شام کے اوقات میں عدالتوں کے قیام کا بل منظور
اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے دارالحکومت میں شام کے اوقات میں عدالتوں کے قیام کا مجوزہ بل منظور کرلیا۔
قائمہ کمیٹی کی جانب سے بل پاس ہونے کےبعد مذکورہ بل قومی اسمبلی بھیج دیا جائے گا اور امید ظاہر کی گئی کہ بل سینیٹ میں بغیر کسی مخالفت کے حمایت حاصل کرنے میں کامیاب ہوگا۔
یہ پڑھیں: قومی اسمبلی کی کمیٹی کا پی ایس ایل آڈٹ رپورٹ سامنے لانے کا مطالبہ
قومی اسمبلی اور سینیٹ سے پاس ہونے کے بعد اسلام آباد پاکستان کا پہلاشہر ہو گاجہاں شام کے اوقات میں عدالتیں اپنا فرائض انجام دیں گی۔
اس حوالے سے بتایا گیا کہ شام کے اوقات میں عدالتوں کے قیام کا مقصد زیرالتوا مقدمات کو نمٹانا اور عدالتوں پر عائد اضافی بوجھ کو کم کرنا ہے۔
کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ وزارت قانون کی جانب سے بل کا مسودہ تیار کیا گیا جسے بعدازاں دیگر شہروں کے لیے قابل عمل بنایا جا سکے گا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں ہر پانچ میں سے ایک خاتون لیبر فورس کا حصہ ہے، اقوام متحدہ
دوسری جانب حکومت نے وفاقی کابینہ سے شہر میں عدالتوں کے قیام کے لیے انتظامی امور کی انجام دہدی کی اجازت طلب کرلی ہے۔
قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سوال اٹھایا گیا کہ کیا عدالتی نظام 24 گھنٹے جاری رکھنے کی تجویز بھی حکومت کے زیرِغور ہے؟
جس پر حکومت کی جانب سے وضاحت پیش کی گئی کہ ایسی کوئی تجویز زیرغور نہیں تاہم شام کی عدالتوں کے اوقات کار کے بارے میں بھی حتمی فیصلہ تاخیر کا شکار ہے۔
اس حوالے سے قائمہ کمیٹی نے بھی اظہارخیال کیا کہ موجودہ عدالتوں کی تعداد محدود ہونے کی وجہ سے زیرالتوا مقدمات کی تعداد غیر معمولی ہے جبکہ روزانہ کی بنیاد پر نئے مقدمات کے باعث مسائل بڑھ رہے ہیں۔
عسکری عدالتوں کے قیام کے بعد حکومت نے پارلیمانی کمیٹی کو آگاہ کیا تھا کہ عدالتی نظام کو مستحکم بنانے کے لیے اصلاحات کی ضرورت ہے تاکہ کمزوریوں پر قابو اور دہشت گردی سے متعلق مقدمات کو بہتر انداز میں نمٹایا جا سکے۔
مزید پڑھیں: سعودی خواتین کو پہلے اس کی اجازت نہ تھی
بعدازاں کمیٹی نے فروری 8 کے اجلاس کے ایجنڈے کو متفقہ طور پر منظور کرلیا۔
قائمہ کمیٹی میں قومی احتساب آرڈیننس (این اے او) 1999 میں ترمیم بھی زیر بحث آئی جس میں قومی احتساب بیورو (نیب) کا نام قومی احتساب کمیشن کردیا جائےگا۔
واضح رہے کہ سابق وزیر قانون زاہد حامد کی سربراہی میں کمیٹی قومی احتساب آرڈیننس میں متنازع ترمیم جس میں پلی بارگین اور لوٹی ہوئی رقم کی واپسی پر کام کررہی تھی تاہم زاہد حامد کی گزشتہ نومبر استعفیٰ کے بعد معاملہ تعطل کا شکار ہو گیا۔
یہ خبر 23 مارچ 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی