گلگت بلتستان ٹیکس نفاذ کے معاملے پر بیک ڈور مذاکرات کی کوششیں تیز
گلگت بلتستان میں ودہولڈنگ ٹیکس کے نفاذ کے خلاف انجمن تاجران، ٹرانسپورٹر اور شہریوں کی ہڑتال مسلسل چھٹے روز میں داخل ہو گئی، احتجاجی مظاہرین نے منگل کو وفاقی حکومت پر دباؤ ڈالنے کے لیے گلگت سے اسکردو مارچ میں مطالبہ کیا کہ گلگت بلتستان کو آئینی (صوبائی) حیثیت نہ ملنے تک تمام اقسام کے ٹیکسز کالعدم قرار دیئے جائیں۔
واضح رہے کہ وفاق کی جانب سے ٹیکس کے نفاذ کے خلاف 21 دسمبر کو گلگت بلتستان کے 10 اضلاع میں احتجاجی دھرنا جاری ہے۔
خیال رہے کہ اسکردو یادگار چوک اور گلگت میں اتحاد چوک پر دھرنا دیا گیا، بعدازاں خراب موسم کے باوجود ہزاروں لوگوں نے اظہاریکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دھرنے میں شرکت کی۔
یہ پڑھیں: گلگت بلتستان میں پھول تشویش کا باعث کیوں؟
احتجاجی ریلی میں شہریوں سمیت سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے اراکین بھی شامل ہیں، 5 سو گاڑیوں پر مشتمل احتجاجی قافلہ بدھ کو گلگت پہنچے گا اور شہر کے وسط میں احتجاجی دھرنا میں شرکت کرے گا۔
ذرائع کے مطابق گلگت بلتستان حکومت اور مظاہرین کے مابین متعدد مذاکرات ہوئے لیکن کوئی بھی نتیجہ خیز ثابت نہ ہو سکیں۔
گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی کے اپوزیشن رہنما محمد شافی خان نے کہا کہ ‘خطے کے عوام ٹیکس کے نفاذ کی مخالفت کبھی نہیں کرتے لیکن اگر ٹیکس وصول کرنا ہے تو وفاقی حکومت کو آئینی حیثیت دینا ہوگی ’۔
انہوں نے کا کہ گلگت بلتستان کے شہری دیگر پاکستانیوں کی طرح ٹیکس کی ادائیگی کرتے ہیں لیکن بنیادی شہری حقوق سے محروم ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: گلگت بلتستان: 11 مذہبی تنظیموں پر پابندی عائد
ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم محب وطن شہری ہیں اور پاکستان کے لیے جانوں کی قربانیاں دی لیکن بدقسمتی سے ہماری حیثیت کو یکسر نظر انداز کیا جاتا ہے ’۔
انہوں نے واضح کیا کہ ‘مطالبات تسلیم نہ ہونے تک احتجاجی مظاہرے جاری رکھیں گے’۔
محمد شافی خان نے الزام عائد کیا کہ گلگت بلتستان کے وزیراعلیٰ اور ان کی کابینہ کے اراکین پر امن احتجاجی مظاہرین کو پر تشدد تحریک میں بدلنے کے لیے اکسا رہے ہیں۔
گلگت بلتستان میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے جنرل سیکریٹری فتح اللہ خان نے عسکری قیادت کو مسئلے کے حل کےلیے ثالثی کا کردار ادا کرنے کا کہا۔
مزید پڑھیں: 'گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے کی کوشش نہ کی جائے'
گلگت بلتستان ایڈمنسٹریشن ایکشن کمیٹی کے رہنما مولانا سلطان رئیس نے کہا کہ ‘گلگت بلتستان سے ٹیکس کی وصولی کرنی ہو تو حکوت ہمیں ملک کا شہری تسلیم کرتی ہے لیکن حقوق کی فراہمی کے وقت کہا جاتا ہے کہ گلگت بلتستان ایک متنازع خطہ ہے’۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ‘حکومت مظاہرین کی کوریج کے لیے میڈیا پر قدغن لگا رہی ہے’۔
مرکزی انجمن اتحاد کے صدر محمد ابراہیم نے وفاق اور گلگت بلتستان حکومت پر الزام لگایا کہ ‘گلگت بلتستان کے شہریوں سے متعدد وعدے کیے لیکن سارے وعدے محض سیاسی جملے ثابت ہوئے جن پر کبھی سنجیدہ اقدام نہیں اٹھایا گیا’۔
دوسری جانب لگلت بلتستان کی انتظامیہ نے امن وامان قائم رکھنے کے لیے سیکیورٹی اقدامات اٹھانے شروع کردیئے ہیں۔
پریس ریلیز کے مطابق ٹیکس نفاذ کے مسئلے پر کمانڈنٹ فورس کمانڈ ناردن ایریاز، گلگت بلتستان وزیراعلیٰ ڈاکر کاظم نیاز، آئی جی پی صابر احمد اور انٹیلی جنس اداروں کے ترجمان نے فیصلہ کیا ہے۔
یہ خبر 27 دسمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی