مسلم لیگ (ن) سندھ کی قیادت پر پارٹی ٹکٹ کیلئے 30 لاکھ کے مطالبے کا الزام
اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) سندھ کے سابق صدر بابو سرفراز جتوئی نے پارٹی قیادت پر ٹکٹ کے لیے 30 لاکھ روپے کا مطالبہ کرنے کا سنگین الزام لگا دیا۔
بابو سرفراز جتوئی نے، جو مسلم لیگ (ن) کے مرکزی سینیئر نائب صدر بھی رہ چکے ہیں، الزام لگایا کہ30 لاکھ روپے کا مطالبہ پارٹی کی سندھ کی قیادت نے کیا۔
انہوں نے کہا کہ ’30 روپے دینے سے انکار پر مجھے این اے 201 لاڑکانہ سے ٹکٹ نہیں دیا گیا اور پارٹی کے لیے میری 30 سالہ قربانیوں اور وفاداری کا یہ صلہ دیا گیا۔‘
بابو سرفراز جتوئی نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے پورا دن ٹکٹ کا انتظار کیا اور جب پارٹی کی سندھ قیادت سے رابطہ کیا تو 30 لاکھ روپے کا مطالبہ کیا گیا۔
انہوں نے الزام لگایا کہ ’مسلم لیگ (ن) سندھ کے موجودہ صدر شاہ محمد شاہ نے سندھ میں ٹکٹوں کی منڈی لگائی اور پیسے دینے والوں کو پارٹی ٹکٹ تقسیم کیے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’احتجاجاً الیکشن سے دستبردار ہوگیا ہوں، ہفتہ کی شام لاڑکانہ میں پریس کانفرنس کروں گا اور مسلم لیگ (ن) سندھ کا مکروہ چہرہ بےنقاب کروں گا۔‘
مزید پڑھیں: انتخابات 2018: سیاسی جماعتیں ٹکٹ کی تقسیم پر اندرونی اختلافات کا شکار
’مسلم لیگ (ن) نے میرٹ کو نظرانداز کیا‘
دوسری جانب اسلام آباد کے حلقہ این اے 54 میں لیگی کارکن اپنی قیادت سے خائف ہوگئے اور ٹکٹ کے منتظر لیگی کارکن حفیظ الرحمٰن ٹیپو نے آزاد حیثیت سے انتخاب لڑنے کا اعلان کردیا۔
حفیظ الرحمٰن ٹیپو کا کہنا تھا کہ ’میری جماعت نے ٹکٹ کے معاملے پر میرٹ کو نظر انداز کردیا اور مسلم لیگ (ن) نے میرٹ کو ڈی میرٹ کردیا۔‘
اپنے ویڈیو پیغام میں انہوں نے الزام لگایا کہ ’میری جماعت نے ووٹ کو عزت دینے کے بجائے نوٹ کو عزت دی، میرٹ میرا بنتا تھا لیکن انجم عقیل کو ٹکٹ جاری کیا گیا، پارٹی سے ٹکٹ ملنے کی امید تھی مگر قیادت نے خلاف فیصلہ کیا۔‘
تبصرے (1) بند ہیں