’اغوا، ریپ اور قتل کسی کے ساتھ بھی ہوسکتا ہے‘
پنجاب کے شہر قصور کی ننھی زینب کا دکھ شاید ہی کسی اہل دل کو نہ ہو، لیکن سیکڑوں ایسے حساس لوگ بھی ہیں جنہیں اس واقعے نے جھنجوڑ کر رکھ دیا۔
اس تعلق سے ہٹ کر کے ننھی زینب کے ساتھ ان کا کیا رشتہ تھا، حساس لوگ صرف اس بات پر ہی ٹوٹ کر بکھر گئے کہ ’زینب‘ ایک انتہائی نازک گڑیا تھی، جس کا ہر انسان سے ایک اشرف المخلوقات کے ہم زاد ہونے کا تعلق تھا۔
ایسے ہی حساس لوگوں میں سے اداکارہ صبا قمر بھی ایک ہیں، جو اسکرین پر تو بظاہر بڑی ہنس مکھ اور کٹھور لگتی ہیں، لیکن درحقیقت وہ انتہائی حساس ہیں۔
قصور کی 7 سالہ زینب شہزادی کے لیے جہاں پاکستان کے تمام علاقوں کے حساس لوگ ٹوٹ پھوٹ کر روئے، وہیں صبا قمر بھی ننھی گڑیا کے درد میں اسکرین کے سامنے روتی نظر آئیں۔
صبا قمبر نے گزشتہ روز نجی ٹی وی چینل ’اے پلس‘ کے مارننگ شو ’ایک نئی صبح ود فرح‘ میں شرکت کی، جس میں ننھی پری زینب کے ساتھ ہونے والے بیہمانے ظلم کے خلاف آواز اٹھائی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: زینب بیٹا، معاف کرنا
مارننگ شو کا ٹائیٹل ’زینب کو انصاف دو‘رکھا گیا، جس میں صبا قمر سمیت معروف شاعر سید وصی شاہ بھی شریک ہوئے۔
پروگرام کے دوران زینب کے ساتھ ہونے والی وحشت پر بات کرتے ہوئے صبا قمر اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکیں، اور براہ راست پروگرام کے دوران ان کی آنکھیں چھلک پڑیں۔
ڈراموں اور فلموں میں ہنسنے اور ہنسانے والی صبا قمبر نے روتے ہوئے کہا کہ وہ زینب کے انصاف کیلئے کس سے کیا اپیل کریں؟ کیا وہ قاتلوں کو کہیں کہ پلیز ایسا نہیں کیا کریں؟ انہوں نے کہا انہیں سمجھ نہیں آ رہی کہ وہ اپیل کریں تو کس سے کریں؟ کیا وہ زینب کے والدین، حکومت یا پھر زینب کے قاتلوں کی گرفتاری کیلئے احتجاج کرتے ہوئے فائرنگ میں ہلاک ہونے والے افراد سے اپیل کریں؟
اداکارہ نے کہا کہ میرا زینب سے کوئی تعلق نہیں، صرف انسانیت کا تعلق ہے، اگر مجھے اتنی تکلیف ہو رہی ہے تو اس کے والدین کو کتنی تکلیف ہو رہی ہوگی، زینب کے والدین تو گاڑیوں میں بیٹھی زندہ لاشیں ہوگئے ہیں۔
صبا قمر کا کہنا تھا کہ احساس اور انسانیت ہی تو ہے، جس سے انسان دوسروں سے مختلف ہے، احساس ہی کی وجہ سے وہ اس پروگرام میں زینب کے معاملے پر بات کرنے کیلئے آئیں، ورنہ اسے کوئی ضرورت نہیں تھی کہ وہ صبح سویرے اپنی نیند خراب کرکے اس پروگرام میں آئیں۔
اداکارہ نے سسکتے اور آنسوں بہاتے ہوئے کہا کہ وہ گزشتہ ایک دن سے ’اغوا، ریپ اور قتل‘ کے تین الفاظ کو ذہن میں رکھ کر سوچ رہی ہیں، اور انہیں صرف ان الفاظ کے سوچنے سے بھی تکلیف ہو رہی ہے۔
صبا قمر کے مطابق زینب کے ساتھ ہونے والی وحشت کو سوچ کر بھی ان کا دل کانپ جاتا ہے، تو پھر اس ننھی زینب نے سردیوں میں یہ تکلیف کیسے برداشت کی ہوگی؟َ
مزید پڑھیں: پیاری زینب، اِس بار تو میں رو بھی نہیں سکا
ایکٹریس نے متعدد سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ کیوں کہا جا رہا ہے کہ یہ سب ہوتا رہتا ہے، یہ سب کسی کے ساتھ بھی ہوسکتا ہے، کیوں لوگ جواب نہیں دے رہے ہیں، کیوں کوئی بول نہیں رہا، یہ سب کیوں چل رہا ہے، یہ کیوں ہوتا رہے گا اور یہ کیوں ختم نہیں ہوسکتا؟َ
صبا قمبر نے اپنی گفتگو کے دوران قانون پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ جب پولیس والے ہی لوگوں کو مار رہے ہیں تو پھر کون قانون کا احترام کرے گا، اگر یہی حالت رہی تو کل لوگ اپنا فیصلہ خود کریں گے۔
اداکارہ نے اس بات پر بھی گفتگو کی کہ اگر کوئی شوہر اپنی بیوی کو مار رہا ہے تو یہ سمجھنا غلط ہے کہ وہ اس کا اپنا ذاتی مسئلہ ہے، غلط کام اور تشدد کے خلاف لوگوں کو اٹھ کھڑا ہونا چاہیئے۔
اپنی جذباتی گفتگو میں صبا قمر نے پاکستانی پاسپورٹ پر بھی بات کی، اور کہا کہ انہیں باہر جاتے وقت شرمندگی ہوتی ہے، کیوں کہ پاکستانی ہونے کے ناتے ان کی جسمانی تلاشی لیے جانے سمیت ان کا طویل ترین انٹرویو بھی کیا جاتا ہے۔