خواجہ آصف کے خلاف کیس میں تاخیر، عمران خان کی عدلیہ پر تنقید
اسلام آباد: پاناما پیپرز کیس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی نااہلی پر عدلیہ کی حمایت کرنے والے پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے چیئرمین عمران خان نے وزیر خارجہ خواجہ آصف کی نااہلی کے کیس میں تاخیر پر اسلام آباد ہائی کورٹ کو تنقید کا نشانہ بنادیا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرس کے دوران انہوں نے کہا کہ وزیر خارجہ کے اکاؤنٹس ملنے کے باوجود اسلام آباد ہائی کورٹ اس کیس کی سماعت نہیں کر رہا اور ایک ماہ کی طویل زیر التوا کے بعد ہائی کورٹ نے بینچ کو تبدیل کردیا۔
مزید پڑھیں: 'عمران خان اور نواز شریف کے کیس کا موازنہ کرنا ناممکن'
انہوں نے سوال کیا کہ یہ کہاں کا انصاف ہے کہ ہائی کورٹ نے 9 ماہ تک کیس سنا اور آخر میں آکر بینچ تبدیل کردیا۔
حکومت کی اقتصادی پالیسیوں پر تبدیل کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ تقریباً پانچ سالوں کے دوران ناکام پالیسیوں کے باعث پاکستان آج سیکیورٹی معاملات پر بین الاقوامی دباؤ کا سامنا کررہا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ 10 برسوں کے دوران ٹیکس دہندگان کی شرح میں کمی ہوئی اور یہ 21 لاکھ سے کم ہو کر 12 لاکھ ہوگئی۔
پریس کانفرنس کے دوران ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی کے حوالے اسے انہوں نے کہا کہ کچھ ماہ کے دوران دوسری مرتبہ ڈالر کی قیمت میں اس طرح اضافہ ہوا، جس سے عام شہریوں کے استعمال کی چیزوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ڈالر کی قدر میں اضافے سے پیٹرول، ڈیزل، ایل این جی، کھانے کا تیل، بجلی، ٹرانسپورٹ کے کرایوں، درآمد شدہ کھاد اور بیجوں سمیت ضروریات زندی کی قیمتیں بڑھیں گی۔
عمران خان نے پیش گوئی کی کہ گزشتہ برس جولائی کے مقابلے میں یکم اپریل تک پیٹرول کی قیمت 95 روپے تک تجاوز کر جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سابق وزیر اعظم نواز شریف اور سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی نافذ کی گئی اقتصادی پالیسیاں ہیں اور حکومت نے گیس، بجلی پر بھاری ٹیکسز لگادیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے بجٹ کا خسارہ کم کرنے اور مصنوعی طور پر کم خسارہ ظاہر کرنے کے لیے صنعتوں کے 400 ارب روپے فیڈرل بورڈ آف ریونیو ( ایف بی آر) کے ساتھ پھنسا دیے۔
یہ بھی پڑھیں: جج کی خواجہ آصف نااہلی کیس میں لارجر بینچ کا حصہ بننے سے معذرت
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ ٹیکس چوروں اور منی لانڈرنگ کرنے والوں سے ٹیکس کے حصول میں ناکامی کا بوجھ حکومت غریب، متوسط طبقے صنعتکاروں اور کسانوں پر ڈال کر پورا کرنا چاہتی ہے۔
انہوں نے حکومت کو تنقید کرتے ہوئے مزید کہا کہ حکومت نے صارفین پر بجلی کے تین سرجارجز لگانے نے حکومت کو ایک سال میں تقریباً 110 ارب روپے اضافی حاصل ہوں گے جبکہ حکومت کی جانب سے نیلم جہلم منصوبہ مکمل ہونے کے باوجود اس کا سرجارج لیے جانے کا فیصلہ کیا۔
یہ خبر 23 مارچ 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی