• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

حمزہ شہباز شریف کے جوتے پالش نہیں کر سکتا،زعیم قادری

شائع June 21, 2018
— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

مسلم لیگ (ن) کے رہنما زعیم قادری نے حمزہ شہباز پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ان کے جوتے پالش نہیں کر سکتے۔

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے زعیم قادری نے کہا کہ ’میرے خون میں مسلم لیگ تھی، ہے اور رہے گی، 5 بار پابند سلاسل رہا، (ن) لیگ میں اہم عہدوں پر رہا ہوں لیکن آج جو عہدوں پر بیٹھے ہیں وہ ہمیں بے وقوف سمجھتے تھے جبکہ حمزہ شہباز کے جوتے پالش نہیں کر سکتا۔‘

انہوں نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے صاحبزادے حمزہ شہباز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’حمزہ شہباز، لاہور تمہاری اور تمہارے باپ کی جاگیر نہیں،اسی لاہور میں سیاست کرکے دکھاؤں گا جہاں میرے باپ دادا نے کی اور لاہور میں سیاست کرنے سے مجھے کوئی نہیں روک سکتا۔‘

زعیم قادری نے آزاد حیثیت سے قومی اسمبلی کے حلقہ 133 سے الیکشن لڑنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’حمزہ شہباز سنو! میرا الیکشن تمہارے ساتھ ہے جبکہ آج سے الیکشن اور جنگ دونوں اکٹھی ہوگی۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ الیکشن کی بات نہیں لیکن میرے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا ہے جبکہ میری سیاست ہو یا نہ ہو، سر نہیں جھکاؤں گا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’خواجہ سعد رفیق میرے بڑے بھائی ہیں لیکن اپنی عزت اور تکریم پر کوئی سمجھوتہ نہیں کروں گا۔‘

یہ بھی پڑھیں: چوہدری نثار کا آزاد حیثیت میں الیکشن لڑنے کا اعلان

— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

قبل ازیں مسلم لیگ (ن) کے ناراض رہنما زعیم قادری کی جانب سے پارٹی ٹکٹ نہ ملنے پر این اے 133 سے آزاد حیثیت میں انتخابات میں حصہ لینے کے فیصلے کے بعد سابق وزیر ریلوے اور (ن) لیگ کے سینئر رہنما خواجہ سعد رفیق نے زعیم قادری سے ملاقات کرکے انہیں منانے کی کوشش کی، تاہم انہیں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔

واضح رہے کہ سابق وزیر داخلہ اور مسلم لیگ (ن) کے سینئر مگر ناراض رہنما چوہدری نثار علی خان بھی آزاد حیثیت میں انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کرچکے ہیں۔

چوہدری نثار 2 قومی اور پنجاب کی 2 صوبائی نشستوں کے لیے اپنے کاغذات نامزدگی بھی جمع کرا چکے ہیں۔

اپنے ایک بیان میں سابق وزیر داخلہ نے پارٹی کے ٹکٹوں کے اجرا کے طریقہ کار پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’مجھے ٹکٹ نہ دینے کے لیے ڈرامے کیے جارہے ہیں۔‘

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024