• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

قاری کے ’تشدد سے بچے کی ہلاکت‘: والدین نے معاف کردیا

شائع January 22, 2018 اپ ڈیٹ January 29, 2018

کراچی کے بن قاسم ٹاؤن کے علاقے میں 8 سالہ طالب علم کو تشدد کرکے ہلاک کرنے والے مدرسے کے استاد کو بچے کے والدین نے معاف کردیا۔

والدین کے جانب سے مدرسے کے استاد کو معاف کرنے کی تصدیق اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) دَھنی بخش مَری نے کی۔

معافی کے باوجود پولیس ملزم کے خلاف ریاست کی مدعیت میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 322 کے تحت مقدمہ درج کرکے کارروائی کو آگے بڑھائی گی۔

طالب علم محمد حسین کو مدرسے کے قاری نجم الدین نے ماضی میں مبینہ طور پر جسمانی سزا دی تھی، جس کے بعد طالب علم مدرسے سے بھاگ گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: قاری کے تشدد سے مدرسے کا طالب علم جاں بحق

تاہم جمعہ کے روز محمد حسین کے والدین اسے دوبارہ مدرسے لے آئے تھے۔

محمد حسین سے جب مدرسے سے دوبارہ فرار ہونے کی کوشش کی تو قاری نجم الدین نے اسے پکڑ کر شدید تشدد کیا، جس سے طالب علم کی موت واقع ہوگئی۔

واقعے کے بعد ملزم کو حراست میں لے لیا گیا، تاہم بچے کے والدین نے قاری نجم الدین کے خلاف مقدمہ درج کرانے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کیا، یہاں تک کہ بچے کی لاش کا پوسٹ مارٹم کرانے سے بھی انکار کردیا۔

واضح رہے کہ فروری 2017 میں صوبائی اسمبلی سے منظور ہونے والے قانون کے مطابق سندھ میں ’جسمانی سزا‘ دینے کی ممانعت ہے۔

مذکورہ قانون بچوں کو تعلیمی اداروں میں کسی بھی طرح کے جسمانی تشدد اور اذیت سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024