• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

پنجاب اور خیبرپختونخوا کے وزرائے اعلیٰ کا فیصلہ کرنے میں پی ٹی آئی ناکام

شائع August 1, 2018

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے مرکز اور صوبوں میں حکومت بنانے کا دعویٰ سامنے آنے کے بعد اب پارٹی کی جانب سے پنجاب اور خیبر پختونخوا میں وزرائے اعلیٰ کے لیے ناموں کے اعلان کا انتظار ہے۔

25 جولائی کو ہونے والے انتخابات میں اکثریت حاصل کرنے کے بعد پی ٹی آئی تاحال پنجاب اور خیبرپختونخوا کے وزرائے اعلیٰ کے لیے کوئی امیدوار نامزد نہیں کر سکی، تاہم اس سلسلے میں پارٹی کے اندر بات چیت جاری ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق صوبہ بلوچستان میں پی ٹی آئی کی جانب سے بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کی حمایت کے بعد دونوں جماعتوں میں ہونے والے اتحاد کے تحت وزارت اعلیٰ کے لیے بی اے پی کے صدر جام کمال کا نام سامنے آیا۔

یہ بھی پڑھیں: ‘تحریک انصاف بلوچستان میں حکومت بنائے گی‘

ادھر تحریک انصاف کے سینئر رہنما جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا کے وزرائے اعلیٰ کا فیصلہ چیئرمین عمران خان خود کریں گے اور پارٹی ان کا فیصلہ تسلیم کرے گی۔

خیال رہے کہ خیبر پختونخوا کے سابق وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے ان افواہوں کی تردید کی ہے، جن میں کہا جارہا تھا کہ وہ دوسری مرتبہ وزیر اعلیٰ بننا چاہتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ اگر عمران خان اس عہدے کے لیے امریکا سے بھی کسی کو لاتے ہیں تو ہمیں قبول ہوگا۔

بلوچستان میں بی اے پی سے اتحاد کے بعد تحریک انصاف کو قومی اسمبلی میں مزید 4 اراکین اسمبلی کی حمایت حاصل ہوگئی جبکہ پی ٹی آئی کے ترجمان فواد چوہدری نے 2 روز قبل دعویٰ کیا تھا کہ انہیں مجموعی طور پر قومی اسمبلی میں 168 اراکین کی حمایت حاصل ہوچکی ہے۔

مزید پڑھیں: تحریک انصاف کی جانب سے اسپیکر پنجاب اسمبلی کیلئے پرویز الہٰی کا نام زیر غور

واضح رہے کہ انتخابات میں تحریک انصاف نے مجموعی طور پر قومی اسمبلی کی 116 نشسستوں پر کامیابی حاصل کی تھی، لیکن ترجمان تحریک انصاف نے دعویٰ کیا تھا کہ 9 آزاد امیدوار اور اتحادی جماعتوں کی شمولیت کے بعد ان کے اراکین کی تعداد 170 ہوگئی ہے۔

خیال رہے کہ حکومت سازی کے لیے ایوانِ زیرین میں 172 اراکین پر مشتمل سادہ اکثریت درکار ہوتی ہے۔

دوسری جانب پی ٹی آئی کو 6 نشستیں چھوڑنی پڑیں گی، جہاں سے اس کے رہنما ایک سے زائد نشستوں پر کامیاب ہوئے، چیئرمین تحریک انصاف نے 5 نشستوں سے کامیابی حاصل کی تھیں جبکہ غلام سرور خان اور میجر (ر) طاہر صادق نے 2،2 نشستوں پر کامیابی حاصل کی۔

یہ بھی پڑھیں: وفاق، صوبے میں بی اے پی کا پی ٹی آئی سے اتحاد، جام کمال وزیراعلیٰ کے امیدوار

اس کے علاوہ سینیئر رہنما پرویز خٹک نے بھی ایک قومی اور ایک صوبائی نشست پر کامیابی حاصل کی تھی، جس کے بارے میں اب پارٹی فیصلہ کرے گی کہ کونسی نشست چھوڑ دی جائے۔

ادھر پی ٹی آئی کی اتحادی جماعت مسلم لیگ (ق) کے صدر چوہدری پرویز الٰہی نے بھی 2 نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہیں جس میں سے ایک انہیں چھوڑنی پڑے گی۔

اس حوالے سے فواد چوہدری کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کو مجموعی طور پر ایک سو 45 اراکین قومی اسمبلی کی حمایت حاصل ہوچکی ہے۔

مزید پڑھیں: ’پنجاب میں حکومت سازی پر مشاورت مکمل، جلد خوشخبری دیں گے‘

جس میں بی اے پی کی 4 نشستیں، بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کی 3 نشستیں، گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کی 2، متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کی 6 نشستیں، مسلم لیگ (ق) کی 4 جبکہ عوامی مسلم لیگ کی ایک نشست شامل ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024