• KHI: Maghrib 5:44pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:02pm Isha 6:27pm
  • ISB: Maghrib 5:03pm Isha 6:30pm
  • KHI: Maghrib 5:44pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:02pm Isha 6:27pm
  • ISB: Maghrib 5:03pm Isha 6:30pm

اسلام آباد ہائیکورٹ: نامزدگی فارم میں تبدیلی کے خلاف پٹیشن خارج

شائع June 3, 2018

اسلام آباد ہائی کورٹ نے عوامی مسلم لیگ (اے ایم ایل) کے سربراہ شیخ رشید احمد اور دیگر کی جانب سے الیکشن میں حصہ لینے والے امیدواروں کے نامزدگی فارم میں تبدیلی کے حوالے سے جمع کرائی گئی درخواست کو خارج کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عدالتِ عالیہ کے جسٹس اطہر من اللہ کی جانب سے جاری کردہ فیصلے میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) ایک آزاد آئینی فورم ہے جو اس مسئلے کو حل کرسکتا ہے۔

اپنے فیصلے میں جسٹس اطہر من اللہ نے نامزدگی فارم کا معاملہ الیکشن کمیشن اور سیاسی جماعتوں کی صوابدید پر چھوڑتے ہوئے کہا کہ یہ دونوں اس معاملے میں ایک بامعنی اور شفاف فیصلہ سامنے لائیں۔

مزید پڑھیں: لاہور ہائی کورٹ نے انتخابات کے نامزدگی فارم کو کالعدم قرار دے دیا

خیال رہے کہ یکم جون کو لاہور ہائی کورٹ نے عام انتخابات 2018 کے لیے پارلیمنٹ کی جانب سے نامزدگی فارم میں کی گئی ترامیم کو کالعدم قرار دیتے ہوئے آئین کی شق 62 اور 63 کے مطابق ترتیب دینے کا حکم دے دیا تھا۔

اس حوالے سے قانونی ماہر ڈاکٹر فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ ایک ہی طرز کی پٹیشن پر متضاد فیصلوں پر فیصلہ کرنے کا متعلقہ فورم سپریم کورٹ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کوئی بھی سیاسی جماعت کسی ہائی کورٹ سے اپیل خارج ہونے کے بعد ایسی ہی اپیل کسی دوسرے ہائی کورٹ سے نہیں کرسکتی۔

یہ بھی پڑھیں: نگراں وزیراعظم کی کاغذات نامزدگی پر فیصلے کےخلاف سپریم کورٹ میں اپیل کی ہدایت

اس کے علاوہ ایاز صادق نے بھی لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے سامنے آنے والے فیصلے پر سوال اٹھاتے ہوئے عام انتخابات کے ملتوی ہونے کے خدشات کا اظہار کیا تھا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ کے 5 صفحات مشتمل فیصلے میں ورکرز پارٹی پاکستان کے کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیا، جس میں کہا گیا تھا کہ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ وہ آئین کے مطابق ملک میں انتخابات کروائے جبکہ اس کے پاس آئین کے آرٹیکل 222 کے تحت اختیارات موجود ہیں۔

آئین کا آرٹیکل 222 الیکشن کمیشن کو قومی اسمبلی میں نشستیں مختص کرنے، حلقہ بندیاں کرنے، انتخابی فہرستیں بنانے، الیکشن منعقد کروانے اور اس سے متعلق دیگر امور کے لیے بااختیار بناتا ہے۔

مزید پڑھیں: ایازصادق کا الیکشن فارم میں تبدیلی کے فیصلے کے خلاف اپیل کا فیصلہ

اپنے فیصلے میں جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے پاس ضابطہ اخلاق کو تبدیل کیے بغیر نامزدگی فارم میں بہتری لانے کا اختیار ہے جس کے ذریعے امیدوار اپنے ماضی کی معلومات فراہم کرتا ہے۔

عدالتِ عالیہ کے فیصلے میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ پہلے ہی واضح طور پر یہ فیصلہ دے چکی ہے کہ کاغزات نامزدگی فارم میں بہتری کے لیے کوئی سخت شرائط نہیں ہیں۔

جسٹس اطہر من اللہ کی جانب سے پٹیشن کو اس فیصلے کے ساتھ خارج کردیا کہ الیکشن کمیشن کے پاس نامزدگی فارم میں مزید کچھ شامل کرنے اور اس میں بہتری لانے کا اختیار حاصل ہے۔

کارٹون

کارٹون : 18 نومبر 2024
کارٹون : 17 نومبر 2024