وزیراعظم کی گفتگو نشر نہ کرنے کا فیصلہ میں نے کیا، مریم اورنگ زیب
وفاقی وزیراطلاعات مریم اورنگ زیب نے کہا ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی (این ایس سی) کے اجلاس کے بعد وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی میڈیا سے گفتگو کو ٹی وی چینلز سے نشر نہ کرنے کا فیصلہ میں نے کیا۔
سابق وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے ڈان کو ایک انٹرویو میں ممبئی حملوں کے حوالے سے دیے گئے بیان کے بعد کھڑے ہونے والے تنازع پر فوج کی تجویز پر وزیراعظم کی صدارت میں این ایس سی کا اجلاس طلب کیا گیا تھا۔
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی صدارت میں ہوئے اجلاس میں نواز شریف کے بیان کو گمراہ کن قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا گیا تھا تاہم وزیراعظم نے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم کے ساتھ کھڑے ہونے کا اعلان کیا تھا لیکن ان کی اس گفتگو کر پی ٹی وی سے براہ راست نہیں دیکھایا گیا تھا۔
وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگ زیب نے اس حوالے سے ایک سوال پر وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ‘یہ پریس کانفرنس نہیں بلکہ پریس سے گفتگو تھی’۔
انھوں نے کہا کہ ‘جن صحافیوں کو گفتگو کے لیے وزیراعظم ہاوس بلایا گیا تھا اس کو براہ راست نشر نہیں کیاجانا تھا’۔
مریم اورنگ زیب نے کہا کہ وہاں پر ‘کیمروں کو اندر لے جانا منع تھا اور یہ میرا فیصلہ تھا’۔
پی ٹی وی کے آرکائیوز سے وزیراعظم کی پرس سے گفگتو کی تصاویر کو ختم کرنے کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ اگر یہ اطلاعات سچی ہوئیں تو وہ اس سے آگاہ کریں گی۔
انھوں نے کہا کہ ‘میڈیا ان افواہوں کو تین دن سے چلا رہا ہے اور میرے خیال میں اس کو جانے دینا چاہیے اور اگر میڈیا نے پوچھا ہے تو میں اس کی وضاحت دے چکی ہیں’۔
قبل ازیں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات میں مریم اورنگ زیب کو سابق وزیراعظم نواز شریف اور مریم نواز کی تقاریر کو پی ٹی وی سے نشر کرنے کے حوالے سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا تاہم انھوں نے اس کو اپنا صوابدیدی اختیار قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ مریم نواز اور نواز شریف کی تقاریر پی ٹی وہ سے براہ راست نشر ہوں گی۔