پی ٹی آئی کا کالعدم تنظیم کے سابق سربراہ سے انتخابات میں حمایت کیلئے رابطہ
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور قومی اسمبلی کے حلقہ این اے-54 سے انتخابات لڑنے والے امیدوار اسد عمر نے اقوامِ متحدہ کی جانب سے کالعدم قرار دی جانے والی عسکری تنظیم کے سابق سربراہ سے حمایت حاصل کرنے کے لیے رابطہ کرلیا۔
این اے-54 سے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار انجم عقیل کے حریف امیدوار پی ٹی آئی کے رہنما اسد عمر نے انصار الاُمہ کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن خلیل سے ملاقات کی۔
اس حوالے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر موجود تحریک انصاف کے پیج ’این اے- 54 اسلام آباد‘ نے دعویٰ کیا کہ مولانا فضل الرحمٰن خلیل نے پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کرلی ہے۔
مزید پڑھیں: امریکا: حرکت المجاہدین دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل
تاہم مولانا فضل الرحمٰن خلیل نے تحریک انصاف میں شمولیت کی سوشل میڈیا رپورٹ کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ وہ اور ان کے ساتھی پی ٹی آئی امیدوار کی حمایت کریں گے۔
خیال رہے کہ ڈیرہ غازی خان سے تعلق رکھنے والے مولانا فضل الرحمٰن خلیل، اسلام آباد کے مضافات میں قائم خالد بن ولید نامی مدرسے مقیم ہیں جبکہ وہ انصارالامہ نامی تنظیم کے سربراہ بھی ہیں، جو پاکستان دفاع کونسل نامی تنظیم کا حصہ ہے۔
اس کے علاوہ مولانا فضل الرحمٰن خلیل 1980 میں شروع ہونے والے افغان جہاد کے بانیوں اور حرکت المجاہدین الاسلامی بنانے والوں میں شامل تھے، تاہم اب وہ انصارالامہ کی سربراہی کررہے ہیں جو حرکت المجاہدین کا ہی حصہ سمجھی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دارالعلوم حقانیہ کو فنڈز جاری کرنے پر عمران خان کا دفاع
واضح رہے کہ حرکت المجاہدین اور مولانا فضل الرحمٰن خلیل کو بین الاقوامی دہشت گرد قرار دیا جاچکا ہے جبکہ ان کا نام فورتھ شیڈول میں بھی درج کیا گیا تاہم ان کا موجودہ اسٹیٹس غیر واضح ہے۔
یاد رہے کہ حرکت المجاہدین پر پاکستان میں بھی پابندی ہے، اس حوالے سے ان کے قریبی ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ مولانا فضل الرحمٰن خلیل کا نام فورتھ شیڈول میں شامل نہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمٰن خلیل ذاتی وجوہات کی بنا پر اسد عمر کی حمایت کررہے ہیں، ’ہم اسد عمر کے والد جنرل عمر صاحب کا احترام کرتے ہیں، وہ ایک دیانتدار آدمی تھے اور مولانا فضل الرحمٰن خلیل کے ان سے اچھے تعلقات تھے‘۔
یہ بھی پڑھیں: طالبان سے کوئی دشمنی نہیں، مذاکرات کیلیے تیار ہیں، تحریک انصاف
دوسری جانب اسد عمر کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ فیس بک پر دی جانے والی معلومات غلط تھیں اور ان کی ٹیم سے غلطی سرزد ہوئی۔
ہم نے ایک اجلاس میں شرکت کی تھی جس میں اہل تشیع اور بریلوی مکتبہ فکر کے علاوہ دیگر علماء بھی موجود تھے۔
اسد عمر نے دعویٰ کیا کہ مولانا فضل الرحمٰن خلیل کبھی غیر قانونی سرگرمیوں میں شامل نہیں رہے۔
یہ خبر 18 جولائی 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی