ای سی پی نے انتخابات کے لیے 25-27 جولائی کی تاریخ تجویز کردی
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے آئندہ عام انتخابات کے لیے 25-27 جولائی کی تاریخ تجویز کردی۔
ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن نے صدر کو سمری ارصال کردی جس میں ان سے الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 57(1) کے تحت اگلے عام انتخابات کے لیے ایک تاریخ چننے کا کہا گیا ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت 31 مئی کو اپنی مدت پوری کر رہی ہے جس کے تناظر میں الیکشن کمیشن کا یہ اعلان سامنے آیا۔
حکومت اور اپوزیشن میں نگراں وزیر اعظم کے لیے بھی مشاورت کا سلسلہ جاری ہے۔
مزید پڑھیں: ’نگراں حکومت ایسی آنی چاہیے جس میں شفاف انتخابات کرانے کی اہلیت ہو‘
وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے گزشتہ ہفتے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کے ساتھ اس حوالے سے ملاقات کی تھی۔
تاہم اس حوالے سے حتمی اجلاس منگل کے روز متوقع ہے جس کے لیے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف اور صدر شہباز شریف سے گزشتہ روز جاتی امراء میں ملاقات کی تھی۔
نواز شریف کے قریبی ساتھی اور مسلم لیگ (ن) کے سینیئر رہنما نے ڈان کو بتایا کہ ’اجلاس میں پہلے یہ نظریہ پیش کیا گیا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے نگراں وزیر اعظم کے لیے کوئی بھی نام سامنے لایا جائے، سب جانتے ہیں کہ اسے کنٹرول کون کرے گا‘۔
ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کی صورت حال میں پارٹی میں بھی ایک نظریہ پایا جاتا ہے کہ ہمیں اس عہدے کے لیے نامزد کرنے پر دلچسپی نہیں لینی چاہیے جبکہ اگر اس طرح کا نظریہ اگر برقرار رہا تو یا پیپلز پارٹی مسلم لیگ (ن) کے اس اختیار پر حاوی آجائے گی یا پھر معاملہ ای سی پی کے حوالے ہوجائے گا۔
اس پیش رفت کی اطلاع رکھنے والے ایک اور رہنما نے ڈان کو بتایا کہ نواز شریف معاملے کو ای سی پی کے حوالے کرنے کے حق میں نہیں ہیں اور چاہتے ہیں کہ اتفاق رائے ہوجائے۔
یہ بھی پڑھیں: ’نگراں وزیراعظم کا اعلان آخری لمحات میں ہوگا‘
ان کا کہنا تھا کہ ایک بڑے مجمع میں پیپلز پارٹی کے نامزد کردہ نگراں وزیر اعظم کو قبول کرنے کی قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں تاہم اس میں کوئی حیرت کی بات نہیں کہ وزیر اعظم خورشید شاہ کی پیشکش پر حامی بھر لیں تاکہ مسلم لیگ (ن) آئندہ انتخابات میں ان کے خلاف فیصلہ آنے پر نگراں حکومت پر انگلی اٹھا سکے۔
خیال رہے کہ خورشید شاہ نے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ وہ اور وزیر اعظم منگل کے روز مل کر نگراں وزیر اعظم کے نام پر حتمی فیصلہ کریں گے۔
دو روز قبل شاہد خاقان عباسی اور خورشید شاہ کے درمیان بحث 15 منٹ تک جاری رہی تھی تاہم یہ ملاقات نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوسکی تھی۔
اگر وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر ایک امیدوار پر اتفاق نہیں کرسکے تو دونوں اپنی طرف سے 3 ناموں کو عوام میں پیش کریں گے۔
ان 6 امیدواروں کو قومی اسمبلی کے اسپیکر کی جانب سے قائم کردہ پارلیمانی کمیٹی میں بھیجا جائے گا۔