انتخابی میدان میں مذہبی جماعتیں طاقت کا مظاہرہ کرنے کیلئے تیار
اسلام آباد: ختم نبوت کے تنازع پر فیض آباد انٹر چینج پر دھرنا دینے والی مذہبی جماعت تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) انتخابات میں دیگرسیاسی جماعتوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ امیدوار کھڑے کرنے میں کامیاب رہی ہے۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے ’غیرحتمی‘ فہرست میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ٹی ایل پی نے ملک بھر سے قومی اسمبلی کی نشستوں پر 150 سے زائد امیدواروں کو کھڑا کیا۔
یہ بھی پڑھیں: انتخابات 2018: پولنگ سے قبل ہی پیپلز پارٹی کے امیدوار بلامقابلہ منتخب
فہرست میں پنجاب کے تین اضلاع لاہور، راجن پور، رحیم یار خان سے 23 حلقوں میں نامزد امیدواروں کی تفصیلات درج نہیں ہیں۔
الیکش کمیشن نے اپنی ویب سائٹ پر فہرست اپ لوڈ کردی ہے تاہم ان کی طرف سے دعویٰ سامنے آیا ہے کہ مذکورہ تینوں اضلاع کے 23 امیدواروں کی معلومات ’عدالتی کیس‘ کے باعث فہرست میں شامل نہیں کی، علاوہ ازیں راولپنڈی کے حلقے این اے 56 کے امیدواروں کی معلومات فہرست کا حصہ نہ بن سکیں۔
ٹی ایل پی نے صرف پنجاب سے 117 حلقوں میں 100سے زائد امیداروں کو کھڑا کیا، مذکورہ تعداد متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) سے بھی زیادہ جو صرف 103 امیدوار کھڑے کر سکی، اعدادو شمار کی رو سے صوبے پنجاب کی کل حلقوں پر 87 فیصد امیدوار ٹی ایل پی سے تعلق رکھتے ہیں۔
دوسری جانب ای سی پی کے شماریات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے ملک بھر کی 248 حلقوں میں 225 امیدوار، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور پاکستان مسلم لیگ (ن) نے بلترتیب 218 اور 193 امیدوار کھڑے کیے۔
مزید پڑھیں: ‘الیکشن میں نواز شریف اور زرداری متحد ہوجائیں گے‘
متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) کے سربراہ جمعیت علمائے اسلام کے چیف مولانا فضل الرحمٰن نے 173 حلقوں سے 152 امیدوار کھڑے کیے۔
ای سی پی کی جانب سے ملی مسلم لیگ کی کالعدم تنظیم جماعت الدعوۃ کے ساتھ مبینہ رابطے کی بنیاد پر رجسٹرریشن نہ کرنے پر ملی مسلم لیگ نے اللہ اکبر تحریک (اے اے ٹی) کے پلیٹ فارم سے الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا ہے، اے اے ٹی نے پنجاب میں 43 اور خیبرپختونخوا میں 7 امیدواروں کو کھڑا کیا ہے، اس طرح ان کی مجموعی تعداد 50 ہو گئی ہے۔
قدرے غیر معارف مذہبی جماعت تحریک لبیک اسلامی نے پنجاب میں 18 امیدواروں انتخابات کا حصہ بنایا ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے ناراض رہنما چوہدری نثار خان آزاد امیدوار کی حیثیت سے پنجاب کی 2 قومی اور 2 صوبائی اسمبلی نشستوں پر اپنے انتخابی نشان ‘جیپ’ کے ساتھ کھڑے ہیں۔
پنجاب کے 120 حلقوں سے تقریباً 66 آزاد امیدوار جیت کے انتخابی نشان کے ساتھ انتخابی روڑ کا حصہ بنیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن نے سرکاری بھرتیوں پر پابندی عائد کردی
دوسری جانب خیبر پختونخوا سے 23، سندھ سے 16 اور بلوچستان سے 14 آزاد امیدوار جیپ کے نشان پر انتخابات لڑ رہے ہیں۔
جیپ کا نشان مسلم لیگ (ن) کے ناراض رہنماؤں کو تفویض کرنے پر سخت تحفظات کا اظہار کیا گیا، سوشل میڈیا پر بحث جاری ہے کہ جیپ کا نشان اسٹیبلشمنٹ کی حمایت حاصل ہے۔
تاہم چوہدری نثار نے جیپ کے نشان پر انتخابات لڑنے والوں سے خود کو علیحدہ قرار دیا ہے اور مسلم لیگ (ن) کے اندر ہی گروپ بندی کی تردید کی ہے۔