• KHI: Maghrib 5:44pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:02pm Isha 6:27pm
  • ISB: Maghrib 5:03pm Isha 6:30pm
  • KHI: Maghrib 5:44pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:02pm Isha 6:27pm
  • ISB: Maghrib 5:03pm Isha 6:30pm

'موجودہ حالات میں پی ٹی آئی کا قومی اسمبلی میں ہونا ضروری'

شائع January 18, 2018

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما علی محمد خان نے کہا ہے کہ موجودہ سیاسی حالات میں ان کی جماعت کا پارلیمنٹ میں ہونا بہت ضروری ہے، کیونکہ سانحہ ماڈل ٹاؤن پر انصاف اسی صورت میں مل سکتا ہے، جب اپوزیشن اسمبلی میں موجود ہوگی۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز آئی' میں گفتگو کرتے ہوئے علی محمد خان کا کہنا تھا کہ وہ سمجھتے ہیں جلسے میں چیئرمین عمران خان جو بات کہی وہ بلکل درست انداز تھا، کیونکہ تحریک انصاف کوئی بھی فیصلہ پارٹی کی مشاورت کے بغیر نہیں کرسکتی۔

انہوں نے کہا کہ 'میری اپنی ذاتی رائے میں قومی اسمبلی سے استعفے دینا ٹھیک نہیں ہوگا، کیونکہ پہلے بھی بہت سے معاملات پر ہماری جماعت نے ہی ایوان کی توجہ دلائی اور ایسا ہوگا تو حکمران جماعت کو مزید آزادی مل جائے گی، کیونکہ وہ چاہتے بھی ہیں کہ ہم ایوان سے چلے جائیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ جہاں تک عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کے استعفے کی بات ہے، تو وہ اپنی جماعت کے سربراہ اور واحد رہنما ہیں اسی لیے وہ اپنے فیصلے بھی کسی سے مشاورت کے بغیر خود کرتے ہیں'۔

مزید پڑھیں: عمران خان کا قومی اسمبلی سے استعفے کا عندیہ

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ وہ اس بارے میں مزید کوئی وضاحت پیش نہیں کریں گے، کیونکہ یہ پارٹی کا معاملہ ہے، لہذا وہ خود فیصلہ کرے گی کہ آیا استعفے دینے چاہیں یا نہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'ہمارا مقصد حکومتیں ختم کرنا نہیں، بلکہ اس وقت ہم سب مل کر سانحہ ماڈل ٹاؤن پر انصاف چاہتے ہیں اور یہ سب کچھ اسی جدوجہد کا حصہ ہے'۔

'عمران خان کی تقریر سیاسی تھی'

پروگرام کی دوسری مہمان پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی رہنما شرمیلا فاروقی نے گذشتہ روز لاہور میں ہونے والے جلسے میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی تقریر کو ایک سیاسی تقریر قرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ ان کی جماعت صرف سانحہ ماڈل ٹاؤن پر انصاف چاہتی ہے، مگر جس طرح کی باتیں عمران خان نے کیں اور پھر قومی اسمبلی سے استعفوں کا عندیہ دے کر جلسے کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ 'ہماری جماعت نے کبھی بھی ایک جمہوری حکومت کا خاتمہ کرکے اقتدار میں آنے کی خواہش ظاہر نہیں کی، جبکہ عمران خان ہر جگہ اسی انداز سے بات کرتے ہیں اور جب بھی کوئی ایسا معاملہ ہو جس میں پاکستان کی بات کی جائے، وہاں ہر ایک کو سیاست سے بالاتر ہونا چاہیے'۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ یہ کوئی پاور شو تھا، بلکہ سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کا مؤقف یہی رہا ہے کہ وہ پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے سربراہ طاہرالقادری سے صرف ماڈل ٹاؤن پر انصاف کی خاطر ملے، لہذا یہ کوئی الیکشن کا اتحاد نہیں ہے۔

خیال رہے کہ گذشتہ روز لاہور میں سانحہ ماڈل ٹاؤن پر انصاف کے لیے متحدہ اپوزیشن کے احتجاجی جلسے سے خطاب میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے قومی اسمبلی سے استعفے دینے کا عندیہ دیا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ ’اسمبلی سے استعفے سے متعلق شیخ رشید کی باتوں سے متفق ہوں، اسمبلی سے استعفوں کی تجویز پر پارٹی سے مشاورت کروں گا، ہوسکتا ہے اسمبلیوں سے استعفوں کے معاملے پر شیخ رشید سے آملیں۔‘

قبل ازیں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے قومی اسمبلی کی رکنیت سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا۔

یہ بھی پڑھیں: 'سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحریک کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں'

واضح رہے کہ سانحہ ماڈل ٹاون کے حوالے جسٹس باقر نجفی رپورٹ کے منظر عام پر آنے کے بعد پنجاب حکومت کے خلاف پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی ) کی جانب سے اعلان کیے گئے مشترکہ احتجاجی جلسہ لاہور میں مال روڑ میں ہوا۔

اس جلسے کا اعلان پاکستان عوامی تحریک، پیپلز پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف سیمت دیگر اپوزیشن جماعتوں نے کل جماعتی کانفرنس (اے پی سی) میں کیا تھا، جس کا مقصد سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کو انصاف دیلانا تھا۔

یہ اعلان وزیر اعلیٰ پنجاب اور وزیر قانون کو 7 جنوری تک استعفیٰ دینے کی ڈیڈ لائن گزر جانے کے بعد سامنے آیا تھا۔

یاد رہے کہ 17 جون 2014 کو لاہور کے علاقے ماڈل ٹاون میں تحریک منہاج القران کے مرکزی سیکریٹریٹ اور پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائش گاہ کے سامنے قائم تجاوزات کو ختم کرنے کے لیے آپریشن کیا گیا تھا۔

آپریشن کے دوران پی اے ٹی کے کارکنوں کی مزاحمت کے دوران ان کی پولیس کے ساتھ جھڑپ ہوئی جس کے نتیجے میں 14 افراد ہلاک ہو گئے تھے جبکہ 90 کے قریب زخمی بھی ہوئے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 18 نومبر 2024
کارٹون : 17 نومبر 2024