• KHI: Zuhr 12:32pm Asr 5:05pm
  • LHR: Zuhr 12:03pm Asr 4:40pm
  • ISB: Zuhr 12:08pm Asr 4:46pm
  • KHI: Zuhr 12:32pm Asr 5:05pm
  • LHR: Zuhr 12:03pm Asr 4:40pm
  • ISB: Zuhr 12:08pm Asr 4:46pm

‘عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ حکومت کے کاموں میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں‘

شائع March 3, 2018

اسلام آباد: قومی اسمبلی کے اجلاس میں حکمراں جماعت نے عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ پر الزام عائد کیا کہ وہ حکومت کے انتظامی امور میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں جس کے باعث ’عدلیہ اور دیگر ریاستی اداروں میں ضروری اصلاحات‘ کا عمل تعطل کا شکار ہے۔

خیال رہے کہ 21 فروری 2018 کو سپریم کورٹ کی جانب سے انتخابی اصلاحات ایکٹ 2017 کے خلاف دائر درخواستوں پر فیصلہ سنایا تھا، جس کے نتیجے میں سابق وزیر اعظم نواز شریف مسلم لیگ (ن) کی صدارت کے لیے بھی نااہل ہوگئے تھے۔

یہ پڑھیں: نواز شریف کو عدلیہ سے کیا مسئلہ ہے؟

وفاقی وزیر امور کشمیر چوہدری محمد برجیس طاہر نے شکایت کی کہ حکومت عدلیہ کے ساتھ دیگر اداروں میں ضروری اصلاحات چاہتی ہے لیکن اس کی اجازت نہیں دی جارہی۔

انہوں نے کہا کہ ’پہلے صدرِ پاکستان کو ججز کی تعیناتی کا حق تھا لیکن وہ اب چھین لیا گیا، اسی طرح آئین میں 18 ویں ترمیم کے تحت پارلیمانی کمیٹی بھی ججز کی تعیناتی کا معاملہ اٹھا سکتی تھی لیکن اسے بھی محروم کردیا گیا، پارلیمنٹ کو عزت و وقار دینا چاہیے‘۔

مسلم لیگ (ن) کے ترجمان اور وفاقی وزیرموسمیات تبدیلی مشاہد اللہ خان نے کہا کہ ’میں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ حکمرانی کا حق کس کے پاس ہے کہ پاکستانی عوام، عدلیہ اور خاص ادارے؟‘

انہوں نے اسمبلی کے فلور پر کہا کہ ’حکومت پر ناقص حکمرانی کا الزام عائد کیا جاتا ہے لیکن ایسے حکومت کرنے نہیں دی جاتی، عدلیہ کی بنیادی ذمہ داری انصاف فراہم کرنا ہے تاہم وہ پانی اور دیگر عوامی مسائل پر توانائی خرچ کررہی ہے، عدلیہ اور پارلیمنٹ کی الگ الگ ذمہ داریاں ہیں اگر ایک دوسرے کے کام شروع کیے تو بربادی ہوگی‘۔

یہ بھی پڑھیں: اس مرتبہ عدلیہ کو بچانے کے لیے سڑکوں پر آئیں گے، عمران خان

مشاہد اللہ خان نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو پہلے دن سے ہی کام نہیں کرنے دیا جارہا، جب سے حکمراں جماعت نے عوامی فلاح و بہبود اور ترقی کے لیے کام شروع کیا، رکاوٹیں پیدا کی جارہی ہیں، کسی جج کو متنازع نہیں ہونا چاہیے، متنازع صوتحال مسائل کے باعث بنیں گے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کو کرپشن کی بنیاد پر نااہل قرار نہیں دیا اور لوگوں نے نوازشریف کو نااہل قرار دینے کے فیصلے کو مسترد کیا اسی وجہ سے وہ آج بھی ہمارے درمیان ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ ’صرف پارلیمنٹ کے پاس حکمرانی کا استحقاق ہے تاہم کوئی دوسرا ادارہ اس کے حق میں دخل اندازی نہیں کر سکتا‘۔

مزید پڑھیں ‘سیاستدانوں کے دل میں عدلیہ کیلئے رخنہ میڈیا کی وجہ سے ہے’

قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران جماعت اسلامی کے رکن اسمبلی شیر اکبر خان نے اسمبلی کا کورم مکمل نہ ہونے کی طرف توجہ دلائی۔

جس کے بعد ڈپٹی اسپیکر مرتضٰی جاوید عباسی نے قومی اسمبلی کا اجلاس ملتوی کردیا۔

اس سے قبل قومی اسمبلی کے اسپیکر سردار ایاز صادق نے وزارت خزانہ کو ہدایت کی کہ وہ حکمران جماعت کی جانب سے بینک سے حاصل قرضوں کو معاف کرنے سے متعلق مفضل رپورٹ 15 دن میں جمع کرائی جائے۔


یہ خبر 3 مارچ 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 14 اپریل 2025
کارٹون : 13 اپریل 2025