میانمار: روہنگیامسلمانوں کے قتل میں ملوث 7 فوجیوں کو 10 سال قید
میانمار کی فوج کا کہنا ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کے ماورائے قانون قتل میں ملوث 7 فوجیوں کو 10 سال قید بامشقت کی سزا سنا دی گئی ہے۔
میانمار کے آرمی چیف کی جانب سے فیس بک میں جاری پیغام میں کہا گیا ہے کہ ماورائے قانون قتل پر فوجیوں کو سزا سنا دی گئی ہے۔
یاد رہے کہ 2 ستمبر 2017 کو ریاست رخائن کے گاؤن انڈن میں پیش آنے والے خونی واقعے میں فوج نے ملوث ہونے کا اعتراف کیا جبکہ ریاست میں فسادات پھوٹنے کے بعد 7 لاکھ کے قریب روہنگیا مسلمانوں کو بنگلہ دیش کی جانب ہجرت پر مجبور کردیا گیا تھا۔
میانمار کے دو صحافیوں 31 سالہ وا لون اور 27 سالہ کیاؤ سوئے کو دسمبر میں قتل و غارت کی تفتیش کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا جبکہ وہ ینگون میں تھے اور ان کے پاس تمام قانونی دستاویزات بھی تھے۔
عدالت کی جانب سے انھیں 14 برس قید کی سزا سنائے جانے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
تاہم فوج نے ان صحافیوں کی گرفتاری کے فوری بعد اپنے جرائم کا اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا کہ قتل و غارت میں ملوث فوجیوں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
مزید پڑھیں:میانمار کی فوج کا روہنگیا مسلمانوں کے قتل کا اعتراف
آرمی چیف کے پیغام میں کہا گیا ہے کہ 'چار افسران کو فوج سے بے دخل کردیا گیا اور انھیں 10 برس کی قید بامشقت بھی سنائی گئی ہے اس کے علاوہ مزید تین فوجیوں کو بھی جرائم کی پاداش میں دس سال قید بامشقت کی سزا دی گئی ہے'۔
عالمی برادری کی جانب سے کھلی انکوائری کے مطالبے کے باوجود یہ انکوائری بند دروازوں کے پیچھے مکمل ہوئی۔
عالمی برادری کی جانب سے دونوں صحافیوں کی گرفتاری پر بھی سخت ردعمل آیا تھا۔
میانمار کے حوالے سے ان کی رپورٹس میں وضاحت کی گئی تھی کہ کس طرح فوج اور بدھسٹ نے گاؤں کے دس افراد کو ایک قبر میں دفنا دیا تھا۔
یاد رہے کہ رخائن میں ہونے والے فسادات کے بعد بنگلہ دیش کی سرحد میں لاکھوں مہاجرین پہنچے تھے جہاں پر ترکی اور اقوام متحدہ سمیت کئی ممالک کی جانب سے امدادی کام کیا گیا تھا اور مہاجرین اب بھی بنگلہ دیش کی سرحد میں موجود ہیں۔