• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

عمران کے خطاب کے بعد پی ٹی آئی کارکنان کا بنی گالا میں احتجاج ختم

شائع June 22, 2018 اپ ڈیٹ June 23, 2018

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے ٹکٹوں کے حوالے سے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کے بعد گزشتہ کئی روز سے بنی گالا میں بیٹھے ہوئے کارکنان نے احتجاج ختم کردیا۔

بنی گالا میں اپنی رہائش گاہ کے باہر مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ کوئی کہہ نہیں سکتا کہ ٹکٹ جاری کرنے کے لیے ایک روپیہ بھی لیا ہو, دوسری جانب زعیم قادری کہتا ہے کہ حمزہ شہباز نے ٹکٹ جاری کرنے کے 10 کروڑ روپے لیے۔

عمران خان نے کہا کہ دوسری جماعتوں میں رشتہ داروں کو ٹکٹ جاری ہوتا ہے یا پیسہ لیا جاتا ہے جبکہ ہم نے اپنے کسی دوست یا رشتہ دار کو ٹکٹ نہیں دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ سب سے مشکل کام خواتین کو ٹکٹ دینا ہے لیکن ہم نے ایسی خواتین کو ٹکٹ دیا ہے جو سیاست جانتی ہیں۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ الیکشن کا ٹکٹ اس کو دیا جو الیکشن لڑنے کی سائنس جانتا ہے اور چند دنوں میں ٹکٹوں کے اجرا کی تفصیلی فہرست جاری کروں گا۔

یہ بھی پڑھیں: ٹکٹوں کی تقسیم پر احتجاج، عمران خان کارکنان پر برس پڑے

مظاہرین سے خطاب کے دوران ان کا کہنا تھا کہ دھرنے کے 126 دن اتنے مشکل نہیں تھے جتنے ٹکٹ جاری کرنے کے گزشتہ 3 ہفتے تھے۔

عمران خان نے کہا کہ الیکشن جیتنے کے لیے لڑ رہے ہیں اور الیکشن جیتیں گے تو حکومت بنائیں گے اور تبدیلی بھی آئے گی۔

خیال رہے بنی گالہ میں پی ٹی آئی کے کارکنان ٹکٹوں کی تقسیم کے معاملے پر احتجاج کررہے تھے۔

پی ٹی آئی کے رہنما ملک احمد حسین نے احتجاج ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے مظاہرین سے خطاب میں کہا کہ ہم پرامن رہے، اس لیے خان صاحب ہماری تعریف کرکےگئے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ عمران خان نے جو کہا ہم اس پر مطمئن ہیں، ہم اپنے لیڈر عمران خان پر اعتماد کرتے ہیں۔

خیال رہے کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے چند روز قبل انتخابی ٹکٹوں کی تقسیم کے خلاف بنی گالہ کے باہر سراپا احتجاج کارکنان کی سرزنش کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ کسی احتجاج کے دباؤ میں آکر اپنا فیصلہ تبدیل نہیں کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر میں آج آپ کے کہنے پر اپنا فیصلہ تبدیل کروں گا تو کل مزید لوگ اپنے مطالبات منوانے آجائیں گے، تو کیا مجھے پھر دوبارہ اپنا فیصلہ تبدیل کرنا ہوگا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024