• KHI: Maghrib 6:50pm Isha 8:07pm
  • LHR: Maghrib 6:25pm Isha 7:48pm
  • ISB: Maghrib 6:31pm Isha 7:57pm
  • KHI: Maghrib 6:50pm Isha 8:07pm
  • LHR: Maghrib 6:25pm Isha 7:48pm
  • ISB: Maghrib 6:31pm Isha 7:57pm

لیگی حکومت کے توانائی منصوبوں کے خلاف تحقیقات شروع

شائع July 3, 2018

اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے دور حکومت کے توانائی سے متعلق مختلف منصوبوں میں مبینہ کرپشن کی تحقیقات کا آغاز کردیا۔

ان منصوبوں میں ساہیوال اور پورٹ قاسم کے کول پاور پروجیکٹس بھی شامل ہیں، اس کے علاوہ حالیہ گیس کی قیموں میں اضافہ، انڈیپنڈنٹ پاور پروجیکٹس (آئی پی پیز) اور قائد اعظم سولر پاور پروجیکٹ کا آڈٹ بھی شامل ہے۔

خیال رہے کہ یہ وہ منصوبے ہیں جو مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے ملک میں بجلی کی لوڈشیڈنگ پر قابو پانے کے لیے شروع کیے تھے۔

مزید پڑھیں: نیب کا 56 پبلک سیکٹر کمپنیوں کے خلاف تحقیقات کا فیصلہ

اس حوالے سے ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ نیب کی جانب سے مبینہ طور پر بے قاعدگیوں اور کرپشن میں ملوث حکام کو نوٹسز جاری کردیے گئے ہیں اور ان حکام سے متعلقہ منصوبوں کے حوالے سے ریکارڈ طلب کیا گیا ہے۔

دوسری جانب یہ بات بھی سامنے آئی کہ ساہیوال اور پورٹ قاسم کول پاور پروجیکٹس اور قائداعظم سولر پاور پروجیکٹ سمیت دیگر توانائی کے منصوبوں کے مقابلے میں نسبتاً مہنگا تھا کیونکہ جامشورو کول پاور پروجیکٹس کی حالیہ بولی سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس منصوبے کی سب سے زیادہ بولی ساہیوال اور پورٹ قاسم منصوبوں کیلئے موصول ہونے والی بولی سے 50 فیصد سے کم تھی۔

اس کے علاوہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے خلاف ایک اعتراض یہ بھی تھا کہ کوئلے کی پیداوار تھر میں ہوتی ہے لیکن منصوبے کو ساہیوال میں لگایا گیا۔

یاد رہے کہ ساہیوال کول پاور پروجیکٹ کا افتتاح گزشتہ برس مئی میں ہوا تھا اور یہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت توانائی کے شعبے میں پہلا قدم تھا، یہ منصوبہ مارچ 2015 میں شروع ہوا تھا اور اس پر ایک ارب 60 کروڑ ڈالر لاگت آئی تھی۔

یہ چین کی ریاست کا مشترکہ منصوبہ تھا، جس میں ہوانینگ شاندونگ الیکٹریسٹی لمیٹڈ (51 فیصد حقدار) اور ٹیکسٹائل کمپنی شاندونگ روئی گروپ (49 فیصد شیئر) کی مالک تھی اور انہوں نے یہ منصوبہ تعمیر، آپریشن اور منتقلی کی بنیاد پر قائم کیا تھا۔

واضح رہے کہ نیب کی جانب سے متعلقہ انتظامیہ سے آئی پی پیز کے آڈٹ کا کہا گیا ہے، جو سیاسی وجوہات کے باعث ماضی میں نہیں ہوسکا تھا۔

اسی طرح آڈیٹر نجی کمپنی قائد اعظم سولر پاور پرائیویٹ لمیٹڈ (کیو اے ایس پی پی ایل ) کے ایک 100 میگا واٹ پلانٹ کی قیام کے لیے انجینئرنگ، بھرتیوں، تعمیر، آپریشن اور بحالی کے کنٹریکٹ دینے میں بے قائدگیوں کا پتہ لگایا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کا نیب کو پی آئی سی میں بے ضابطگیوں کی تحقیقات کا حکم

ایک آڈٹ رپورٹ کے مطابق آڈیٹر جنرل آف پاکستان کے آڈیٹرز نے کمپنی کے 2013 سے 2017 کے آڈٹ میں بے قائدگیوں کا انکشاف کیا۔

نیب کے مطابق لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے ) کے گرفتار سربراہ احد چیمہ بھی کیو اے ایس پی پی ایل میں مبینہ طور پر ملوث تھے۔

سندھ میں آر او پلانٹس

علاوہ ازیں چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے حکم دیا کہ قوائد و ضوابط کے خلاف پاک اوسز کو 450 آر او پلانٹس نصب کرنے کے لیے دیے گئے ٹھیکے سے متعلق شکایات کی تصدیق کی جائیں۔

واضح رہے کہ یہ آر او پلانٹس تھرپارکر، چھاچھرو اور مٹھی کے عوام کو پینے کا صاف پانی فراہم کرنے کے لیے لگائے گئے تھے۔


یہ خبر 03 جولائی 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 5 اپریل 2025
کارٹون : 4 اپریل 2025