساری صورتحال کا جائزہ لیا۔

اس موقع پر سعید غنی نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اسکول سے ملنے والے بیلٹ پیپرز کی تعداد 154 ہے، جس میں سے 118 بیلٹ پیپرز پر پی پی پی کے انتخابی نشان ’تیر‘ پر مہر لگی ہوئی تھی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ بیلٹ پیپرز کے چھپائی کے عمل سے لے کر ترسیل تک کے معاملے میں سخت سیکیورٹی تھی اس کے باوجود انتخابات کے بعد 2 جگہ سے بیلٹ پیپر برآمد ہونا بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سوشل میڈیا پر بیلٹ پیپرز کی تصاویر میں صداقت نہیں، سیکریٹری الیکشن کمیشن

اس کے ساتھ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کی کہ مختلف جگہوں سے انتخابات میں استعمال ہونے والی مہریں اور بیلٹ باکسز کی سیل بھی برآمد ہوئی ہے۔

تاہم حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اسکول میں زیر تعلیم طالب علموں کا کہنا تھا کہ جب وہ ایک روز قبل اسکول آئے تھے تو یہ بیلٹ پیپر موجود نہیں تھے۔

اس ضمن میں جب الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے حکام سے بات کی گئی تو انہوں نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کی جانب سے الیکشن کمیشن کو اس واقعے سے آگاہ کردیا گیا ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

محمدقاسم Aug 03, 2018 07:54pm
یہ پیپر جتنے بھی ملے ہیں وہ بغیر فلوڈ ہیں کیاجب یہ پیپر بیلٹ بکس میں ڈالے جاتے ہیں ان کو دو بار فلوڈ کیا جاتا ہے لیکن ان پر کوی فلڈنگ نشان نہی سب سیدھے پیپر ہیں یہ اپ سوال کو اٹھانا چاہیے

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024