ہیلی کاپٹر استعمال کیس: ’عمران خان نیب میں پیش نہیں ہوں گے‘
پشاور: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا کہنا ہے کہ ان کے چیئرمین عمران خان، سرکاری ہیلی کاپٹر کے استعمال سے متعلق تحقیقات میں قومی احتساب بیورو (نیب) کے دفتر میں پیش نہیں ہوں گے۔
تحریک انصاف کے رہنما بابر اعوان نیب پشاور میں پیش ہوئے اور چیئرمین پی ٹی آئی کا تحریری جواب جمع کروایا۔
چیئرمین تحریک انصاف نے اپنے جواب میں نیب کی جانب سے سرکاری ہیلی کاپٹر استعمال کیس میں تحقیقات کا آغاز کرنے پر ادارے کا خیر مقدم کیا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ سیاسی عزائم سے مبرا مکمل طور پر شفاف احتساب کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ تحریک انصاف نے ہمیشہ نیب کو مضبوط بنانے کی بات کی ہے اور انتخابات میں کامیابی ملی تو اس مزید مضبوط بنایا جائے گا۔
ڈاکٹر بابر اعوان کا کہنا تھا کہ انتخابات کے سلسلے میں عمران خان پارٹی کی انتخابی مہم کی قیادت کررہے ہیں، اور 18 جولائی کو پہلے سے طے شدہ مصروفیات کے باعث عمران خان کے لیے نیب میں پیشی ممکن نہیں۔
ڈاکٹر بابر اعوان کا مزید کہنا تھا کہ انتخابات کے انعقاد کے فوری بعد عمران خان ترجیحاً نیب کے روبرو پیش ہوں گے اور کیس میں معاونت کریں گے۔
ڈاکٹر بابر اعوان کی جانب سے درخواست کی گئی کہ آئندہ سماعت کے لیے 7 اگست کی تاریخ مقرر کی جائے۔
واضح رہے کہ نیب خیبرپختونخوا نے عمران خان کو ہیلی کاپٹر کیس میں 18 جولائی کو پشاور آفس میں پیش ہونے کا نوٹس جاری کیا تھا۔
مزید پڑھیں: سرکاری ہیلی کاپٹرز کا استعمال: نیب نے عمران خان کو طلب کرلیا
عمران خان پر الزام ہے کہ انہوں ںے 74 گھنٹے تک 2 سرکاری ہیلی کاپٹرز اپنے استعمال میں رکھا۔
نیب کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے رواں سال فروری میں عمران خان کی جانب سے خیبر پختونخوا حکومت کے 2 سرکاری ہیلی کاپٹرز ایم آئی 17 اور ایکیوریل کو 74 گھنٹوں تک غیر سرکاری دوروں کے لیے نہایت ارزاں نرخوں پر استعمال کرنے کا نوٹس لیتے ہوئے نیب خیبر پختونخوا کے ڈائریکٹر جنرل کو معاملے کی تحقیقات کی ہدایت کی تھی۔
نیب کی رپورٹ کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین نے ایم آئی 17 ہیلی کاپٹر پر 22 گھنٹے اور ایکیوریل ہیلی کاپٹر پر 52 گھنٹے پرواز کی، جس کا انہوں نے اوسطاً فی گھنٹہ 28 ہزار روپے ادا کیا۔
نیب رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ اگر عمران خان نجی کمپنیوں کے ہیلی کاپٹر کا استعمال کرتے تو انہیں ایم آئی 17 ہیلی کاپٹر کا فی گھنٹہ خرچ 10 سے 12 لاکھ روپے جبکہ ایکیوریل ہیلی کاپٹر کا فی گھنٹہ خرچ 5 سے 6 لاکھ روپے ادا کرنا پڑتا۔
رپورٹ میں اس وقت کے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک کے پرنسپل ایڈوائزر برائے ٹیکنیکل ٹریننگ اینڈ ایوی ایشن کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا تھا کہ خیبر پختونخوا کے ہیلی کاپٹرز کے استعمال پر تقریباً 2 لاکھ روپے فی گھنٹہ خرچ آتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کا نواز شریف، نریندر مودی ‘دوستی’ پر طنز
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ عمران خان کو خیبر پختونخوا کی حکومت کو 1 کروڑ 11 لاکھ روپے ادا کرنے چاہیں تھے، تاہم سرکاری دستاویزات کے مطابق انہوں نے 21 لاکھ روپے ادا کیے۔
ادھر عمران خان نے اپنی پارٹی کے اجلاس میں دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے پی ٹی آئی کی خیبر پختونخوا حکومت کے ہیلی کاپٹرز کا ذاتی استعمال نہیں کیا۔
معاملے کی تحقیقات کے دوران پرویز خٹک بھی نیب پشاور میں پیش ہوئے تھے۔
ان کے خلاف تحقیقات کا حکم یہ معلوم کرنے کے لیے دیا گیا تھا کہ آیا وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سرکاری ہیلی کاپٹرز جیسے حساس اثاثے کو کسی غیر سرکاری استعمال کے لیے دینے کے مجاز تھے۔