• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am

الیکشن2018: قدامت پسندعلاقوں میں خواتین نے پہلی مرتبہ ووٹ کاسٹ کیا

شائع July 26, 2018

پاکستان میں عام انتخابات کے دوران خواتین نے خیبرپختونخوا اور پنجاب کے قدامت پسند علاقوں میں پہلی مرتبہ خواتین نے اپنا حقِ رائے دہی استعمال کیا، کیونکہ امیدوار چاہتے تھے کہ الیکشن کمشن کی جانب سے کم از کم 10 فیصد خواتین کے ووٹ کے ہدف کو پورا کیا جائے۔

بلوچستان میں دہشت گرد حملے کے باوجود کئی علاقوں میں خواتین بڑی تعداد میں گھروں سے نکلیں اور اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔

گزشتہ عام انتخابات کے دوران قبائلی علاقوں میں خواتین کو ہمیشہ ووٹ ڈالنے سے روکا جاتا رہا ہے، جبکہ اس کے لیے عمائدین اور انتخابی امیدواروں کے درمیان زبانی اور تحریری معاہدے بھی ہوتے رہے ہیں۔

پاکستان کی انتخابی تاریخ میں پہلی مرتبہ لوئر دیر (پی کے 95) میں 2015 میں ہونے والے ضمنی انتخابات کے دوران الیکشن کمیشن پاکستان (ای سی پی) کے علم میں یہ بات آئی کہ پورے حلقے سے ایک بھی خاتون ووٹر نے اپنا حقِ رائے دہی استعمال نہیں کیا۔

مزید پڑھیں: نئی حکومت کے لیے منتظر کانٹوں کا تاج

الیکشن ایکٹ کے مطابق اگر کسی بھی حلقہ میں خواتین کے ووٹوں کی تعداد 10 فیصد سے کم رہی تو اس حلقے کے انتخابات کو معطل کرنے کا حکم جاری کیا گیا تھا۔

دیر میں موجود ایک مقامی صحافی زاہد نے بتایا کہ 1990 کی دہائی کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ جب خواتین بڑی تعداد میں اپنے گھروں سے نکلیں۔

ڈان سے بات چیت کرتے ہوئے دوئر دیر کی ایک خاتون شفی ناز کا کہنا تھا کہ انہوں نے پہلی مرتبہ اپنا ووٹ ڈالا ہے، جبکہ ان کی والدہ، خالہ اور کزن نے بھی اپنا ووٹ کاسٹ کیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ وہ ماضی میں بھی الیکشن کے دوران اپنا ووٹ کاسٹ کرنا چاہتی تھیں، تاہم خاندان کے بڑوں کی وجہ سے وہ ووٹ کاسٹ کرنے میں ناکام رہیں۔

یہ بھی پڑھیں: مذہبی جماعتیں اپنا اثر و رسوخ دکھانے میں ناکام

پولنگ کے سست عمل کے باوجود شمالی وزیرِستان، باجوڑ اور مہمند ایجنسی کے کچھ علاقوں میں خواتین ووٹرز کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔

پنجاب

ساہیوال کے حلقہ این اے 147 کے ایک گاؤں جہاں خان میں خواتین نے پہلی مرتبہ ووٹ کاسٹ کرکے تاریخ رقم کردی، جس کا سہرا انتظامیہ، سول سوسائٹی اور میڈیا کو جاتا ہے۔

اس علاقے میں 4 ہزار 22 رجسٹرڈ ووٹر ہیں اور جس میں خواتین ووٹرز کی تعداد ایک ہزار 8 سو 22 ہے۔

ڈپٹی کمشنر محمد زمان وٹو نے ڈان کو بتایا کہ خواتین کو اپنا ووٹ کاسٹ کرنے کے لیے ٹریننگ دی گئی تھی اور اس کے لیے ایک سیشن بھی منعقد کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: عمران کے نئے پاکستان کی آمد آمد

ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر میڈیا نے الیکشن میں خواتین کی عدم شرکت کے حوالے سے پیدا ہونے والے مسئلے کو نمایاں نیہں کیا ہوتا تو اس سال بھی خواتین ووٹ ڈالنے سے محروم رہتیں۔

بلوچستان

بلوچستان میں بھی دہشت گرد حملوں کے خطرے کے باوجود خواتین ووٹرز اپنے گھروں سے باہر آئیں اور اپنا حقِ رائے دہی استعمال کیا۔

نیشنل پارٹی کے سربراہ حاصل بزنجو نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ایک پیغام جاری کیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ ’پنجگور میں ہماری بہادر بہنیں دہشتگردی کے خطرے کے باوجود بڑی تعداد میں گھروں سے نکلیں اور ووٹ کاسٹ کیا‘۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024