ملتان سلطانز، روک سکو تو روک لو!
کیا آپ سمجھتے ہیں کہ پاکستان سپر لیگ کے تیسرے سیزن میں بھی ’چھپا رستم‘ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز ہے؟ ایسا ہرگز نہیں، کیونکہ انہوں نے تو پچھلے 2 سیزنز میں جو کارکردگی دکھائی ہے اس کے بعد انہیں ’چھپا رستم‘ نہیں ’کھلا دشمن‘ کہنا چاہیے، آخر 2 مرتبہ فائنل کھیلنا کوئی معمولی بات نہیں، بلکہ اگر تیسرے سیزن میں کسی کو ’چھپا رستم‘ کہنا چاہیے تو وہ ملتان سلطانز ہے۔
ایک نئی ٹیم، نئی انتظامیہ، نیا کوچ، نیا کپتان اور نئے کھلاڑی، وہ کیا کریں گے؟ کیا کرسکتے ہیں؟ ان سوالات کے جواب ملنے تھے پی ایس ایل 3 کے افتتاحی میچ میں کہ جہاں ملتان سلطانز کا مقابلہ تھا دفاعی چیمپیئن پشاور زلمی سے اور اسی دن ثابت ہوگیا کہ سلطانز وہ خطرناک ٹیم ہے، جن پر سب کی گہری نظر ہونی چاہیے۔ 152 رنز کا ہدف ملتان نے جس آسانی سے حاصل کیا، اُس نے تمام ہی ٹیموں کے لیے خطرے کی گھنٹی بجادی تھی، اور اس گھنٹی کی آواز ہر میچ کے ساتھ بڑھتی جارہی ہے کیونکہ جیت کا سلسلہ رکنے کا نام نہیں لے رہا اور 6 میں سے صرف ایک میچ میں شکست کھائی جبکہ اب دفاعی چیمپیئن کو دوسری بار بھی ہرا دیا ہے۔
بلاشبہ پشاور زلمی ایک مرتبہ پھر پی ایس ایل جیتنے کے لیے فیورٹ ہے، جیسے پہلے اور دوسرے سیزنز میں تھی لیکن ملتان کے ہاتھوں اس نے جس طرح دونوں میچز ہارے ہیں، اس سے زلمی کی فیورٹ کے طور پر بننے والی حیثیت پر ضرب لگی ہے۔ دوسرے مقابلے میں تو خاص طور پر دونوں ٹیموں میں بہت واضح فرق دکھائی دیا۔
مزید پڑھیے: ملتان سلطانز، قسمت بھی ہے جن کے ساتھ!
جو سمجھ رہے تھے کہ کمار سنگاکارا اور شعیب ملک نہ چلے تو ملتان کی ٹیم شکست کھا جائے گی، انہوں نے بھی دیکھ لیا کہ آج تو ان دونوں کے ناکام ہونے کے باوجود ملتان نے اسکور بورڈ پر اکٹھے کیے 183 رنز، وہ بھی صرف 3 وکٹوں پر۔ یہ رواں سیزن کا سب سے بڑا اسکور ہے، جبکہ اس سے پہلے بھی سب سے زیادہ رنز ملتان ہی کے تھے۔ یہاں تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا حیران کن طور پر صہیب مقصود نے۔ سلطانز کے اصل ملتانی نے صرف 42 گیندوں پر ناٹ آؤٹ 82 رنز بنائے، وہ بھی 7 جاندار چھکوں کے ساتھ۔ یہ بھی رواں سیزن میں کسی بیٹسمین کی سب سے بڑی اننگز ہے۔
سب سے اہم بات یہ ہے کہ ملتان نے آخری 8 اوورز میں 107 رنز حاصل کیے۔ یہی وہ مرحلہ تھا جہاں سے میچ پشاور کے ہاتھوں سے نکل گیا۔ پھر وہ ایڑی چوٹی کا زور لگانے کے باوجود ہدف تک نہیں پہنچ سکے اور کامیابی ملی 19 رنز سے ملتان سلطانز کو۔ یوں پشاور زلمی نے پوائنٹس ٹیبل پر نمبر ون بننے کا موقع ضائع کیا جبکہ سلطانوں نے اپنی پوزیشن مستحکم کرلی ہے۔
ملتان کی کامیابی میں جہاں ہمیں صہیب مقصود کا بہت اہم کردار نظر آتا ہے وہیں تجربہ کار سہیل تنویر کے حصے کو بھی یاد رکھنا چاہیے۔ سہیل تنویر حال ہی میں کیریبیئن پریمیئر لیگ کے ڈرافٹ میں ایک لاکھ 60 ہزار ڈالرز کی بھاری رقم پر خریدے گئے ہیں جو ہو سکتا ہے کئی پاکستانی کرکٹ پرستاروں کے لیے حیران کن ہو۔ لیکن جو کرکٹ پر گہری نظر رکھتے ہیں وہ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں سہیل تنویر کی اہمیت کو جانتے ہیں اور یہ کوئی نئی بات نہیں۔
یہ 2008ء میں انڈین پریمئیر لیگ (آئی پی ایل) کے پہلے سیزن کی بات ہے، جس میں پاکستانی کھلاڑی بھی شریک ہوئے تھے، نوجوان سہیل تنویر نے 22 وکٹیں لے کر دنیا کو حیران کردیا تھا۔ تب سے آج تک وہ دنیا بھر کی لیگز میں ایک اہم کھلاڑی تصور کیے جاتے ہیں۔ پاکستان سپر لیگ میں بھی وہ اسی تجربے کو استعمال کر رہے ہیں۔ پہلے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز جیسی خطرناک ٹیم کے خلاف صرف 14 رنز دے کر 3 وکٹیں لیں اور اب پشاور زلمی کے خلاف بھی اتنے ہی رنز دے کر 3 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔
میچ کا اہم ترین 19واں اوور سہیل تنویر کو تھمایا گیا تھا جب پشاور کو جیتنے کے لیے 33 رنز درکار تھے اور کریز پر محمد حفیظ اور لیام ڈاسن موجود تھے۔ تب سہیل تنویر نے ڈاسن اور آنے والے بیٹسمین حماد اعظم کو آؤٹ کیا اور اس اہم اوور میں صرف 2 رنز دے کر 2 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا یعنی پشاور کی موہوم سی امید کا بھی خاتمہ کردیا۔
بلاشبہ ملتان سلطانز باؤلنگ کے لحاظ سے اس سیزن کی سب سے خطرناک ٹیم ہے۔ ایک طرف سہیل تنویر کے کارنامے ہیں تو دوسری جانب عمران طاہر ہیں جنہوں نے اب تک سیزن میں سب سے زیادہ وکٹیں لی ہیں۔ ان کے ساتھ ساتھ جنید خان بھی رواں سیزن میں ہیٹ ٹرک کرچکے ہیں۔ بیٹنگ میں کمار سنگاکارا 200 سے زیادہ رنز بنا کر سب سے آگے ہیں۔ اس صورت حال میں صہیب مقصود کا بھی فارم میں آجانا دوسری ٹیموں کے لیے کسی ڈراؤنے خواب سے کم نہیں ہوگا۔ اگر صہیب نے اگلے میچز میں بھی ایک، دو ایسی اننگز کھیل ڈالیں تو ملتان کو روکنے والا کوئی نہیں ہوگا، اس لیے تمام ہی ٹیموں کو کھلا چیلنج ہے کہ ’روک سکو تو روک لو!‘
تبصرے (2) بند ہیں