الیکشن کمیشن کے انتخابی عملے کی مراعات میں اضافہ
اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے انتخابات 2018 کے لیے فرائض انجام دینے والے انتخابی عملے اور پریذائڈنگ افسروں کی مراعات میں اضافہ کردیا۔
الیکشن کمیشن کے ذرائع کے مطابق پریذائنگ افسران اپنے موبائل سے انتخابی نتائج کی تصاویر بھیج کر مزید ایک ہزار روپے حاصل کرسکیں گے، اس طرح صرف ایک کلک پر 85 ہزار پریذائڈنگ افسران میں 8 کروڑ 50 لاکھ روپے تقسیم کیے جائیں گے۔
ذرائع کے مطابق پریذائڈنگ افسران کو اعزازیہ اور دیگر سہولیات کے علاوہ ایک ہزار روپے ملیں گے۔
مزید پڑھیں: انتخابات 2018: الیکشن کمیشن نے تمام بلدیاتی حکومتیں معطل کردیں
اس کے علاوہ الیکشن کمیشن کی جانب سے پریذائڈنگ افسران کا اعزازیہ بھی بڑھایا گیا ہے اور اانہیں 3 ہزار 2 سو روپے سے بڑھا کر 6 ہزار روپے کردیا گیا۔
ذرائع کے مطابق اعزازیے کی رقم بڑھانے سے الیکشن کمیشن کو 23 کروڑ 88 لاکھ روپے کا اضافی بوجھ برداشت کرنا پڑے گا۔
چیف الیکشن کمشنر کے لیے اضافی سیکیورٹی طلب
دوسری جانب ملک کی موجودہ صورتحال کے تناظر میں چیف الیکشن کمشنر سردار محمد رضا خان کے لیے اضافی سیکیورٹی طلب کرلی گئی۔
اس حوالے سے ترجمان الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ پشاور میں ہونے والے دھماکوں کے پیش نظر سیکیورٹی میں اضافے کے لیے کہا گیا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر کو کوئی دھمکی نہیں ملی لیکن سیکیورٹی حالات کے پییش نظر حکومت کو ان کی اور ان کے اہل خانہ کی سیکیورٹی فول پروف بنانے کا کہا گیا ہے۔
خیال رہے کہ 10 جولائی کی رات کو پشاور کے علاقے یکہ توت میں عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کی انتخابی مہم کے دوران بم دھماکے سے صوبائی اسمبلی کے امیدوار اور بشیر بلور کے صاحبزادے ہارون بلور سمیت 20 افراد جاں بحق اور 48 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔
اس دھماکے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے قبول کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن کی غیر ملکی مبصرین کو انتخابی عمل سے دور رکھنے کی کوششیں
یاد رہے کہ الیکشن کمیشن نے یکم جولائی کو اپنے ایک خط میں عام انتخابات اور اُمیدواروں کی سیکیورٹی پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔
سیکریٹری الیکشن کمیشن نے نگراں وزیراعلیٰ پنجاب حسن عسکری کے نام خط میں اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ کئی علاقوں میں امیدواروں کو ہراساں کرنے اور دھمکیاں دینے کی اطلاعات ہیں۔
خط کے متن کے مطابق نارووال اور ملتان میں پیش آنے والے واقعات افسوس ناک ہیں اور صوبائی حکومت کو ہدایت کی کہ وہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے موثر اقدامات کرے۔