• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

این اے 60 پر انتخابات ملتوی کرنے کےخلاف شیخ رشید کی درخواست خارج

شائع July 23, 2018 اپ ڈیٹ July 26, 2018

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 60 (راولپنڈی) کے انتخابات ملتوی کرنے کے فیصلے کے خلاف لاہور ہائی کورٹ نے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کی درخواست خارج کردی۔

لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ کے جسٹس مجاہد مستقیم نے شیخ رشید احمد کی درخواست پر سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

ہائی کورٹ نے محفوظ شدہ فیصلہ سناتے ہوئے شیخ رشید کی درخواست خارج کردی اور حلقہ این اے 60 میں انتخابات ملتوی کرنے کا الیکشن کمیشن کا نوٹی فکیشن برقرار رکھا۔

شیخ رشید احمد کی جانب سے سردار عبدالرزاق ایڈووکیٹ نے لاہور ہائیکورٹ کے راولپنڈی بینچ میں درخواست دائر کی، جس میں الیکشن کمیشن اور ریٹرننگ افسر کو فریق بنایا گیا، تاہم این اے 60 سے امیدوار راشد گردیزی اور الیکشن کمیشن کے وکلاء نے شیخ رشید کی درخواست خارج کرنے کی استدعا کی۔

مزید پڑھیں: حنیف عباسی کی نااہلی کے بعد این اے 60 راولپنڈی میں الیکشن ملتوی

درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ اگر مسلم لیگ (ن) کے امیدوار کو لاکھوں ووٹ پڑ جاتے ہیں تو وہ ووٹ کس مد میں جائیں گے۔

اس پر فاضل جج نے وکیل سے استفسار کیا کہ بیلٹ پیپرز کی چھپائی میں کتنا وقت لگے گا؟ جس پر وکیل الیکشن کمیشن نے بتایا کہ چھپائی میں اچھا خاصا وقت لگے گا،7 لاکھ سے زائد ووٹرز ہیں۔

جس پر فاضل جج نے استفسار کیا کہ کیا اس بارے میں آپ نے الیکشن کمیشن سے کوئی ہدایات لی ہیں یا اپنی طرف سے یہ کہ رہے ہیں، اس پر وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ میں تمام معلومات الیکشن کمیشن سے لے کر پیش ہوا ہوں، بیلٹ پیپرز کی چھپائی آسان کام نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے 5رکنی کمیشن نے صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے الیکشن ملتوی کیا، الیکشن کمیشن کا کام صاف اور شفاف الیکشن کروانا ہے۔

بعد ازاں عدالت نے وکلاء کے دلائل مکمل ہونے کے بعد درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں موقف

الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف شیخ رشید نے پہلے لاہور ہائیکورٹ جبکہ پھر سپریم کورٹ میں بھی درخواست جمع کرائی۔

انہوں نے اپنی درخواست میں موقف اپنایا کہ کسی امیدوار کو سزا ہونے پر انتخابات ملتوی نہیں ہوسکتے، امیدوار کو سزا ہونے کا خمیازہ ووٹرز کیوں بھگتیں؟

عدالت میں دائر درخواست کہا گیا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کو بھی سزائیں ہوئیں لیکن ان کے حلقوں میں انتخابات ملتوی نہیں ہوئے۔

درخواست میں استدعا کی گئی کہ الیکشن کمیشن کا انتخابات ملتوی کرنے کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے کر 25 جولائی کو انتخابات کرانے کا حکم دیا جائے۔

دوسری جانب شیخ رشید احمد نے انتخاب ملتوی کرنے کے خلاف سپریم کورٹ میں بھی درخواست دائر کی۔

شیخ رشید نے درخواست میں موقف اپنایا این اے 60 کے الیکشن کے تمام انتظامات مکمل تھے، تاہم سزا ہونے کی بنیاد پر امیدوار حنیف عباسی 21 جولائی کو نااہل ہو گئے۔

درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ 22 جولائی کو الیکشن کمیشن نے حیران کن طور پر این اے 60 کے انتخابات موخر کر دیے جبکہ الیکشن کمیشن کے نوٹیفکیشن میں کوئی قابل قبول وضاحت نہیں دی گئی۔

درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ انتخابات صرف کسی امیدوار کی وفات کی صورت میں ہی ملتوی کیے جا سکتے ہیں، الیکشن کمیشن کا انتخابات ملتوی کرنے کا فیصلہ الیکشن ایکٹ اور آئینی آرٹیکلز کی خلاف ورزی ہے۔

سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت الیکشن کمیشن کے انتخابات کو روکنے کے نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دے۔

علاوہ ازیں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے شیخ رشید کا کہنا تھا کہ الیکشن میں صرف دو دن رہ گئے ہیں اور ایسے وقت میں الیکشن کمیشن نے ایک غیر ذمہ دارانہ فیصلہ دیا۔

انہوں نے کہا کہ قانون کے مطابق امیدوار کی موت کے علاوہ الیکشن ملتوی نہیں ہو سکتا، ہم فٹبال کی طرح کبھی راولپنڈی اور کبھی اسلام آباد جا رہے ہیں۔

شیخ رشید کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس سے پوری امید ہے وہ الیکشن سے متعلق بہتر فیصلہ کریں گے.

پیپلز پارٹی کی الیکشن کمیشن پر تنقید

قبل ازیں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے این اے 60 کے انتخابات ملتوی کرنے کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ انتخاب ملتوی کرنے کا مقصد ایک جماعت کو ریلیف دینا ہے کیونکہ پیپلز پارٹی یہاں جیت کی پوزیشن میں تھی۔

ڈان اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق پیپلز پارٹی کے سیکریٹری جنرل نیئر حسین بخاری نے کہا کہ ’مسلم لیگ (ن) کے مقامی رہنماؤں کی بڑی تعداد پہلے ہی پی پی پی کی حمایت کا اعلان کرچکی تھی اور ہمیں یقین تھا کہ ہم این اے 60 سے کامیابی حاصل کریں گے لیکن اب ہمارے پاس کوئی اختیار نہیں سوائے اس کے کہ ہم اس فیصلے کے خلاف عدالت جائیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ملک کی تاریخ میں ایسی کوئی مثال نہیں ملتی کہ ایک امیدوار کی نااہلی کے باعث انتخابات ملتوی کردیے گئے ہوں۔

نیئر بخاری کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کے اس فیصلے نے انتخابی حلقے کے لوگوں کو ووٹ کے حق سے محروم کردیا، ہم اس فیصلے کی مذمت کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ایفی ڈرین کوٹہ کیس میں حنیف عباسی کو عمر قید کی سزا

واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی کے نااہل ہونے کے بعد قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 60 راولپنڈی سے الیکشن کو ملتوی کردیا۔

واضح رہے کہ 21 جولائی کو ایفی ڈرین کوٹہ کیس میں انسدادِ منشیات عدالت نے مسلم لیگ کے رہنما کو عمر قید کی سزا سنائی تھی جس کے بعد وہ انتخابات میں حصہ لینے کے لیے نااہل قرار پائے تھے۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے آگاہ کیا گیا تھا کہ این اے 60 راولپنڈی کا انتخاب مسلم لیگ (ن) کے حنیف عباسی کی نااہلی کی وجہ سے ملتوی کیا گیا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024