2013 میں انتخابات کے دن بم دھماکے،فائرنگ سے درجنوں جانیں گئیں
ملک میں 10 کروڑ سے زائد افراد آج (25 جولائی کو) اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔
ملکی تاریخ میں دوسری بار آئینی طریقے سے ایک منتخب حکومت ،نئی حکومت کو اقتدار منتقل کرے گی۔
گزشتہ عام انتخابات میں جب پیپلز پارٹی کی حکومت نے مسلم لیگ (ن)اقتدار کی کمان سونپی تو الیکشن کے دن ملک بھر میں 45 افراد انتخابی عمل کے دوران جان کی بازی ہارگئے تھے۔
11 مئی 2013 کو پولنگ ڈے پر دہشت گردی کے بڑے واقعات کراچی اور بلوچستان میں ہوئے جن میں 26 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔
ملک کے مختلف حصوں میں بم دھماکے، فائرنگ اور سیاسی جماعتوں کے درمیان تصادم کے واقعات کی تفصیل ملاحظہ کریں:
سندھ میں دہشت گردی کے واقعات
کراچی میں قائد آباد کے علاقے داؤ چالی میں عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی الیکشن سیل آفس کے قریب رکشے میں نصب بم کے دھماکے سے 2 سالہ بچے اور اے این پی کے امیدوار امان اللہ محسود کے محافظ سمیت 11 افراد جاں بحق اور 45 افراد زخمی ہوگئے تھے۔
امیدوار امان اللہ محسود بال بال بچ گئے تھے۔ بم دھماکے کے باعث تین پولنگ اسٹیشنز میں ایک گھنٹے تک پولنگ کا عمل روک دیا گیاتھا۔
شہر قائد میں ہی نیا ناظم آباد میں موٹرسائیکل سوار خود کش حملہ آور رینجرز اہلکاروں سے ٹکراگیا تھا جس کے نتیجے میں 2 رینجرز اہلکار جاں بحق اور 7 راہ گیر شدید زخمی ہوگئے تھے جبکہ حملہ آور سمیت 3 دہشت گرد بھی مارے گئے تھے۔
لیاری میں دو سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کے درمیان فائرنگ سے پیپلز پارٹی کا علاقائی صدر اور متحدہ قومی موومنٹ کا کارکن ہلاک ہوگیا تھا۔
اورنگی ٹاؤن کے علاقے میانوالی کالونی میں سفاری کوچ میں بم دھماکے سے ایک شخص ہلاک اور 5 زخمی ہوگئے تھے۔
اورنگی ٹاؤن، بلدیہ ٹاؤن اور گارڈن کے علاقوں میں دستی بم کے حملوں میں 10 افراد زخمی ہوگئے تھے۔
اندرون سندھ میں شکار کے حلقے این اے 202 کے پولنگ اسٹیشن پر دو گروہوں کے درمیان تصادم سے ایک شخص جاں بحق اور 14 افراد زخمی ہوگئے تھے۔
ٹھٹہ میں پی ایس 88 میں پیپلز پارٹی کے امیدوار اویس مظفر ٹپی کی گاڑی پر فائرنگ سے ان کے چار گارڈز خمی ہوگئے تھے تاہم مظفر ٹپی محفوظ رہے۔
نواب شاہ میں پولنگ اسٹیشن کے باہر فائرنگ سے ایک شخص ہلاک ہوگیا تھا۔
کندھ کوٹ کے حلقے پی ایس 16 اور 17 کے کئی پولنگ اسٹیشنز کے باہر جھگڑوں میں 12 افراد زخمی ہوگئے تھے جس کے باعث کئی پولنگ اسٹیشنز پر پولنگ رکوادی گئی تھی۔
بلوچستان میں دہشت گردی
11 مئی 2013 کو دہشت گردی کا سب سے بڑا واقعہ بلوچستان کے ضلع نصیر آباد میں پیش آیا تھا۔
نصیر آباد کے علاقے چھتر میں پی بی 28 سے آزاد امیدوار سید خادم حسین کے قافلےمیں بم دھماکے سے15 افراد جاں بحق اور 20 زخمی ہوگئے تھے، تاہم انتخابی امیدوار خادم حسین محفوظ رہے تھے۔
بلوچستان کے ہی ضلع مستونگ میں انتخابی عملے پر راکٹ حملہ کیا گیا تھا جس میں 2 سیکیورٹی اہلکار جاں بحق اور 5 افراد زخمی ہوگئے تھے۔
بلوچستان کے ضلع قلع عبداللہ کے علاقے چمن میں دو گروہوں کے درمیان فائرنگ کے واقعے میں 3 افراد جاں بحق اور 5 زخمی ہوگئے تھے، اس دوران این اے 262 میں ہونے والی پولنگ بند رکوادی گئی تھی۔
بلوچستان کے علاقے سوراب میں ایک فائرنگ کے واقعے کے دوران 2 افراد ہلاک اور 2 زخمی ہوگئے تھے۔
پنجاب میں فائرنگ اور تصادم کے واقعات
صوبہ پنجاب میں پولنگ ڈے پر مختلف سیاسی جماعتوں کے درمیان تصادم اور فائرنگ کے واقعات رپورٹ ہوئے تھے۔
ضلع بھکر میں پولنگ کے دوران 2سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کے درمیان فائرنگ کے واقعے میں 2 افراد جاں بحق اور 4 زخمی ہوئے۔
گوجر خان میں تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں کے درمیان فائرنگ سے 3 افراد جاں بحق ہوگئے۔
گجرانوالہ کے پولنگ اسٹیشن رکھ کلاں میں دو گروہوں کے درمیان تصادم کے نتیجے میں 6 افراد زخمی ہوگئے۔
راولپنڈی کے قومی اسمبلی کے حلقے 56 میں دو سیاسی جماعتوں کے درمیان جھگڑے کے دوران 20 افراد زخمی ہوگئے۔
نارووال میں مسلح افراد نے نارنگ چائنا پولنگ اسٹیشن پر دھاوا بول دیا اور بیلٹ پیپر اور بیلٹ بیکس جلادیے اس دوران فائرنگ سے 10 ووٹرز بھی زخمی ہوگئےتھے۔
خیبرپختونخوامیں دہشت گردی
خیبرپختونخوا میں چارسدہ کے علاقہ کتوزئی میں اے این پی کے انتخابی دفتر میں بم دھماکا ہو اتاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
پشاور کے نواحی علاقے خزانہ میں پولنگ اسٹیشن قریب موٹرسائیکل میں نصب بارودی مواد دھماکے سے پھٹ گیا جس کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار، تین بچوں سمیت 9 افراد زخمی ہوگئے تھے۔
مردان تخت بھائی کے علاقے میں پولنگ اسٹیشن کے قریب بم دھماکے میں 6 افراد زخمی ہوگئے۔
مردان کے ہی علاقے چراغ دین میں پولنگ اسٹیشن کے قریب 3 نصب بم ناکارہ بنادیے گئے تھے۔