'آئی سی سی کمیٹی کے فیصلے تک بھارت سے دوطرفہ سیریز نہیں ہو گی'
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین نجم سیٹھی نے کہا کہ پاک بھارت سیریز کے تنازع کے حوالے سے قائم آئی سی سی کمیٹی کا فیصلہ آنے تک پاکستان اور بھارت کے درمیان کرکٹ تعلقات بحال نہیں ہوں گے۔
نجم سیٹھی کلکتہ میں جاری انٹرنیشنل کرکٹ کونسل(آئی سی سی) کے 5 روزہ اجلاس میں شرکت کے لیے بھارت میں موجود ہیں اور اس موقع پر انہوں نے میڈیا سے درخواست کی کہ وہ پاک بھارت میچز کے انعقاد کے لیے اپنے بورڈ پر دباؤ ڈالے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے حیرت ہے کہ بھارتی میڈیا کی جانب سے دونوں ملکوں کے مابین سیریز کے انعقاد کے حوالے سے بھارتی کرکٹ بورڈ پر کچھ خاص دباؤ نہیں ڈالا جاتا حالانکہ دونوں ملکوں کے شائقین پاک بھارت میچز کے لیے بے چین رہتے ہیں۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری سیریز کے تنازع کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ جب تک بی سی سی آئی سے معاہدے کے حوالے سے آئی سی سی کی تنازعات کے حل کے لیے قائم کمیٹی کوئی فیصلہ نہیں کرتی، پاکستان اور بھارت کے مابین دوطرفہ سیریز نہیں ہوں گی، جب وہ کوئی فیصلہ کر لیں گے تو پھر ہم دیکھیں گے کہ کس طرح آگے بڑھنا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان 2014 میں ایک معاہدہ طے پایا تھا جس کے تحت دونوں ملکوں کے درمیان 2022 تک 6 سیریز کھیلی جانی تھیں جس میں سے 4 کی میزبانی پاکستان اور 2 کی بھارت کو کرنی تھی لیکن بھارت حکومتی اجازت کو بہانہ بنا کر سیریز کھیلنے سے انکار کرتا رہا ہے۔
پی سی بی نے معاہدے پر عمل درآمد نہ کرنے پر 70 ملین ڈالر کا نوٹس بھیجا تھا اور نومبر 2017 میں آئی سی سی کو خط لکھ کر معاملے کو حل کرنے کے لیے ایک مصالحتی کمیٹی تشکیل دینے کی درخواست کی تھی جس پر آئی سی سی رواں ماہ تنازع کے حل کے لیے مائیک بیلف کی سربراہی میں 3رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی۔
مزید پڑھیں: پاک-بھارت سیریز کے تنازع کے حل کیلئے آئی سی سی کمیٹی تشکیل
سیٹھی نے کہا کہ آئندہ 5 سال کے لیے تیار کردہ نئے فیوچر ٹور پلان پر معاملات طے پا چکے ہیں جہاں بھارت نے پاکستان سے کوئی میچ نہیں رکھا لیکن اس فیوچر ٹور پروگرام پر ہماری رضامندی آئی سی سی کمیٹی کے فیصلے سے مشروط ہے کیونکہ اگر فیصلہ ہمارے حق میں ہوتا ہے تو انہیں فیوچر ٹور پروگرام تبدیل کرنا پڑے گا لہٰذا دونوں ملکوں کے درمیان دوطرفہ سیریز کا انعقاد آئی سی سی کمیٹی کے فیصلے پر ہے جو ممکنہ طور پر رواں سال اکتوبر نومبر تک آ جائے گا۔
'ہم نے آئی سی سی ٹریبونل کے سامنے یہ گزارش کی ہے کہ بھارت نے ایک معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے لہٰذا اب کمیٹی کو دو چیزوں کا فیصلہ کرنا ہے۔ پہلا یہ کہ بھارت نے معاہدے کی خلاف ورزی کی یا نہیں جبکہ دوسری یہ کہ اگر انہوں نے معاہدے کی خلاف ورزی کی تو وہ ہمیں سیریز نہ کھیلنے کے نتیجے میں ہونے والے نقصان کا کیا ہرجانہ ادا کریں گے'۔
دوطرفہ سیریز کے نیوٹرل مقام پر انعقاد کے حوالے سے سوال پر نجم سیٹھی نے کہا کہ بھارت ہمارے ساتھ نیوٹرل مقام پر بھی دوطرفہ سیریز کھیلنا نہیں چاہتا حالانکہ ہم نے سیکیورٹی مسائل کی وجہ سے نیوٹرل مقام پر سیریز کرانے کا فیصلہ کیا تھا لیکن اب بھارت کا کا کہنا ہے کہ انہیں سیریز کھیلنے کے لیے اپنی حکومت سے اجازت نہیں ملی۔
سیٹھی نے کہا کہ ہمارا بھارتی بورڈ سے یہی کہنا ہے کہ آپ کو اپنی حکومت سے اجازت لینے کی کیا ضرورت ہے کیونکہ ہمیں آپ سے کھیلنے کے لیے اپنی حکومت سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں جبکہ آئی سی سی بھی کرکٹ بورڈ کے معاملات میں حکومتی مداخلت کی اجازت نہیں دیتا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے معاہدے میں کہیں بھی سیریز کو حکومتی اجازت سے مشروط قرار نہیں دیا تھا اور اگر یہ بات اتنی ہی اہم تھی تو انہوں نے اس بات کو معاہدے کا حصہ کیوں نہیں بنایا؟۔
اس موقع پر پی سی بی چیئرمین نے پاکستان اور بھارت کے درمیان سیریز کے انعقاد پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بھارت کی سیریز مقابلے سے بھرپور ہوتی ہے اور دنیا میں کوئی بھی سیریز اس سے بڑی نہیں۔ یہ سیریز مالی اعتبار سے بھی سب سے زیادہ منافع بخش ہے لیکن بدقسمتی سے دونوں ملکوں کے شائقین یہ شاندار مقابلے دیکھنے سے محروم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں سیاست کو کرکٹ کا حصہ نہیں بنانا چاہتا لیکن یہ بدقسمتی ہے کہ کرکٹ کے معاملات میں سیاست کو بیچ میں لایا جا رہا ہے اور یہ کرکٹ تعلقات کو متاثر کر رہی ہے۔