'فواد عالم کو نظر انداز کرکے امام الحق کو ٹیم میں کیوں شامل کیا؟'
دورہ آئرلینڈ اور انگلینڈ کے لیے منتخب اسکواڈ سے تجربہ کار بلے باز فواد عالم کے اخراج کا معاملہ ایوانوں تک جا پہنچا ہے اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ نے فواد عالم کو نظر انداز کرکے انضمام الحق کے بھتیجے امام الحق کو اسکواڈ میں شامل کرنے پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔
واضح رہے کہ قومی سلیکشن کمیٹی نے دورہ آئرلینڈ اور انگلینڈ کے لیے 16رکنی ٹیسٹ اسکواڈ کا اعلان کیا ہے اور ناتجربہ کار ٹیم ہونے کے باوجود ڈومیسٹک کرکٹ میں رنز کے ڈھیر لگانے والے فواد عالم کو اسکواڈ کا حصہ نہیں بنایا گیا۔
سلیکشن کمیٹی نے نوجوان کھلاڑیوں کی صلاحیتوں پر انحصار کرتے ہوئے 10 بلے بازوں پر مشتمل اسکواڈ کا اعلان کیا لیکن اس میں فواد عالم جگہ بنانے میں ناکام رہے اور ان کی جگہ انضمام الحق کے بھتیجے امام الحق، نوجوان سعد علی، عثمان صلاح الدین، فخر زمان اور فہیم اشرف جیسے نوجوانوں کو صلاحیتوں کے اظہار کا موقع فراہم کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: 'فواد عالم کے انتخاب کا واحد راستہ چیف جسٹس کا ازخود نوٹس'
پیر کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کا اجلاس ہوا جس میں دورہ آئرلینڈ اور انگلینڈ کے لیے منتخب اسکواڈ کا معاملہ بھی زیر بحث آیا اور اراکین نے فواد عالم کو منتخب نہ کرنے پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے اس کی وجوہات طلب کیں۔
کمیٹی کے ارکان کا کہنا تھا کہ انضمام الحق کے بھتیجے امام الحق کو سلیکشن کمیٹی نے ٹیم میں کیوں شامل کیا؟ کیا وجہ تھی کہ فواد عالم کو نظر انداز کیا گیا اور فخر زمان کو ٹیسٹ اسکواڈ میں کس کارکردگی کی بنیاد پر شامل کیا گیا؟۔
اس کے ساتھ ساتھ اجلاس کے دوران چیئرمین کرکٹ بورڈ نجم سیٹھی اور پی سی بی حکام نے پاکستان سپر لیگ کے ابتدائی 2 ایڈیشنز کے آڈٹ کے معاملہ پر بریفنگ دی۔
اجلاس میں پی ایس ایل آڈٹ کے صرف 2 صحفات پیش کرنے پر کمیٹی ارکان نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اتنی بڑی آرگنائزیشن ہے لیکن صرف 2 صحفات پیش کیے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: دورہ انگلینڈ، آئرلینڈ کیلئے قومی ٹیسٹ ٹیم کا اعلان، فواد عالم نظرانداز
کمیٹی ارکان نے طلب کی گئی تفصیلات فراہم نہ کرنے پر بھی اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ جو دستاویز مانگی گئی ہیں وہ کرکٹ بورڈ نے فراہم ہی نہیں کیں جبکہ جو دستاویز فراہم کی گئیں وہ اس قابل نہیں کہ پڑھی جا سکیں۔
کمیٹی نے ہدایت کی کہ پی ایس ایل میں فرنچائز کیساتھ معاہدوں اور گیٹ منی کی تفصیلات بھی فراہم کی جائیں۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین نجم سیٹھی نے کہا کہ آڈٹ میں تاخیر کی وجہ پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) کے فنانشل حکام ہیں اور قائمہ کمیٹی کو جلد پی ایس ایل کے آڈٹ کی یقین دہانی کرائی۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں نجم سیٹھی نے کہا کہ فنانشل معاملات کے باعث اجلاس ان کیمرا رکھا گیا، پی ایس ایل کے حوالے سے ضرور احتساب ہونا چاہیے اور ہم کمیٹی اجلاس کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ دورہ آئرلینڈ و انگلینڈ کے لیے منتخب اسکواڈ کے حوالے سے سوال پر نجم سیٹھی نے کہا کہ وہ ٹیم کی سلیکشن کے معاملات میں کبھی مداخلت نہیں کرتے۔
نجم سیٹھی نے بتایا کہ پی ایس ایل کے تیسرے ایڈشن میں 5ملین ڈالرز سے زائد کی آمدن متوقع ہے جبکہ پچھلے پی ایس ایل میں 3ملین ڈالرز سے زائد کی آمدن ہوئی تھی۔