• KHI: Fajr 5:50am Sunrise 7:12am
  • LHR: Fajr 5:30am Sunrise 6:57am
  • ISB: Fajr 5:39am Sunrise 7:08am
  • KHI: Fajr 5:50am Sunrise 7:12am
  • LHR: Fajr 5:30am Sunrise 6:57am
  • ISB: Fajr 5:39am Sunrise 7:08am

پیپلز پارٹی کا نیب سے تحریک انصاف کے رہنماؤں کے خلاف تحقیقات تیز کرنے کا مطالبہ

شائع July 10, 2018

پشاور: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے قومی احتساب بیورو (نیب) سے مطالبہ کیا ہے کہ خیبر پختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 5 سالہ دور حکومت میں شروع کیے جانے والے میگا پروجیکٹس میں بدعنوانی کی تحقیقات میں تیزی لائی جائیں تاکہ ذمہ داروں کو 25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات سے قبل کیفر کردار تک پہنچایا جاسکے۔

اپنی رہائش گاہ پر منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پی پی پی کے رہنما اور سابق صوبائی صدر سید ظہیر علی شاہ نے دعویٰ کیا کہ ایک ارب درخت لگانے کے منصوبے اور بس ریپیڈ ٹرانزٹ جیسے بڑے منصوبوں میں اربوں روپے کی کرپشن کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: خراب منصوبہ بندی کس طرح پشاور کو تباہی کی طرف لے جا رہی ہے؟

ان کا مزید کہنا تھا کہ نیب نے ان اسکیمز کی تحقیقات کا آغاز کیا تھا لیکن کارروائی انتہائی سست روی سے جاری ہے۔

اس موقع پر ان کے ہمراہ سینیٹر روبینہ خالد، ذوالفقار افغانی، سابق اراکین صوبائی اسمبلی نگہت اورکزئی، ضیاء اللہ آفریدی، اور پیپلز پارٹی کے دیگر سینئر کارکنان موجود تھے۔

سید ظہیر علی شاہ کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے صوبے کی عوام کی فلاح و بہبود کے لیے کچھ نہیں کیا جبکہ بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) منصوبے سے پشاور شہر کی سڑکیں برباد کردی گئیں۔

مزید پڑھیں: ’بدعنوان انتخابی امیدواروں کو گرفتار نہ کرنے کا فیصلہ ملکی قوانین کے منافی ہے‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان ہمیشہ پنجاب کے میٹرو بس منصوبوں کو تنقید کا نشانہ بناتے رہے، لیکن دوسری جانب خود ان کی صوبائی حکومت نے ہی بی آر ٹی منصوبے کا آغاز کیا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پی ٹی آئی کے لوگوں میں اتنی قابلیت نہیں کہ دوسروں کی نقل کرنے کے بجائے خود سے کوئی منصوبہ پیش کرسکیں۔

پی پی پی رہنماؤں نے یہ بھی دعویٰ کیا گیا کہ اگر نیب ان منصوبوں کی تحقیقات کرے تو تحریک اںصاف کے کئی رہنما جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہوں گے۔


یہ خبر 10 جولائی 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (1) بند ہیں

SHARMINDA Jul 10, 2018 10:09am
Look who's talking.

کارٹون

کارٹون : 19 دسمبر 2024
کارٹون : 18 دسمبر 2024