• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm

عالمی ماحولیاتی تبدیلی: 2040 میں پاکستان میں سیلاب کی شدت دگنی ہوجائے گی

شائع January 11, 2018

میامی: محققین نے خبردار کیا ہے کہ عالمی ماحولیاتی تبدیلی سے مسقتبل قریب میں بارشوں اور سیلاب کا امکان ہے جس کی لپیٹ میں آکر امریکا اور ایشیاء کے مختلف حصوں میں رہنے والے کروڑوں لوگ متاثر ہوسکتے ہیں جبکہ پاکستان میں اس کی شدت دگنی ہوجائے گی۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسٹڈی ان دی جنرل سائنس ایڈوانسز کی ایک رپورٹ میں آئندہ 25 سالوں میں بڑے سیلاب کے خطرات کے پیش نظر اس بات کا حساب لگایا گیا ہے کہ سیلاب کی حفاظت کے لیے مزید کیا اقدامات کی ضرورت ہوگی۔

یہ پڑھیں: ماحولیات کا عالمی دن

رپورٹ میں پیش گوئی کی گئی ہے کہ بارشوں سے سب سے زیادہ متاثر ایشیا ہوگا جس کے باعث 2040 تک ایک کروڑ 60 لاکھ لوگ بے گھر ہوجائیں گے یا نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوں گے۔

پاکستان کے حوالے سے رپورٹ میں انکشاف کیا کہ حکومت کی جانب سے احتیاطی تدابیر اختیار نہیں کی گئی تو 2040 تک سیلاب کے متاثرین کی تعداد 1 کروڑ 11 لاکھ سے زائد ہوگی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ جنوبی امریکا میں بھی سیلا ب متاثرین کی تعداد اسی دورانیے میں 1 کروڑ 20 لاکھ جبکہ افریقی ممالک میں 3 کروڑ 40 لاکھ شہری بے گھرہو سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور میں بڑھتی ہوئی ماحولیاتی آلودگی

عالمی ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے یورپی ممالک خصوصاً جرمنی میں بھی متاثرین کی تعداد موجودہ اعداد و شمار کے مقابلے میں 7 گنا بڑھ کر تقریباً 7 لاکھ تک پہنچ سکتی ہے۔

دوسری جانب شمالی امریکا میں بارش اور سیلابی ریلے سے 10 لاکھ لوگ بے سرو ساماں ہو سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: ماحولیاتی تبدیلی کے منفی اثرات : پاکستان ساتویں نمبر پر

پوسٹوم انسٹی ٹیوٹ فار کلائمیٹ ریسرچ کے محقق اور مصنف ایسوین ویلنر نے امریکا کو خبر دار کیا ‘اگر اگلے 20 برسوں میں امریکا کو سیلابی افتاد سے بچنے میں دلچسپی ہے تو واشنگٹن کے اختیار کردہ موجودہ حفاظتی عمل کو دگنا کرنا ہوگا’۔

اگلے چند برسوں میں سیلابی صورتحال بننے کی بڑی وجہ حیاتیاتی ایندھن کا اخراج ہے جس پر قدغن لگانے کی اشد ضرورت ہے۔


یہ خبر 11 جنوری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024