توہین عدالت کیس: طلال چوہدری کے وکیل کی عدم پیشی پر سماعت ملتوی
سپریم کورٹ نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری سے متعلق توہین عدالت ازخود نوٹس کیس میں وکیل کی عدم پیشی پر سماعت 6 مارچ تک ملتوی کردی۔
سپریم کورٹ میں جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی، سماعت کے دوران طلال چوہدری کے وکیل کامران مرتضیٰ عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔
عدالت میں سماعت کے دوران طلال چوہدری کے وکیل کامران مرتضیٰ نے معاون کے ذریعے استدعا کی کہ ذاتی مصروفیات کی وجہ سے وہ عدالت میں پیش نہیں ہوسکتے، اس لیے عدالت انہیں کچھ وقت دے، جس پر عدالت نے سماعت 6 مارچ تک ملتوی کردی۔
مزید پڑھیں: توہین عدالت کیس: طلال چوہدری کو وکیل کی خدمات حاصل کرنے کیلئے ایک ہفتے کی مہلت
خیال رہے کہ اس سے قبل طلال چوہدری کی جانب سے ان کے وکیل کامران مرتضیٰ نے عدالت میں عبوری جواب جمع کرایا تھا، جس میں طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ ذرائع ابلاغ نے ان کے بیانات کو سیاق و سباق سے ہٹ کر دکھایا گیا اور اس معاملے چیف جسٹس بھی سیاق و سباق سے ہٹ کر رپورٹنگ پر آبزرویشن دے چکے ہیں۔
اپنے جمع کرائے گئے جواب میں طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ عدالت کی تضحیک یا تذلیل کا سوچ بھی نہیں سکتا، ایسا کچھ بھی نہیں کہا جس سے عدلیہ کے کام میں رکاوٹ ہوئی ہو۔
طلال چوہدری نے اپنے جواب میں کہا تھا کہ سپریم کورٹ کی عزت کرتا ہوں اور آئین اور قانون کی بالادستی کے لیے ہمیشہ جدوجہد کی ہے، ارادی یا غیر ارادی طور پر کچھ ایسا نہیں کہا جس سے عدالتی توہین کا تاثر نکلتا ہو۔
انہوں نے کہا تھا کہ قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے اظہار رائے کا حق استعمال کیا لہٰذا عدالت مجھے جاری کیا گیا توہین عدالت کا شو کاز نوٹس واپس لے۔
عبوری جواب میں کہا گیا تھا کہ عدالت سے مواد کی فراہمی کے بعد ہی مکمل جواب داخل کیا جاسکتا ہے اور ہمیں معلوم ہے کہ آئین کا آرٹیکل 204 اس عدالت کو تحفظ دیتا ہے جبکہ آرٹیکل 19ہر شہری کو آزادی اظہار رائے کا حق بھی فراہم کرتا ہے۔
توہین عدالت کا نوٹس
خیال رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار یکم فروری کو پاکستان مسلم لیگ (ن) کے وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کو عدلیہ کے خلاف تقریر کرنے پر از خود نوٹس لیتے ہوئے توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: مسلم لیگ (ن) کے دانیال عزیز کو بھی توہین عدالت کا نوٹس جاری
عدالت نے وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کو ذاتی حیثیت میں عدالت عظمیٰ طلب کیا تھا۔
یاد رہے کہ طلال چوہدری نے گزشتہ ماہ مسلم لیگ (ن) کے جڑانوالہ میں جلسے کے دوران عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'ایک وقت تھا جب کعبہ بتوں سے بھرا ہوا ہوتا تھا، آج ہماری عدالت جو ایک اعلیٰ ترین ریاستی ادارہ ہے میں پی سی او ججز کی بھرمار ہے'۔
انہوں نے سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'میاں صاحب انہیں باہر پھینک دو، انہیں عدالت سے باہر پھینک دو، یہ انصاف نہیں دیں گے بلکہ اپنی نا انصافی جاری رکھیں گے'۔