• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm

'فواد عالم کے انتخاب کا واحد راستہ چیف جسٹس کا ازخود نوٹس'

شائع April 15, 2018 اپ ڈیٹ April 19, 2018

دورہ آئرلینڈ اور انگلینڈ کے لیے پاکستان کے 16 رکنی اسکواڈ کا اعلان کردیا گیا ہے اور ایک مرتبہ فواد عالم کے قومی ٹیم سے اخراج پر ٹوئٹر پر صارفین نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

پاکستان کی ڈومیسٹک کرکٹ کی تاریخ میں سب سے زیادہ اوسط اور بہترین فٹنس کے حامل فواد عالم کو ایک مرتبہ پھر قومی ٹیم میں انتخاب کے لیے نظر انداز کردیا گیا ہے۔

مصباح الحق اور یونس خان کی ریٹائرمنٹ کے بعد قومی ٹیم کو مڈل آرڈر میں تجربہ کار بلے بازوں کی ضرورت تھی جس کے پیش نظر دورہ آئرلینڈ اور انگلینڈ کے لیے 32 سالہ فواد عالم ایک مضبوط امیدوار نظر آتے تھے لیکن ٹیم میں تجربہ کار بلے بازوں کی عدم موجودگی کے باوجود بائیں ہاتھ کے بلے باز کو ٹیم کا حصہ نہیں بنایا گیا۔

فواد عالم کو ایک مرتبہ پھر قومی ٹیم میں شامل نہ کیے جانے پر ٹوئٹر پر صارفین نے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے چیف جسٹس ثاقب نثار سے سوموٹو ایکشن لینے کا بھی مطالبہ کردیا۔

اسد ہاشم نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ فواد عالم کی ٹیم میں واپسی کا واحد راستہ صرف ایک ہے کہ اگر چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار اس معاملے کا نوٹس لیں۔

اس معاملے پر لوگ چیف سلیکٹر انضمام الحق کے بھتیجے امام الحق کی ٹیم میں شمولیت پر بھی نالاں نظر آئے اور کچھ لوگوں نے فواد عالم کے ڈومیسٹک ایوریج کا امام کی اوسط سے موازنہ بھی کیا۔

کرکٹ کے مشہور تجزیہ کار مرزا اقبال بیگ نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ اگر قومی ٹیم کا انتخاب پسند اور ناپسند کی بنیاد پر ہوتا ہے تو ڈومیسٹک کرکٹ کے انعقاد کا کیا فائدہ؟۔

کرکٹ کے غیرملکی تجزیہ نگار ڈینس فریڈ مین بھی اس معاملے پر تبصرہ کیے بنا نہ رہ سکے اور انہوں نے فواد عالم کے قومی ٹیم سے اخراج پاکستان کرکٹ کا سب سے بڑا مسئلہ قرار دیا۔

تو کچھ لوگوں نے فواد عالم کے اعدادوشمار کا احوال لکھ کر انضمام الحق کو آئینہ دیکھنے کی کوشش کی۔

تجربہ کار بلے باز کو ٹیم کا حصہ نہ بنائے جانے پر بعض لوگوں نے اسے اثرورسوخ نہ ہونے یا کسی بڑے آدمی کا بیٹا نہ ہونے کا نتیجہ قرار دیا۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024