• KHI: Zuhr 12:17pm Asr 4:08pm
  • LHR: Zuhr 11:48am Asr 3:25pm
  • ISB: Zuhr 11:53am Asr 3:25pm
  • KHI: Zuhr 12:17pm Asr 4:08pm
  • LHR: Zuhr 11:48am Asr 3:25pm
  • ISB: Zuhr 11:53am Asr 3:25pm
Live Election 2018

سندھ کے عوام کو اب سمندر کا پانی میٹھا ہو کر ملے گا؟

شائع July 3, 2018

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ عوام کو پانی کی فراہمی کے لیے جو کرنا پڑا کریں گے، ہمیں سمندر کا پانی میٹھا کرنا پڑا تو اسے بھی میٹھا کریں گے۔

سندھ میں قائم علی شاہ اور مراد علی شاہ کی وزارت اعلیٰ تاریخی ترقیاتی کام ہوئے، اس سے قبل کبھی بھی اتنے ترقیاتی کام نہیں کے گئے، پیپلز پارٹی کی حکومت نے 2ہزار آر او پلانٹ لگائے۔

خیال رہے کہ بلاول بھٹو زرداری نے انتخابی مہم کا آغاز دو روز قبل لیاری سے کیا تھا، تاہم پیپلز پارٹی کا گڑھ سمجھے جانے والے علاقے میں مبینہ طور پانی کی عدم فراہمی پر شدید احتجاج کیا گیا، اس دوران بلاول بھٹو زرداری کی گاڑی پر بھی پتھراو کیا گیا، جبکہ انہیں مزید آگے بھی نہیں جانے دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں : لیاری کے دورے پر بلاول بھٹو کی گاڑی پر پتھراؤ

پیپلز پارٹی 2008 سے سندھ میں برسر اقتدار ہے، اس دوران 8 سال تک قائم علی شاہ جبکہ گزشتہ 2 سال سے مراد علی شاہ صوبے کے وزیر اعلیٰ رہے، 10 سال کے دوران سمندر کا پانی میٹھا کرکے شہریوں کو فراہم کرنے کا کوئی بھی صوبائی منصوبہ سامنے نہیں آیا، جبکہ کراچی سمت سندھ بھر میں پانی کا حصول ایک بڑا مسئلہ ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ عوام کے جوش و جذبے کو دیکھ کر لگتا ہے کہ ہم نے الیکشن جیت لیا، میں پہلی بار الیکشن لڑ رہا ہوں جبکہ پہلے بار انتخابی مہم چلا رہا ہوں، اس مہم کا مقصد بینظیر بھٹو کا نامکمل مشن مکمل کرنا ہے۔

ان کا یہ بھی دعویٰ تھا کہ ہر الیکشن میں ہمارے خلاف اتحاد بنایا جاتا ہے جبکہ غیر جمہوری قوتیں اتحاد بناتی ہیں، پیپلز پارٹی کے لیے الگ اور دوسری جماعتوں کےلیے الگ نظام ہے۔

2008 سے 2013 تک پاکستان پر حکومت کرنے والی جماعت کے چیئرمین کا یہ بھی کہنا تھا کہ ملک میں 2 نظام چل رہے ہیں، کوئی کٹھ پتلی حکومت ملکی مسائل کا حل نہیں نکال سکتی، جب تک اس ملک میں ایک نظام نہیں چلے گا ہم آگے نہیں بڑھ سکتے۔

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Jul 04, 2018 09:25pm
بلاول سے گزارش ہے کہ پیپلز پارٹی کے انکلز ان سے جھوٹ بلوا رہے ہیں، حکومت سندھ نے واقعی 2 ہزار آر او پلانٹ کے لیے فنڈز جاری کیے تھے مگر نجی کمپنی اور سرکاری افسران نے ان فنڈز کو شیر مادر سمجھ کر ہڑپ کرلیا، بلاول اگر حقیقت جاننا چاہتے ہیں تو اپنے گھر بلاول ہاؤس سے صرف 1 کلومیٹر کے فاصلے پر واقعے سکندر آباد آراو پلانٹ کا دورہ کرلیں، یہ پلانٹ اور اس کے ساتھ 17 مزید پلانٹ کیماڑی و لیاری میں ساڑھے 4 ارب روپے کی کثیر لاگت سے لگے۔ یہ پلانٹ ایک دن بھی نہیں چلا، یہاں تک کہ اس کے لیے کے الیکٹرک کو لاکھوں روپے کا سکیورٹی ڈپازٹ جمع کرایا گیا، جو اب تک ان کے پاس جمع ہے مگر پلانٹ کو بجلی کا کنکشن تک نہیں دیا گیا، باقی پلانٹ بھی بند یا پھر 5 فیصد سے بھی کم پیداوار دے رہے ہیں۔ کمپنی کو پلانٹس پوری صلاحیت پر چلانے کے لئے ہر سال ڈیڑھ ارب روپے کی اضافی رقم بھی بطور ایڈوانس ادا کی گئی ۔آر او پلانٹس کی ناکامی حکومت کا بڑا اسکینڈل ہے

کارٹون

کارٹون : 19 نومبر 2024
کارٹون : 18 نومبر 2024