امریکا سمیت کسی بھی ملک سے ’نوٹس‘ لینے کی عادت نہیں: رضا ربانی
اسلام آباد: چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے نائب امریکی صدر مائیک پینس کی جانب پاکستان کو دی جانے والی دھمکی کے جواب میں کہا ہے کہ اب پاکستان کی دوسروں سے نوٹس لینے کی عادت نہیں رہی۔
وفاقی دارالحکومت میں ’دہشت گردی کے مسائل اور بین العلاقائی روابط‘ کے عنوان سے پہلی 6 ملکی اسپیکرز کانفرنس منعقد ہوئی جس میں پاکستان، چین، روس، افغانستان، ایران اور ترکی کے اسپیکرز اسمبلی نے اپنے پارلیمانی وفود کے ہمراہ شرکت کی۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ کا کہنا تھا کہ امریکا پر واضح کرنا چاہتے ہیں کہ پاکستان ایک خودمختار ملک ہے اور اسے اب دوسروں سے ہدایات لینے کی عادت نہیں رہی، چاہے وہ ہدایات امریکا سے ہی کیوں نہ آئیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکی صدر نے جنوبی ایشیا کے لیے نئی امریکی پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے اپنی ناکام کا الزام پاکستان پر عائد کیا تھا، جبکہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ امریکا دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کو نظر انداز کر رہا ہے۔
مزید پڑھیں: بیت المقدس کےمعاملے پر امریکا کی اقوام متحدہ کےارکان کو امداد میں کمی کی دھمکی
خیال رہے کہ امریکی نائب صدر نے افغانستان میں قائم امریکی فوجی اڈے بگرام میں خطاب کرتے ہوئے الزام عائد کیا تھا کہ پاکستان دہشت گردوں کو مبینہ طور پر محفوظ پناہ گاہیں فراہم کر رہا ہے، تاہم یہ دن ختم ہوگئے اور اب امریکی صدر نے پاکستان کو نوٹس پر رکھ لیا۔
چیئرمین سینیٹ کا اپنے خطاب میں مزید کہنا تھا کہ امریکا اقتدار کی تبدیلی کی پالیسی کے ذریعے مسلم ممالک بالخصوص مشرقِ وسطیٰ کو غیر مستحکم کر رہا ہے۔
میاں رضا ربانی نے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے امریکی سفارتخانہ تل ابیب سے مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرنے کے فیصلے کو سنگین غلطیوں میں سب سے بڑی غلطی قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا کو مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے حوالے سے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کی جانب سے بھرپور منہ توڑ جواب مل گیا۔
یہ بھی پڑھیں: یروشلم معاملہ:اقوام متحدہ میں امریکی فیصلے کےخلاف قرارداد منظور
ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے سامنے آنے والی امریکا کی نئی قومی سلامتی پالیسی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’ایسا لگ رہا ہے کہ امریکا اسرائیل اور بھارت پر مشتمل ایک نیا گٹھ جوڑ ابھر کر سامنے آرہا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم یہ دیکھ رہے ہیں امریکا اس خطے میں بھارت کو چوکیدار بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔‘
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اسپیکرز قومی اسمبلی ایاز صادق کا کہنا تھا کہ اس کانفرنس میں شریک تمام ممالک کے درمیان تاریخی تعلقات ہیں۔
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا کہ عالمی تنظیمیں مسئلہ کشمیر اور مشرق وسطیٰ کے تنازعات کا حل نکالنے میں ناکام ہوگئیں۔
انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں دہشت گردی کے نتیجے میں 2 لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہوئے جبکہ صرف پاکستان کو دہشت گردی سے اب تک 120 ارب ڈالر کا نقصان ہوچکا ہے۔
اپنے خطاب میں اسپیکر قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ دنیا کی آدھی کپاس پاکستان اور چین میں پیدا ہوتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں سب سے زیادہ پناہ گزین پاکستان، ترکی اور ایران میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ منشیات کی تجارت سے بھی دنیا کو خطرہ ہے، تاہم آپس کے اختلافات سے ترقی نہیں رکنی چاہیے۔
بعدِ ازاں پاکستان کے صدر ممنون حسین نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکی شہری نیویارک میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر ہونے والے حملے کے بعد سے دنیا کے حالات یکسر تبدیل ہوگئے اور دنیا بھر میں دہشت گردی مزید پھیل گئی۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی نے جنوبی ایشیاء اور مشرقِ وسطیٰ متاثر ہوئے جبکہ پاکستان دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے تاہم بہت جلد پاکستان سے دہشت گردی کو مکمل طور پر ختم کردیا جائے گا۔
کشمیر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے صدر ممنون حسین کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کی وجہ سے برصغیر کا امن داؤ پر لگا ہے۔
پاک چین اتحادی راہداری (سی پیک) کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سی پیک خطے میں ایک نئی روح پھونک دے گا جبکہ پاکستان خطے کی ترقی اور خوشحالی کے لیے اپنا کردار با احسن و خوبی ادا کررہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان پورے خطے کے ممالک کو سی پیک میں شامل ہونے کی دعوت دیتا ہے کیونکہ سی پیک کے فعال ہونے میں زیادہ دیر نہیں رہی۔
صدرِ پاکستان نے یہ بھی کہا کہ سی پیک اور چین کا ’ون بیلٹ ون روڈ‘ منصوبہ خطے میں انقلابی تبدیلی لائے گا اور اس سے دنیا کے زیادہ تر ممالک کو ایک دوسرے کے قریب آجائیں گے۔
صدر ممنون حسین نے مزید کہا کہ پاکستان کی جغرافیائی قربت تاریخ کا دھارا بدلنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔