متحدہ مجلسِ عمل نے 12 نکاتی انتخابی منشور پیش کردیا
اسلام آباد: ملک کی متعدد مذہبی جماعتوں کے اتحاد متحدہ مجلسِ عمل (ایم ایم اے) نے بلدیاتی حکومت سے لے کر دیگر ممالک میں مسلم اقلیتوں کے تحفظ پر مبنی 12 نکاتی انتخابی منشور پیش کردیا۔
منشور ایم ایم اے کے صدر مولانا فضل الرحمٰن نے پیش کیا جو جمعیت علمائے اسلام (ف) کے بھی سربراہ ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: وہ 46ء اور 70ء والے انتخابی منشور کہاں گئے؟
اس موقع پر ایم ایم اے کے مرکزی رہنماؤں میں اسلامی تحریک (آئی ٹی) کے سربراہ علامہ ساجد نقوی، جماعت اسلامی کے سربراہ سینیٹر سراج الحق، جمعیت علمائے اسلام کے پیر اعجاز ہاشمی اور مرکزی جماعت اہلحدیث کے رہنما بھی موجود تھے۔
اس موقع پر مولانا فضل الرحمٰن نے واضح کیا کہ آزادی کے بعد سے ابتک پاکستان آزاد خارجہ پالیسی سے محروم رہا۔
انہوں نے انٹر سروس انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) اور فوج کے میڈیا ونگ پر تنقید کی کہ ان کے ساتھ ‘بعض امور پر اختلافات ہیں’۔
مولانا فضل الرحمٰن نے قدرے مختصر انداز میں کہا کہ ‘اگر آئی ایس پی آر کا نقطہ نظر تسلیم کرلیا جائے کہ قبائلی علاقوں میں امن بحال ہو چکا ہے تو پھر شمالی اور جنوبی وزیرستان میں دھماکے کیوں ہو رہے ہیں’۔
اگرچہ ایم ایم اے نے براہ راست ملک میں نئے صوبے کی بات نہیں کی لیکن مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ایم ایم اے نئے صوبے کے لیے کسی بھی قسم کی مہم کی مخالفت نہیں کرے گی۔
مزید پڑھیں: عمران خان نے کراچی کیلئے 10 نکاتی منشور پیش کردیا
ایم ایم اے کے انتخابی منشور میں پہلا نقطہ شریعت کے قانون کا نفاذ پر مشتمل ہے، موجودہ آئین میں اسلامی قوانین کا تحٖظ، قانون سازوں کو مزید طاقتور بنانا، آزاد عدلیہ کو یقینی بنانا، غیر جانبدار انتظامیہ اور نچلی سطح پر آئینی اصلاحات متعارف کرانا ہے۔
انتخابی منشور کے مطابق اگر ایم ایم اے اقتدار میں آئی تو تمام شہریوں کو تعلیم، صحت اور ملازمت کے مواقع فراہم کرے گی اور تمام غیر ضروری ٹیکسز اور اہم اشیاء کی قیمتوں میں کمی لائے گی۔
منشور میں مزید کہا کہ ایم ایم اے چاہتی ہے کہ مسلم برادری پر مشتمل عالمی سطح کا بلاک بنایا جائے جو مسلم ممالک سمیت دیگر ممالک میں مسلمانوں کے حقوق کا تحفظ کر سکیں اور ایم ایم اے ملک میں مشاورت کے ذریعے ملک میں پانی کے وسائل میں اضافہ کرے گی۔
ایم ایم اے نے اپنے منشور میں قسم کھائی کہ وہ بھارتی آبی جارحیت کے خلاف موثر حکمت عملی اپنائے گی اور ملک میں ایسی پالیسیاں متعارف کرائے گی جس میں توانائی کے متبادل ذرائع پر زور دیا جائے گا۔
منشور کے مطابق پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبوں میں مقامی افراد کو ملازمتیں دی جائیں گی۔
یہ پڑھیں: انتخابات 2018ء: شاہ رخ کی کزن کا پشاور سے انتخاب لڑنے کا امکان؟
ایم ایم اے نے یقین دلایا کہ وہ چھوٹی صنعتوں، نیشنل انڈسٹریل کمپلکس سمیت زرعی شعبے کو فروغ دے گی۔
منشور میں کہا گیا کہ زمینوں سے محروم کسانوں کو زمیںیں دی جائیں گی، سود سے پاک زرعی قرضے دیئے جائیں گے اور زرعی اصلاحات کے ذریعے ٹیکس ختم کیے جائیں گے۔
ایم ایم اے کے مطابق ملک میں دوہرے نظام تعلیم کے خلاف اقدامات اٹھائے جائیں گے اور ملک میں قومی زبان سمیت مقامی زبانوں کو فروغ دیا جائے گا۔
انتخابی منشور میں کہا گیا کہ خواتین اور نوجوانوں کے لیے وسیع پیمانے پر پالیسیاں واضع کی جائیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ شعبہ صحت میں ضلع اور تحصیل کی سطح پر دل، گردے، دمہ، کینسر کے ہسپتال بنائے جائیں گے۔
یہ خبر 6 جون 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی