• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

عائشہ گلالئی، عمران خان اور شاہد خاقان عباسی بمقابلہ خواجہ سرا

شائع July 17, 2018
—فوٹو: اے ایف پی
—فوٹو: اے ایف پی

پاکستان میں عام انتخابات کا دنگل لگنے میں بس اب ایک ہی ہفتہ رہ گیا ہے۔

انتخابات کے قریب آتے ہی تمام جماعتیں اور امیدوار اپنی انتخابی مہم کے لیے سرگرم ہوچکے ہیں اور ہر کسی کو اپنی اپنی جیت کا مکمل یقین ہے۔

تاہم کون کس کو شکست دے گا اس کا فیصلہ تو 25 جولائی کا سورج غروب ہوتے ہی ہوگا۔

اس بار جہاں انتخابات میں پہلی بار قومی اسمبلی کی جنرل نشتوں پر 170 خواتین امیدوار مردوں کا مقابلہ کرتی نظر آئیں گی۔

وہیں اس الیکشن میں خواجہ سرا بھی بااثر اور تجربہ کار سیاستدانوں کے خلاف میدان میں اتریں گے۔

—فوٹو: اے ایف پی
—فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد سے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 53 سے بھی اس بار پاکستان کے اہم ترین سیاستدانوں کے خلاف ایک خواجہ سرا بھی انتخابی میدان میں اترے گا۔

این اے 53 سے اس بار خواجہ سرا ندیم کشش بھی الیکشن لڑیں گے، جن کا مقابلہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے شاہد خاقان عباسی اور پی ٹی آئی گلالئی کی سربراہ عائشہ گلالئی سمیت دیگر اہم سیاستدانوں سے ہوگا۔

اس حلقے سے مجموعی طور پر 34 امیدوار الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں، جن میں ملک کے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان بھی شامل ہیں۔

—فوٹو: اے ایف پی
—فوٹو: اے ایف پی

علاوہ ازیں اس حلقے سے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اللہ اکبر تحریک، پاک سر زمین پارٹی( پی ایس پی) تحریک لبیک سلام، جسٹس اینڈ ڈیموکریٹک پارٹی اور تحریک لبیک پاکستان کے امیدوار سمیت کئی آزاد امیدوار بھی اس حلقے سے انتخاب لڑیں گے۔

اگرچہ اس حلقے میں دیگر امیدواروں کے مقابلے عمران خان اور شاہد خاقان عباسی کا پلڑا بھاری نظر آتا ہے، تاہم پھر بھی اس حلقے سے حیران کن نتائج کی توقع کی جا رہی ہے۔

—فوٹو: اے ایف پی
—فوٹو: اے ایف پی

اس حلقے سے پہلی بار انتخاب لڑنے والے ندیم کشش اس عزم سے انتخاب لڑ رہے ہیں کہ لوگ انہیں ووٹ دے کر ایوان میں پہنچائیں گے، جہاں وہ اپنی برادری کے افراد کے لیے بہتر قانون سازی کر سکیں گے۔

خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ سے بات کرتے ہوئے ندیم کشش کا کہنا تھا کہ انہیں اپنی شکست اور جیت سے کوئی مطلب نہیں، وہ اس بات پر بھی خوش ہیں کہ حکومت نے ان کے حقوق تسلیم کرکے انہیں انتخابات لڑنے کا موقع دیا۔

—فوٹو: اے ایف پی
—فوٹو: اے ایف پی

ندیم کشش کا کہنا ہے کہ خواجہ سرا افراد کے لیے اب تک پاکستان میں اس لیے بہتر قانون سازی نہیں ہوسکی کیوں کہ ایوانوں میں ان کی نمائندگی نہیں ہے۔

ندیم کشش اپنی انتخابی مہم کے دوران نہ صرف گھر گھر جاکر بلکہ دکانوں اور مارکیٹوں کا دور کرکے لوگوں سے ووٹ مانگتے نظر آتے ہیں۔

—فوٹو: اے ایف پی
—فوٹو: اے ایف پی

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024