صاف پانی کیس: مسلم لیگی رہنما جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے
لاہور: احتساب عدالت کے جج سید نجم الحسن نے صاف پانی کمپنی اسکینڈل میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما قمر السلام اور وسیم اجمل کو 9جولائی تک جسمانی ریمانڈ پر قومی احتساب بیورو (نیب) کے حوالے کردیا۔
نیب کی جانب سے دونوں ملزمان کو جسمانی ریمانڈ کے لیے عدالت میں پیش کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: صاف پانی کمپنی کیس: شہباز شریف کو عدم پیشی پر دوبارہ طلبی کا نوٹس
نیب کے وکیل نے عدالت میں الزام عائد کیا کہ ملزم انجینئرقمرالسلام راجہ نے 84 واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس کا ٹھیکہ غیر قانونی طورپر مہنگے داموں دیا، واٹر پلانٹس میں 56ریورس آسموسز پلانٹس تھے جبکہ 28 الٹرا فلٹریشن پلانٹس شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ واٹر پلانٹس چار تحصیلوں یعنی حاصل پور، منچن آباد، خان پور اور لودھراں میں لگائے جانے تھے، ملزم انجینئر قمرالسلام راجہ نے بدنیتی کے ذریعے نیلامی کے کاغذات میں مالی تخمینہ بڑھا کر ظاہر کیا۔
اس حوالے سے ان کا مزید کہنا تھا کہ ملزم کی جانب سے کے ایس بی پمپس نامی کمپنی کو مہنگے داموں ٹھیکہ دیا گیا اور قمر السلام راجہ نے بحیثیت پروکیورمنٹ کمیٹی کا انچارج مہنگے داموں کے ایس بی پمپس کا ٹھیکہ منظور کیا۔
انہوں نے بتایا کہ ملزم نے مبینہ طورپر 102واٹر فلٹریشن پلانٹس کا ٹھیکہ کے ایس بی پمپس کو مہنگے داموں دیا۔
اس کے علاوہ نیب وکیل نے موقف اختیار کیا کہ سابق سی ای او ملزم وسیم اجمل نے پراجیکٹ بڈنگ کے بعد غیر قانونی طورپر صاف پانی کمپنی کے کاغذات میں تبدیلیاں کیں اور 8 فلٹریشن پلانٹس خلاف ضابطہ تحصیل دنیا پور میں لگائے جبکہ متعلقہ علاقہ کنٹریکٹ میں شامل نہیں تھا۔
مزید پڑھیں: 80 فیصد پاکستانی آلودہ پانی پینے پر مجبور
علاوہ ازیں ان کا کہنا تھا کہ ملزم وسیم اجمل کی جانب سے علی اینڈ فاطمہ پرائیویٹ لمیٹیڈ کوبورڈ آف ڈائریکٹرز کی منظوری کے بغیر غیر قانونی طورپر 24.7 ملین کی رقم فراہم کی۔
انہوں نے موقف اختیار کیا کہ ملزم وسیم اجمل نے رقم آفس کے کرایے کی مد میں ادا کی جبکہ اس کا قبضہ ہی حاصل نہیں کیا گیا۔
کمرہ عدالت میں قمر السلام کے وکیل نے دلائل دیئے کہ نیب تمام کارروائی محض الزامات کی بنیاد پر کر رہا ہے، نیب کے پاس کرپشن کی درخواست آئی نہ ہی ثبوت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ قمر السلام سابق وزیرداخلہ چوہدری نثار کے خلاف الیکشن لڑ رہے ہیں اور اسی بنیاد پر انہیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
اس موقع پر قمر السلام کا کہنا تھا کہ ’میں 10 سال سے پارلیمنٹ کا ممبر ہوں اور ایسا سلوک کیا جا رہا ہے جیسے غیر ملکی ہوں، میرے پائوں باندھ کر مخالف کو گھوڑے پر بٹھا دیا گیا، میں کیسے انتخابی مہم کیسے چلائوں‘۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ پنجاب کے داماد مسلسل تیسری مرتبہ نیب تحقیقات میں پیش نہیں ہوئے
جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ عدالت میں سیاسی بیانات سے گریز کیا جائے۔
قمر السلام نے کہا کہ میرے پاس صاف پانی کمپنی کا کوئی انتظامی اختیار نہیں تھا، جو سب سے کم بولی آئی وہ 111 کروڑ تھی جسے ٹھیکہ دیا جانا تھا، ہم مذاکرات کر کے اسے 98 کروڑ پر لے آئے۔
ملزم وسیم اجمل نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ ’وزیراعلیٰ کی خواہشات کےمطابق کام نہ کرنے پر مجھے معطل کرکے او ایس ڈی بنا دیاگیا‘۔
انہوں نے کہا کہ انتہائی دیانتداری کے ساتھ کام کیا، نیب کے ساتھ ہر معاملہ میں مکمل تعاون کیا تمام دستاویزات نیب کو فراہم کیے لیکن میرٹ پر کنٹریکٹ دینے کی بنیاد پر مجھے نکال دیا گیا۔
جس کے بعد عدالت نے ملزم قمرالسلام اور وسیم اجمل کو جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کرنے کی درخواست پر فیصلہ سناتے انہیں 9 جولائی تک نیب کے حوالے کردیا۔