پاک افغان تعلقات: دونوں ممالک الزام تراشی کا سلسلہ بند رکھنے پر آمادہ
اسلام آباد: پاکستان اور افغانستان ٹریک 2 مذاکرات کے آغاز پر دونوں ممالک نے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے الزام تراشی کا سلسلہ بند کرنے اور اپنے اپنے ترجمان کو ’غیر ذمہ دارانہ‘ بیان دینے سے روکنے پر زور دیا ہے۔
سینٹر فار ریسرچ اینڈ سیکیورٹی اسٹیڈیز کی جانب اعلامیہ جاری کیا گیا ہے جس میں یہ بتایا گیا ہے کہ مذکورہ اقدام پاکستان کی طرف سے اٹھایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور افغانستان کو مشترکہ دشمن کا سامنا، عمر زاخیل وال
دونوں ممالک کی حکومتوں نے دوطرفہ تعلقات میں مزید بہتری کے لیے نئے فریم ورک پر آمادگی کا اظہار کیا جسے افغانستان، پاکستان ایکشن پلان برائے امن و یکجہتی (اے پی اے پی پی ایس) کا نام دیا گیا۔
اعلامیے کے مطابق کابل میں منعقد پاکستان افغانستان جوائنٹ کمیٹی (پی اے جے سی) کے تیسرے اجلاس میں دونوں ممالک کے حکام نے مذاکرات کے نئے دور کے آغاز پر پی اے جے سی کے اعلامیہ میں زور دیا کہ ’دونوں حکومتیں اپنے سرکاری ترجمان کو کسی بھی صورتحال کے پیش نظر غیر ذمہ دارانہ بیان سے باز رکھیں گی‘۔
اس حوالے سے تجویز پیش کی گئی کہ کسی بھی غیرمعمولی حالات میں دونوں ممالک محاذ آرائی کے بجائے فوری طور پر رابطہ بحال کرکے صورتحال حال کو سازگار بنائیں گے۔
مزید پڑھیں: پاک-افغان تعلقات کی بہتری کیلئے قائم فریم ورک فعال ہوگیا
پی اے جے سی نے سفارشات پیش کیں کہ پاکستان افغانستان دوطرفہ قونصلررسائی کے معاہدے پر دستخط ، افغان پناہ گزینوں کی وطن باعزت وطن واپسی کے لیے باہمی اور مناسب منصوبے پر کام کریں۔
علاوہ ازیں سفارشات میں مزید کہا گیا کہ ’دونوں ممالک دوطرفہ تجارتی امور میں سہولیات کی فراہمی، ٹرانزٹ ٹریڈ کے فریم ورک میں بہتری، ایک دوسرے کے بارے میں منفی رجحانات کو ختم کرنے کے لیے اقدامات اٹھائیں اور اے پی اے پی پی ایس کے تحت میڈیا ورک شاپ اور کارکردگی کو اجاگر کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل 15 مئی کو اے پی اے پی پی ایس کے اجلاس کی میزبانی سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے کی تھی جبکہ افغان نائب وزیر خارجہ حکمت خلیل کرزئی نے اپنے وفد کی سربراہی کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کے ساتھ مل کر پاکستان کو نقصان نہیں پہنچائیں گے، افغان سفیر
اجلاس کے بعد اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ دونوں ممالک نے اس بات پر رضامندی کا اظہار کیا کہ اے پی اے پی پی ایس کا مکمل نفاذ کیا جائے گا جس کے ذریعے دونوں ممالک کے عوام کے مشترکہ مفادات کا تحفظ کیا جائے گا، خطے سے دہشت گردی کا خاتمہ ہوگا اور یہاں امن و استحکام قائم ہوگا جبکہ اس فریم ورک کا نفاذ خطے میں ترقی و خوشحالی کے حصول میں کار گر ثابت ہوگا۔
یہ خبر 26 جون 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی