• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm

انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کیلئے ترکی میں ایف آئی اے کے دفتر کا قیام

شائع April 16, 2018

راولپنڈی: وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے انسانی اسمگلنگ کے نیٹ ورک کے خاتمے کی کوششوں کے لیے اپنے 2 سینئر افسران کو ترکی بھیج دیا ہے۔

دونوں سینئر افسران کو ترکی میں ادارے کا دفتر کھولنے کی ذمہ داری دی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق ایف آئی اے کے حکام محمد رضوان اور جاوید جسکانی کو بھیجنے کا فیصلہ، ترک وزیر داخلہ کے اسلام آباد کے دورے کے بعد سامنے آیا تھا جس میں انہوں نے اپنے ہم منصب سے پاکستانی مہاجرین کی غیر قانونی نقل و حمل پر بات چیت کی تھی۔

ملاقات میں یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ ایف آئی اے دفتر کھولنے کی پیشکش کے لیے ٹیم جلد ترکی کا دورہ کرے گی۔

خیال رہے کہ پاکستان سمیت دیگر ممالک کے غیر قانونی مہاجرین یورپی ممالک میں جانے کے لیے ترکی کا راستہ اختیار کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں: لیبیا کے ساحل پر کشتی الٹنے سے 8 پاکستانی ڈوب کر ہلاک

پاکستان کو امریکی حکام کی جانب سے خبردار کیا گیا تھا کہ اگر انہوں نے انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے اقدامات نہ کیے تو پاکستان کے لیے امریکا کی شہری امداد کو روک دیا جائے گا۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ ترکی میں ایف آئی اے کے دفتر کے قیام کے بعد اسی طرح کے دفاتر ایران اور یونان میں بھی کھولے جائیں گے۔

منصوبے کے تحت ڈپٹی ڈائریکٹر کے برابر کے عہدے کے ایف آئی حکام کو ترکی، ایران اور یونان میں اسٹاف کے ہمراہ تعینات کیا جائے گا تاہم کچھ رپورٹس میں بتایا جارہا ہے کہ دفتر خارجہ ایف آئی اے کے لیے اتنا مددگار نہیں جتنا ہوسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: لیبیا کے ساحل پر تارکینِ وطن کی کشتی ڈوب گئی، 31 ہلاک

ایف آئی اے کے ایک سینئر عہدیدار کا کہنا تھا کہ ادارے کا ایسا ہی ایک دفتر، جو پاکستانی مہاجرین کی غیر قانونی نقل و حمل پر نظر رکھتا ہے، دوحہ میں گزشتہ کچھ عرصے سے قائم ہے۔

واضح رہے کہ ایف آئی اے کے ان 3 ممالک میں دفاتر قائم کرنے کا منصوبہ اس وقت سامنے آیا تھا جب لیبیا کے قریب غیر قانونی تارکین وطن کی کشتی ڈوب گئی تھی جس میں ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر تعداد پاکستانیوں کی تھی۔

یہ حادثہ 31 جنوری کو پیش آیا تھا جبکہ کشتی میں سوار کئی افراد ڈوب کر ہلاک ہوئے جبکہ کچھ اب بھی لاپتہ ہیں۔

ذرائع کے مطابق 13 پاکستانی غیر قانونی تارکین وطن کی لاشوں کو ڈھونڈ کر وطن واپس بھیجا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: بحیرہ روم: 'رواں ہفتے 240 مہاجرین ڈوب کر ہلاک'

سینئر حکام کے مطابق قطر میں پاکستانی سفارت خانہ حراست میں لیے گئے یا جیلوں میں موجود غیر قانونی پاکستانی تارکین وطن کی مدد کر رہا ہے۔

انہوں نے ڈان کو بتایا کہ یونان اور ایران میں بھی سفارت خانہ پاکستانیوں کی وطن واپسی کے لیے کوششیں کر رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انسانی اسمگلنگ جو ایران اور ترکی کو اپنا راستہ بنا کر غیر قانونی تارکین وطن کو یورپ بھیجتے ہیں کا ایک منظم نیٹ ورک چل رہا ہے اور یورپ جانے کے خواہش مند زیادہ تر افراد پہلے بلوچستان کے ذریعے ایران میں داخل ہوتے ہیں جہاں سے انہیں ترکی لے جایا جاتا ہے اور پھر وہاں سے انہیں خطرناک کشتی کا سفر کرکے یونان لے جایا جاتا ہے۔

انہوں نے عوام، بالخصوص نوجوانوں میں غیر قانونی ہجرت کے خطرات کے حوالے سے آگہی پھیلانے کی ضرورت کپر زور دیا جو بہتر زندگی کے حصول کے لیے یورپ جانے کی خواہش رکھتے ہیں۔

حکام نے امید کا اظہار کیا کہ ایران ترکی اور یونان میں ایف آئی اے کے دفاتر کے قیام سے غیر قانونی نقل و حمل اور انسانی اسمگلنگ پر قابو پایا جاسکے گا۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 16 اپریل 2018 کو شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024