• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

عالمی میڈیا عمران خان کی جیت کو کس طرح دیکھ رہا ہے؟

شائع July 26, 2018

پاکستان میں 25 جولائی کو ہونے والے 11 ویں عام انتخابات کے نتائج اگرچہ ملک کی کچھ سیاسی جماعتوں کے لیے دھچکا ثابت ہوئے، تاہم ان نتائج پر ملکی سمیت عالمی میڈیا نے بھی خبریں شائع کیں۔

ہندوستانی میڈیا نے جہاں پاکستانی انتخابات کے حوالے سے خصوصی ٹرینڈز بنائے اور متعدد نشریاتی اداروں نے براہ راست کوریج بھی کی، وہیں بھارتی میڈیا نے عمران خان کی جیت کی خبروں کو بھی نمایاں جگہ دی۔

اسی طرح عرب نشریاتی اداروں سمیت ایران اور ترکی کے نشریاتی اداروں نے بھی پاکستانی انتخابات اور عمران خان کی جیت پر خصوصی خبریں، تجزیے اور فیچر شائع کیے۔

علاوہ ازیں اسرائیلی، امریکی اور برطانوی میڈیا نے بھی پاکستان کے 11ویں عام انتخابات اور عمران خان کی جیت کی خبروں کو نمایاں جگہ دی۔

بی بی سی

برطانوی نشریاتی ادارے ‘بی بی سی’ نے پاکستانی انتخابات میں عمران خان کی جیت کو کئی گھنٹوں تک شہ سرخی کے طور پر شائع کیا اور سادہ الفاظ میں لکھا کہ سابق کرکٹر کو واضح برتری حاصل ہے۔

خبر میں بتایا گیا کہ اگرچہ ابھی تمام حلقوں کے نصف ووٹ ہی گنتی کیے جاسکے ہیں، تاہم اب تک کے نتائج میں تحریک انصاف کو ہی واضح برتری حاصل ہے۔

اسی خبر میں عمران خان کی جانب سے پاکستان کو کرکٹ ورلڈ کپ جتوانے سمیت ان کی دیگر اہم کامیابیوں کا بھی ذکر کیا گیا۔

سی این این

امریکی نشریاتی ادارے ‘سی این این’ نے بھی پاکستانی انتخابات پر نظر رکھی اور خبروں کو نمایاں جگہ دی۔

ایک رپورٹ میں سی این این نے عمران خان کو ‘گریٹ‘ قرار دیتے ہوئے لکھا کہ سابق کرکٹر نے پاکستانی انتخابات میں واضح برتری حاصل کرلی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ اگرچہ اب تک سامنے آنے والے نتائج پر دیگر سیاسی جماعتوں نے خدشات ظاہر کرتے ہوئے دھاندھلی کے الزامات لگائے ہیں، تاہم عمران خان ملک کے اگلے وزیر اعظم کے طور پر سامنے آئے ہیں۔

واشنگٹن پوسٹ

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے بھی عمران خان کی جیت کی خبر کو نمایاں جگہ دی اور لکھا کہ سابق کرکٹر نے انتخابات میں برتری حاصل کرلی، جس سے ان کے وزیر اعظم بننے کا راستہ آسان ہوگیا۔

نیو یارک ٹائمز

ایک اور امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے بھی تحریک انصاف کی جیت کی خبر کو نمایاں جگہ دی اور لکھا کہ سابق کرکٹر عمران خان نے پاکستان کے اگلے وزیر اعظم بننے کے لیے اکثریت حاصل کرلی۔

ہندوستان ٹائمز

ہندوستان ٹائمز نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا کہ کرکٹ سے سیاست میں انٹری کرنے والے عمران خان پہلی بار ایٹمی طاقت کے حامل ملک کے نئے وزیر اعظم بنیں گے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ اگرچہ پاکستان کے الیکشن کمیشن نے تاحال حتمی نتائج جاری نہیں کیے، لیکن بدھ کی شب تک سامنے آنے والے نتائج کے مطابق پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) سب سے آگے ہیں۔

ہندوستان ٹائمز نے ایک اور رپورٹ میں بتایا کہ انتخابات کے نتائج روکے جانے اور ان میں تاخیر کے سوالے سے الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سیاسی جماعتوں کے اعتراضات مسترد کردیے۔

دی ہندو

دی ہندو کی ویب سائٹ نے عمران خان کی جیت کی خبر کو کئی گھنٹوں تک اپنی شہ سرخی بنائے رکھا۔

اخبار نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ اگرچہ تاحال الیکشن کمیشن آف پاکستان نے حتمی نتائج جاری نہیں کیے، تاہم سامنے آنے والے نتائج کے مطابق تحریک انصاف سب سے آگے ہے۔

اخبار لکھتا ہے کہ سامنے آنے والے نتائج کو دیکھ کر اندازا ہوتا ہے کہ پی ٹی آئی تن تنہا حکومت نہیں بنا پائے گی، تاہم ابھی مکمل نتائج کا آنا باقی ہے۔

اخبار نے عمران خان کو کرکٹ سےسیاست میں انٹری کرنے والے ہیرو کے طور پر پیش کیا، جب کہ رپورٹ میں پاکستان مسلم لیگ (ن) سمیت دیگر جماعتوں کی جانب سے دھاندھلی کے الزامات پر بھی بات کی گئی۔

ٹائمز آف انڈیا

ٹائمز آف انڈیا نے اپنی رپورٹ میں متعدد خبر رساں اداروں اور ڈان سمیت دیگر پاکستانی نشریاتی اداروں کی خبروں کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ کامیابی کے بعد تحریک انصاف کے کارکنان کی جانب سے جشن منانے کا سلسلہ جاری ہے، جب کہ مخالف جماعتوں کی جانب سے انتخابات میں دھاندھلی کے الزامات سامنے آئے ہیں۔

انڈین ایکسپریس

انڈین ایکسپریس نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ پاکستانی انتخابات کے اب تک سامنے آنے والے نتائج کے مطابق عمران خان کی پارٹی تحریک انصاف کو برتری حاصل ہے، جب کہ دوسرے نمبر پر مسلم لیگ (ن) اور تیسرے نمبر پر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) ہے۔

اخبار نے پاکستانی انتخابات میں سیاسی جماعتوں کی جانب سے دھاندھلی کی شکایات سمیت جیت پر تحریک انصاف کے کارکنان کی جانب سے منائے جانے والے جشن پر بھی لکھا۔

ٹائمز آف اسرائیل

اسرائیلی نشریاتی ادارے ‘ٹائمز آف اسرائیل’ نے لکھا کہ پاکستانی انتخابات کے حاصل ہونے والے غیر حتمی نتائج کے مطابق سابق کرکٹر عمران خان کی پارٹی آگے ہے۔

نشریاتی ادارے نے پاکستانی انتخابات نتائج میں تاخیر اور دھاندلی سمیت مسلم لیگ (ن) کے احتجاج پر بھی لکھا۔

اسی رپورٹ میں بتایا گیا کہ عمران خان نے ‘نئے پاکستان’ کا نعرہ لگاکر انتخابی مہم چلائی، جس کے تحت ملک کو کرپشن سے پاک کرنے سمیت یہاں ترقیاتی و فلاحی کاموں کا جال بچھایا جائے گا۔

یروشلم پوسٹ

اسرائیل کے اخبار یروشلم پوسٹ نے بھی اپنی خبر میں بتایا کہ پاکستانی انتخابات کے نتائج میں تاخیر اور دھاندلی پر مسلم لیگ (ن) سمیت دیگر سیاسی جماعتوں نے اعتراضات اٹھائے، تاہم اب تک سامنے آنے والے نتائج میں عمران خان کی پارٹی تحریک انصاف کو واضح برتری حاصل ہے۔

اسی خبر میں الیکشن کمیشن کے سیکریٹری بابر یعقوب کی پریس کانفرنس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ ابتدائی طور پر انتخابی نتائج تکنیکی خرابی کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہوئے۔

الجزیرہ

عرب نشریاتی ادارے ‘الجزیرہ’ نے پاکستانی انتخابات کو خصوصی کوریج دی اور اس حوالے سے ٹرینڈ بھی بنائے اور نتائج کے لیے براہ راست نشریات کا اہتمام کیا۔

الجزیرہ نے جہاں براہ راست نتائج بتانے کا اہتمام کیا وہیں ایک خبر میں نشریاتی ادارے نے بتایا کہ تحریک انصاف سب سے آگے ہے اور دیگر اپوزیشن جماعتیں نتائج تاخیر سے ملنے کے حوالے سے شکایات کر رہی ہیں۔

ایک اور رپورٹ میں نشریاتی ادارے نے عمران خان کی زندگی پر بھی نظر ڈالی اور بتایا کہ کرکٹ سے سیاست میں آنے والے لیڈر اس وقت نوجوانوں میں بہت مقبول ہیں۔

پریس ٹی وی

ایرانی نشریاتی ادارے ‘پریس ٹی وی’ نے بھی عمران خان کی جیت کی خبر کو نمایاں خبر کے طور پر شائع کیا اور بتایا کہ بدھ کی رات گئے تک آنے والے نتائج کے مطابق تحریک انصاف نے اکثریت حاصل کرلی۔

عرب نیوز

عرب نشریاتی ادارے ‘عرب نیوز’ نے اپنی خبر میں بتایا کہ عمران خان کی جیت پر مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے دھاندھلی کے الزامات کو پاکستان کے الیکشن کمیشن نے مسترد کردیا۔

ٹی آر ٹی ورلڈ

ترکی کے نشریاتی ادارے ‘ٹی آر ٹی’ نے بھی پاکستانی انتخابات کے حوالے سے خصوصی نشریات کا اہتمام کیا اور نتائج کو براہ راست بھی دکھایا۔

اپنی ایک رپورٹ میں ٹی آر ٹی نے بتایا کہ اگرچہ اب تک انتخابات کے مکمل نتائج نہیں آئے تاہم تحریک انصاف کو برتری حاصل ہے اور اسی پارٹی کے کارکنان نے اپنی جیت کا جشن بھی منایا۔

ساتھ ہی رپورٹ میں دیگر جماعتوں کی جانب سے نتائج پر اعتراضات کے حوالے سے بھی لکھا گیا۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024