• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

آصف علی زرداری کو کون شکست دے گا؟

شائع July 5, 2018
آصف علی زرداری اپنے آبائی ضلع سے الیکشن لڑ رہے ہیں—فائل فوٹو: ڈان
آصف علی زرداری اپنے آبائی ضلع سے الیکشن لڑ رہے ہیں—فائل فوٹو: ڈان

عام انتخابات میں ابھی کچھ ہی دن رہ گئے ہیں اور امیدوار اپنی انتخابی مہم کے دوران ووٹرز کی توجہ حاصل کرنے کے لیے تمام تر توانائیاں صرف کرنے میں مصروف ہیں۔

انتخابات میں کون کامیاب ہوتا ہے، اس کا فیصلہ تو 25 جولائی کا سورج غروب ہوتے ہی ہوجائے گا، تاہم ابھی سے ہی تجزیہ نگار عوامی رائے کو سامنے رکھتے ہوئے فیصلے سنانے میں لگے ہوئے ہیں۔

25 جولائی 2018 کو کون سا امیدوار کس کے مقابلے میں عوامی میدان میں اترے گا، الیکشن کمیشن نے اس کی حتمی فہرستیں بھی جاری کردیں۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری حتمی فہرست کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری اپنے آبائی ضلع بے نظیر آباد (سابقہ نوابشاہ) سے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 213 سے انتخاب لڑیں گے۔

ان کے مقابلے میں اسی حلقے سے دیگر سیاسی جماعتوں اوراتحادوں کے 12 امیدوار میدان میں اتریں گے، جن میں سے 7 امیدوار آزاد حیثیت میں اتریں گے۔

آصف علی زرداری کے مد مقابل دیگرامیدواروں میں سندھ ترقی پسند پارٹی (ایس ٹی پی) کے چیئرمین قادر مگسی، متحدہ مجلس عمل پاکستان (ایم ایم اے) کے ذاکر حسین جمالی، گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کے سردار شیر محمد رند بلوچ، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سید غلام محی الدین شاہ، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے فاروق احمد اور پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) کے سید کاظم علی شاہ میدان میں اتریں گے۔

آصف علی زرداری کے خلاف آزاد حیثیت میں میدان اترنے والے امیدواروں میں اختیار حسین تنیو، حاجی خان مشوری، سردار عبدالحمید کھوسو، سلیم رضا، سید سجاد حسین شاہ نقوی اور عبدالرزاق رستمانی شامل ہیں۔

سابق صدر کے خلاف انتخاب لڑنے والے ایس ٹی پی کے سربراہ ڈاکٹر قادر مگسی بھی آزاد امیدوار کی حیثیت سے میدان میں اتریں گے۔

سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق این اے 213 سے الیکشن لڑنے والے تمام امیدواروں کے مقابلے آصف علی زرداری کا پلڑا بھاری ہے، اس لیے نتائج ان کے حق میں آنے کا امکان ہے، تاہم کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

اورنگ Jul 06, 2018 02:15am
بھئی منطقی بات کریں۔ آپ لکھتے ہیں: "انتخابات میں کون کامیاب ہوتا ہے، اس کا فیصلہ تو 25 جولائی کا سورج غروب ہوتے ہی ہوجائے گا"؛ کیسے؟ 6 بجے تک پولنگ کا وقت ہے۔ قریبا" 7 بجے سورج غروب ہو گا۔ 1 گھنٹے میں نتائج کیسے آ جائیں گے؟

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024