انتخابات2018: مسلم لیگ (ن) کااینٹی رگنگ مہم شروع کرنے کا اعلان
پاکستان مسلم لیگ (ن) نے عام انتخابات میں کسی بھی قسم کی دھاندلی کو روکنے اور اس حوالے سے کسی بھی غیرقانوی سرگرمیوں کو منظرعام پر لانے کے لیے اینٹی رگنگ سسٹم (اے آر ایس) متعارف کرانے کا اعلان کیا جبکہ انتخابی مہم کے دوران مسلم لیگ (ن) کو نشانہ بنانے کا الزام بھی عائد کردیا۔
لاہور میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مشاہد حسین سید نے پریس کانفرنس کے دوران اے آر ایس کے حوالے سے تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے آزادانہ طریقے سے الیکشن کروائے۔
انھوں نے کہا کہ دھونس اور دھاندلی کو برداشت نہیں کریں گے اور ہم اینٹی رگنگ مہم کا آغاز کررہے ہیں۔
مہم کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی قومی سیاسی جماعت نے باقاعدہ انتخابی دھاندلی سے نمٹنے کے لیے ایک نظام متعارف کروایا ہے اور اے آر ایس کے تحت دھاندلی کی تمام شکایات 4 مختلف طریقوں سے ارسال کی جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے امیدوار، لائرز فورم، مسلم لیگ ن کے مرکزی میڈیا کمیٹی کے تحت سوشل میڈیا ٹیم اور الیکشن آبزرور، فافین، یورپین یونین اور دولت مشترکہ کی شمولیت سے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو دھاندلی سے متعلق شکایات کیمرے کے ذریعے ریکارڈنگ اور دیگر ذرائع سے حاصل ثبوت کی صورت میں بھیجی جائیں گی۔
انھوں نے کہا کہ وہ تمام افراد اور سرکاری اہلکار جو اپنے حلف نامے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے انتخابی دھاندلی میں ملوث ہوں گے ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے اور ان کی غیرقانونی سرگرمیوں کو منظرعام پر لایا جائے گا۔
مشاہد حسین کا کہنا تھا کہ 19 جولائی کو ہم چیف پولنگ ایجنٹس اور سوشل میڈیا ٹیم کا اجلاس بلا رہے ہیں جس میں ہم دیگر سیاسی جماعتوں کو بھی دعوت دیتے ہیں کیونکہ گزشتہ 30 سال میں یہ بہت اہم انتخابات ہونے جارہا ہیں۔
مسلم لیگ ن کو نشانے بنانے کے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے سب کہے رہے ہیں مسلم لیگ ن نمبر ایک پر ہیں لیکن ہمیں ساتھ کھیلا جارہا ہے اس لیے ہمیں خدشات ہیں۔
انھوں نے کہا کہ صرف ہمارے بینرز کو اتارا جارہا ہے، رات کو ٹرک آتے ہیں اور لے جاتے ہیں جبکہ دوسری جماعتوں کے بینرز لگے ہوئے ہوتے ہیں۔
مشاہد حسین کا کہنا تھا کہ اگر گڑ بڑ کرنے کی کوشش کی گئی تو پھر وہ بے نقاب ہوگا اس لیے عوام کو ووٹ ڈالنے دیں اور سیاست کو چلنے دیں۔
مسلم لیگ ن کے سینیٹر نے کہا کہ ہم الزامات کی سیاست پر یقین نہیں رکھتے، سلیکشن کے زمانے ختم ہوچکے ہیں اور اب چیزوں کو کنٹرول نہیں کیا جاسکتا۔
انھوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں اوپن نتیجہ آئے جس کے لیے آزادانہ، منصفانہ اور شفاف الیکشن چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم بھرپور مہم چلارہے رہے ہیں اور نواز شریف کے استقبال کے لیے بے نظیر کی آمد کے بعد 13 جولائی کو لاہور میں مسلم لیگ ن نے سب سے بڑی ریلی نکالی۔
لاہور سمیت پنجاب کے دیگر کئی شہروں میں پاکستان مسلم لیگ ن کے امیدواروں اور کارکنوں کے خلاف قائم کیے گئے مقدمات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ آصف علی زرداری اور مولانا فضل الرحمٰن کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنھوں نے کارکنوں کی گرفتاری پر بات کی۔
مشاہد حسین نے کہا کہ نواز شریف کا جیل میں ٹرائل کی مذمت کرتے ہیں وہ کوئی دہشت گرد نہیں ہیں، ان کا کھلی عدالت میں مقدمہ چلنا چاہیے۔
یاد رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کو احتساب عدالت کے فیصلے کی روشنی میں جیل منتقل کرنے کے بعد دیگر مقدمات کی کارروائی جیل میں کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جہاں احتساب عدالت جج سماعت کریں گے۔
دو روز پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے نواز شریف کا ٹرائل جیل میں کرانے کے فیصلے کو آئین و قانون سے متصادم قرار دیتے ہوئے اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔
تبصرے (1) بند ہیں