• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

شریف خاندان کے ارکان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے پر نیب اور وزارت داخلہ میں تنازع

شائع March 16, 2018 اپ ڈیٹ March 17, 2018

وزارت داخلہ نے شریف خاندان کے 5 ارکان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کی نیب کی درخواست مسترد کردی۔

نیب کے قابل اعتماد ذرائع نے ڈان نیوز کو بتایا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف سمیت شریف خاندان کے متعدد ارکان کے نام ای سی ایل میں ڈالنے پر نیب اور وزارت داخلہ میں تنازع شروع ہوگیا۔

نیب نے وزارت داخلہ سے نواز شریف، ان کے بیٹے حسن نواز اور حسین نواز، بیٹی مریم صفدر اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست کی تھی۔

اس درخواست کو شریف خاندان کے خلاف احتساب عدالت میں چلنے والے کرپشن کے کیسز کا فیصلہ آنے سے قبل ان کے ملک چھوڑ کر جانے کے خدشے کے پیش نظر وزارت داخلہ کو ارسال کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: نیب کی وزارتِ داخلہ سے نواز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست

ذرائع کا کہنا تھا کہ وزارت داخلہ کو ان افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالنا تھے لیکن وزارت میں معاملات کو دیکھنے والوں نے شریف خاندان کے ارکان کے بیرون ملک جانے کی بات آنے پر تعاون سے انکار کردیا۔

وزارت کی جانب سے نیب کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا کہ شریف خاندان کے ارکان کا نام ای سی ایل میں صرف عدالت کی درخواست پر ڈالا جائے گا۔

دوسری جانب نیب حکام نے وزارت داخلہ کے پیش کیے گئے جواز کو تاخیری حربہ قرار دے دیا۔

ذرائع کے مطابق وزارت داخلہ نے ماضی میں مشتبہ افراد کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے حوالے سے نیب کی درخواست کبھی مسترد نہیں کی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اب وزارت داخلہ نے اس معاملے پر وفاقی کابینہ کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

واضح رہے کہ ایڈیشنل سیکریٹری برائے وزارت داخلہ کی سربراہی میں 4 رکنی کمیٹی عدالت، ٹریبونل اور ایجنسیز کی تجاویز پر نام ای سی ایل میں ڈالنے یا نکالنے کا کام کرتی ہیں۔

وزارت نے کمیٹی سے اس کے ای سی ایل سے متعلق اختیارات واپس لینے کا فیصلہ کرلیا۔

ایک اور ذرائع نے ڈان نیوز کو بتایا کہ اس حوالے سے ایک نئی سمری تیار کرلی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سمری کے منظور ہونے کے بعد صرف وزارت داخلہ یا سیکریٹری کے پاس ای سی ایل میں نام ڈالنے یا نکالنے کے اختیارات ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ’نواز شریف منتخب وزیراعظم کو قانون سے بالاتر سمجھتے ہیں‘

تاہم اس سمری کو وفاقی کابینہ میں بھیجا جانا ابھی باقی ہے۔

دوسری جانب آج پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے دوران بھی اپوزیشن نے نواز شریف اور مریم نواز کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا مطالبہ کیا۔

قائد حزب اختلاف میاں محمود الرشید نے پنجاب اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کے اہل خانہ کا نام فوری طور پر ای سی ایل میں ڈالا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیر داخلہ احسن اقبال نے اپنے حلف کی پاسداری نہیں کی وہ شریف خاندان کے ارکان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے سے گریز کر رہے ہیں، جو ان کی اپنے حلف کی خلاف ورزی ہے۔

اجلاس میں اسپیکر پنجاب اسمبلی نے قائد حزب اختلاف کو اس حوالے سے مزید بات کرنے سے روک دیا۔

بعد ازاں ڈان نیوز نے وزارت داخلہ سے ان کا موقف جاننے کے لیے رابطہ کیا تاہم ان کے جواب کا ابھی انتظار کیا جارہا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024