• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:16pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:37pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:39pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:16pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:37pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:39pm

نواز شریف، مریم نواز فیصلے کے خلاف 10 روز میں اپیل کرسکتے ہیں، ماہر قانون

شائع July 6, 2018 اپ ڈیٹ July 7, 2018

اسلام آباد کی احتساب عدالت کی جانب سے ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کو سزائیں سنانے پر رد عمل دیتے ہوئے سینئر وکیل اور سابق اٹارنی جنرل عرفان قادر کا کہنا تھا کہ اس فیصلے پر 10 دن میں اپیل کرسکتے ہیں۔

ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو اگر وطن واپسی پر گرفتار کرنا چاہیں تو کیا جاسکتا ہے لیکن اگر وہ واپس نہیں آئے تو انہیں دیگر طریقوں سے بلانے کی کوشش کی جائے گی۔

مزید پڑھیں: نواز شریف کو 10، مریم نواز کو 7 سال قید

عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف، مریم نواز، کیپٹن (ر) صفدر کے پاس موقع ہے وہ 10 روز میں اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرسکتے ہیں۔

انہوں نے عدالت کی جانب سے فیصلے کو مسلسل مؤخر کرنے پر کہا کہ یہ عمل انتہائی غیر معمولی تھا، اس کے علاوہ سپریم کورٹ کی جانب سے نیب کو ریفرنس دائر کرنے کا کہنا بھی غیر معمولی تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ بہت تنازعات کا شکار ہوا اور اس پر تنازع کھڑا ہوگا کیونکہ اس کیس میں نواز شریف کے وکلاء کی جانب سے بھی اس طرح کے دلائل نہیں دیے گئے جو دینے چاہیے تھے۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی جانب سے اس معاملے میں جو نقطے اٹھائے گئے ان میں کچھ قانونی بھی تھے لیکن انہوں نے ان سب کا تذکرہ سب سیاسی منظر نامے پر کیا۔ وہ کسی قانونی فورم کے سامنے نہیں اٹھائے اور یہ تمام عوامل قانون اور آئین سے مبرہ تھے ، جس کی وجہ سے یہ فیصلہ تنازع کا شکار ہوا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ یہ کہنا نواز شریف کے وکلاء کمزور تھے یہ بات غلط ہے اور میں اسے ماننے کو تیار نہیں۔

دوسری جانب صحافیوں کا کہنا تھا کہ اس فیصلے سے پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے چیئرمین عمران خان کو سیاسی طور پر فائدہ ہوگا۔

’نواز شریف کیلئے 25 جولائی تک کا سفر انتہائی مشکل‘

سینئر صحافی اور تجزیہ نگار مظہر عباس کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے لیے آج کے فیصلے سے 25 جولائی کو انتخابات کے دن تک کا سفر انتہائی مشکل ہے۔

انہوں نے سوال کیا کہ اگر نواز شریف واپس آتے ہیں تو کیا مسلم لیگ (ن) کے ورکرز ایئرپورٹ جائیں گے؟ کیا وہ احتجاج کی کال دیں گے؟ کیونکہ عدلیہ نے ان کے خلاف فیصلہ دیا ہے اور اب سب کی نظریں شہباز شریف پر منحصر ہوں گی۔

’یہی فیصلہ متوقع تھا‘

سینئر صحافی طلعت حسین کا نجی ٹی وی جیو سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ یہ فیصلہ متوقع تھا کہ نواز شریف اور مریم نواز جیل کی سزا ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ لوگ اس بات پر تقسیم کا شکار ہیں کہ آیا یہ سزا ہوئی ہے یا نہیں لیکن یہاں کچھ ووٹرز ہیں جو اب بھی ووٹ تذبذب کا شکار ہیں کہ ووٹ کسے دیں۔

انہوں نے کہا کہ جب ہم 100 صفحات کا فیصلہ پڑھیں گے تو چیزیں روزانہ کی بنیاد پر ہمارے سامنے آجائیں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کی اطلاعات ہیں کہ نواز شریف منگل یا بدھ تک واپس آجائیں گے اور تب ہی اس بارے میں کچھ کہا جاسکے گا کہ ان کا ووٹرز پر کتنا اثر و رسوخ ہے۔

’نواز شریف حقیقت کا سامنا کرتے تو ووٹ بینک بڑھتا‘

فیصلے کے حوالے سے سینئر صحافی سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف فیصلہ عمران خان کو سیاسی طور پر فائدہ پہنچائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس فیصلے کے بعد 20 فیصد وہ لوگ جن کے بارے میں معلوم نہیں کہ وہ کسے ووٹ دیں گے، انہیں اپنا فیصلہ کرنے میں آسانی ہوگی۔

سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ اگر نواز شریف وطن واپس آتے ہیں اور اس حقیقت کا سامنا کرتے ہیں تو ان کے ووٹ بینک میں اضافہ ہوگا۔

ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ

خیال رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے شریف خاندان کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے دائر ایوان فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کو 10 سال قید، ان کی صاحبزادی مریم نواز کو 7 سال قید اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کو ایک سال قید کی سزا دی۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایوان فیلڈ کا ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کا 80 لاکھ پاؤنڈ (ایک ارب 10 کروڑ روپے سے زائد) اور مریم نواز کو 20 لاکھ پاؤنڈ (30 کروڑ روپے سے زائد) جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ احتساب عدالت نے شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے لندن میں قائم ایون پراپرٹی ضبط کرنے کا حکم بھی دے دیا۔

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف 25 جولائی سے پہلے پاکستان آئیں گے، رہنما مسلم لیگ (ن)

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کی جانب سے سنائے گئے فیصلے کے مطابق نواز شریف کو آمدن سے زائد اثاثہ جات پر، مریم نواز کو والد کے اس جرم میں ساتھ دینے پر قید اور جرمانے کی سزائیں سنائی گئیں جبکہ نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کو ایون فیلڈ ریفرنس سے متعلق تحقیقات میں نیب کے ساتھ تعاون نہ کرنے پر علیحدہ ایک ایک سال قید کی سزا سنائی گئی۔

واضح رہے کہ ایون فیلڈ ریفرنس، سپریم کورٹ کی جانب سے پاناما پیپرز لیکس کیس کے فیصلے کی روشنی میں نیب کی جانب سے دائر کیا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 31 اکتوبر 2024
کارٹون : 30 اکتوبر 2024