جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما اکرم خان درانی کے قافلے پر حملہ، 4 ہلاک
بنوں: سابق وفاقی وزیر اور خیبر پختونخوا کے سابق وزیر اعلیٰ وزیر اکرم خان درانی کے قافلے کے قریب ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں 4 افراد ہلاک 13 زخمی ہوگئے تاہم سابق وزیر محفوظ رہے۔
ڈپٹی پولیس افسر (ڈی پی او) بنوں خرم رشید کا کہنا ہے کہ حلقہ این اے 35 پر متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) کے امیدوار اکرم خان درانی انتخابی مہم کے سلسلے میں سفر کر رہے تھے کہ بنوں کے تھانہ حوید کی حدود میں ان کے قافلے کو ریموٹ کنٹرول بم سے نشانہ بنایا گیا۔
ڈی پی او کے مطابق اس دھماکے میں سابق وزیرِاعلیٰ خیبرپختونخوا محفوظ رہے، جبکہ 13 افراد زخمی ہوگئے، جن میں ان کی حفاظت پر مامور پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔
تاہم اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ اکرم خان درانی شمالی وزیرستان کے ساتھ سرحدی علاقے میں جلسہ کرکے واپس بنوں جارہے تھے کہ واقعہ رونما ہوا، جس میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔
مزید پڑھیں: انتخابات میں سیاسی قیادت کو سیکیورٹی خطرات ہیں،نیکٹا
واقعے کے بعد ریسکیو عملے نے موقع پر پہنچ کر زخمیوں کو قریبی ہسپتال میں علاج کے لیے منتقل کردیا گیا۔
دھماکے کے فوری بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کردیا۔
خیبر پختونخوا کے انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس محمد طاہر نے ڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اکرم خان درانی پر ہونے والے حملے میں 4 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ زخمیوں میں پولیس کے 3 کانسٹیبل بھی شامل ہیں۔
آئی جی خیبرپختونخوا نے بتایا کہ انتخابی امیدواروں کی سیکیورٹی یقینی بنائی جارہی ہے اور پوری کوشش کی جارہی ہے کہ انتخابات پُر امن طریقے سے کرائے جائیں۔
حملے کا مقدمہ درج، تحقیقاتی کمیٹی تشکیل
نگراں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا جسٹس ریٹائرڈ دوست محمد خان کی زیر صدارت نگراں صوبائی کابینہ کا ہنگامی اجلاس ہوا، جس میں بنوں دھماکے کی تحقیقات کے لیے فصیح الدین کی سربراہی میں 7 اراکین پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی گئی۔
اجلاس میں جے آئی ٹی کو فوری طور پر بنوں روانہ ہونے اور دھماکے کے شدید زخمیوں کے لیے ہیلی کاپٹر کی فراہمی کی ہدایت کی گئی۔
نگراں صوبائی کابینہ کے اجلاس میں سیکیورٹی کے اقدامات اور سابقہ فیصلوں پر عملدرآمد کا جائزہ بھی لیا گیا۔
نگراں وزیر اعلیٰ نے انتخابی جلسوں، جلوسوں اور کارنر میٹنگز پر گہری نظر رکھنے اور الیکشن میں حصہ لینے والے رہنماؤں اور امیدواروں کو یکساں تحفظ فراہم کرنے کی ہدایت کی۔
دوسری جانب سابق وزیر اعلیٰ اکرم خان درانی کے قافلے پر حملے کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔
مقدمہ ایس ایچ او تھانہ حوید کی مدعیت میں نامعلوم ملزمان کے خلاف درج کیا گیا، جس میں دہشت گردی سمیت دیگر دفعات شامل کی گئی ہیں۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے اہم رہنما اکرم خان درانی ستمبر 2002 سے اکتوبر 2017 صوبہ خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ رہے۔
مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے دوران اکرم خان درانی سابق وزرائے اعظم نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی کی کابینہ کا بھی حصہ رہے۔
یاد رہے کہ 10 جولائی کو پشاور کے علاقے یکہ توت میں عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کی انتخابی مہم کے دوران خودکش حملے میں صوبائی اسمبلی کے امیدوار اور بشیر بلور کے صاحبزادے ہارون بلور سمیت 20 افراد جاں بحق اور 48 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: ہارون بلور کی نماز جنازہ ادا، ٹی ٹی پی نے دھماکے کی ذمہ داری قبول کرلی
واقعے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
یاد رہے کہ نیشنل کاؤنٹرٹیرارزم اتھارٹی (نیکٹا) نے انتباہ جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ عام انتخابات کے دوران ملک کی سیاسی قیادت کو دہشت گردی کے خطرات ہیں۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں نیکٹا حکام نے اپنی بریفنگ میں آگاہ کیا تھا کہ انتخابات کے پیشِ نظر سیاسی قیادت کو دہشت گردی کا خطرہ ہے۔
نیکٹا حکام کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خطرات کے حوالے سے 12 رپورٹس ملی ہیں جن میں سے 6 رپورٹس مخصوص شخصیات پر ہیں۔