• KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:57am
  • LHR: Fajr 5:15am Sunrise 6:41am
  • ISB: Fajr 5:23am Sunrise 6:51am
  • KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:57am
  • LHR: Fajr 5:15am Sunrise 6:41am
  • ISB: Fajr 5:23am Sunrise 6:51am

’رمضان میں کسی چینل پر کوئی نیلام گھر اور سرکس نہیں ہوگا‘

شائع May 8, 2018

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیئے ہیں کہ رمضان ٹرانسمیشن میں سرکس لگتے رہے تو پابندی لگا دیں گے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے رمضان ٹرانسمیشن اور مارننگ شوز کے حوالے سے ضابطہ اخلاق پر عمل درآمد سے متعلق شہری وقاص ملک کی درخواست پر سماعت کی۔

اس دوران پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کی جانب سے رمضان ٹرانمیشن کے حوالے سے مرتب کی گئی گائیڈ لائن پیش کی گئی۔

مزید پڑھیں: پورنو گرافی روکنے سے متعلق حکومتی اقدامات کی رپورٹ طلب

دوران سماعت عدالت میں ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) پیمرا نے بتایا کہ تمام چینلز کو گائیڈ لائن جاری کر رہے ہیں، جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ رمضان میں کسی چینل پر کوئی نیلام گھر اور سرکس نہیں ہوگا۔

جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ رمضان ٹرانسمیشن میں سرکس لگتے رہے تو پابندی لگا دیں گے۔

سماعت کے دوران عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کوئی چینل رمضان المبارک میں اذان نشر نہیں کرتا لیکن اذان کے اوقات میں چینلز ناچ گانا اور اشتہارات چلاتے ہیں، پی ٹی وی نے بھی اذان نشر کرنا بند کردی ہے، ایسے ہی چلنا ہے تو پاکستان کے نام سے اسلامی جمہوریہ ہٹا دیں۔

جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ مسلمانوں کے لیے اذان سے بڑی بریکنگ نیوز کوئی نہیں، ہر چینل کے لیے 5 وقت کی اذان نشر کرنا لازم ہوگا۔

اسلام آباد کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ اسلام کا تمسخر اڑانے کی اجازت کسی کو نہیں دیں گے، اسلامی تشخص اور عقائد کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: انٹرنیٹ پرگستاخانہ مواد: عدالت کا حکومت کو فوری اقدامات کا حکم

دوران سماعت عدالت کی جانب سے استفسار کیا گیا کہ پاکستان بڑاد کاسٹرز ایسوسی ایشن (پی بی اے) کے وکیل کہاں ہیں؟ جس پر معاون وکیل نے بتایا کہ پی بی اے کے وکیل رخصت پر ہیں۔

اس پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ پی بی اے وکیل کو بتائیں کہ اس رمضان میں کوئی داؤ نہیں لگے گا۔

اس موقع پر عدالت نے پاکستان میں موجود کل 117 چینلز میں سے اذان نشر کرنے والے چینلز سے متعلق پیمرا سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت کل تک کے لیے ملتوی کردی۔

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024