• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

کیا 'چائنہ نمک' صحت کے لیے واقعی نقصان دہ؟

شائع February 12, 2018
— شٹر اسٹاک فوٹو
— شٹر اسٹاک فوٹو

چینی کھانوں میں ایک خاص قسم کے نمک اجینو موتو (مونوسوڈیم گلیوٹامیٹ) کا استعمال عام ہوتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اسے چائنہ نمک بھی کہا جاتا ہے۔

گزشتہ ماہ پنجاب فوڈ اتھارٹی کی جانب سے اس کے استعمال پر پابندی کی سفارش کی گئی۔

مزید پڑھیں : پنجاب بھر میں ’چائنہ نمک‘ کے استعمال پر پابندی عائد

اتھارٹی کے پینل کے مطابق اجینو موتو سردرد، دل کی دھڑکن کے مسائل، دماغی و اعصابی بیماریوں کا خطرہ بڑھاتا ہے جبکہ حاملہ خواتین کے لیے بھی نقصان دہ ہوتا ہے۔

مگر کیا یہ واقعی اتنا خطرناک ہوتا ہے؟

تو اس کا جواب امریکا کے مایو کلینک نے اپنی ایک تحقیق میں دیا ہے۔

تحقیق کے مطابق عام طور پر یہ نمک چینی کھانوں، ڈبہ بند سبزیوں، سوپ اور پراسیس گوشت کا ذائقہ بڑھانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ امریکا کے محکمہ صحت یعنی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) نے اس نمک کو بطور غذائی جز ' عام طور پر استعمال کے لیے محفوظ' قرار دے رکھا ہے۔

تاہم محققین کا کہنا تھا کہ اس کا استعمال تاحال متنازع ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نمک کی کتنی مقدار صحت کے لیے محفوظ؟

تحقیق کے مطابق اس نمک کو دہائیوں سے لوگوں کو مخصوص غذا کا عادی بنانے کے لیے استعمال کیا جارہا ہے اور اس حوالے سے ایف ڈی اے کو ایم ایس جی والی غذائی کے منفی اثرات کی متعدد رپورٹس ملی ہیں۔

ایم ایس جی والی غذاﺅں سے جو شکایات عام ملتی ہیں، وہ سردرد، زیادہ پسینہ آنا، چہرے پر دباﺅ یا جکڑنا، چہرہ سن ہونا، سوئیاں چبھنا یا جلن کا احساس، دل کی دھڑکن میں اچانک تیزی آجانا، سینے میں درد، دل متلانا اور جسمانی کمزوری وغیرہ۔

تاہم محققین کا کہنا تھا کہ اس نمک اور امراض کی علامات کے دوران تعلق کا کوئی ٹھوس ثبوت نہیں مل سکا ہے۔

مگر انہوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ کچھ فیصد افراد کو اس نمک کے استعمال کے نتیجے میں صحت پر منفی اثرات کا سامنا ہوسکتا ہے۔

معمولی علامات کے لیے علاج کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ ایسے افراد کو چائنہ نمک والی غذاﺅں کے استعمال سے گریز کرنا چاہئے۔

نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024