نواز شریف، مریم کی گرفتاری پر افسوس ہے، چوہدری نثار
راولپنڈی: سابق وفاقی وزیر داخلہ اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ناراض رہنما چوہدری نثار نے اڈیالہ میں کارنر میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کی گرفتاری پر افسوس کا اظہار کیا۔
چوہدری نثار نے نواز شریف کی گرفتاری پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کو اڈیالہ جیل پہنچانے کی خبر آئی ہے، مسلم لیگ سے 34 سال کا تعلق ہے، مجھے آج افسوس ہو رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’12 سے 14 افراد نے مسلم لیگ (ن) بنائی تھی تاہم مسلم لیگ (ن) بنانے والے افراد نواز شریف سے الگ ہو گئے لیکن صرف میں نواز شریف کے ساتھ کھڑا رہا‘۔
انہوں نے کہا کہ ’آج کے دن سے بچنے کے لیے نواز شریف کو فوج اور عدلیہ سے لڑائی نہ کرنے کا مشورہ دیا تھا‘۔
سابق وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ’ اللہ تعالیٰ کسی دشمن کو بھی اڈیالہ جیل نہ دکھائے، قوم فیصلہ کرے کہ کیا نواز شریف کو غلط مشورہ دیا تھا‘۔
خیال رہے کہ سابق وزیر اعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد میاں محمد نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کو قومی احتساب بیورو (نیب) کی ٹیم نے لاہور ایئرپورٹ سے حراست میں لیا جہاں سے انہیں اسلام آباد پہنچا دیا گیا۔
6 جولائی کو شریف خاندان کے خلاف نیب کی جانب سے دائر ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کو 10 سال، ان کی صاحبزادی مریم نواز کو 7 سال جبکہ داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کو ایک سال قید بامشقت کی سزا سنائی تھی۔
گزشتہ کچھ عرصے کے دوران سابق وزیرِ داخلہ اور لیگی رہنما چوہدری نثار علی خان اپنی پارٹی سے بار بار ناراض ہوتے رہے اور سابق وزیرِ ریلوے خواجہ سعد رفیق انہیں منانے کے لیے جاتے رہے۔
اس سلسلے میں خواجہ سعد رفیق چوہدری نثار علی خان کو نواز شریف کے اختلافات سے آگاہ کرتے رہے، جبکہ وہ مسلم لیگ ن کے موجودہ صدر شہباز شریف کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کی کوشش کرتے رہے، تاہم اس دوران نواز شریف نے اپنا سخت گیر موقف اپنائے رکھا۔
خیال رہے کہ اس سے قبل مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی کمیٹی کی کوشش تھی کہ راولپنڈی سے قومی اسمبلی کی ایک نشست سے چوہدری نثار علی خان کو ٹکٹ دی جائے یا پھر اس حلقے سے کسی کو ٹکٹ جاری نہیں کیا جائے۔
بعد ازاں چوہدری نثار کو الیکشن کمیشن نے جیپ کا نشان الاٹ کردیا تھا جس کے بعد وہ اپنے حلقے سے پارٹی کے بجائے آزاد امیدوار کی حیثیت سے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔